بھارتی فوج کی ایک اور جارحیت

ایڈیٹوریل  جمعرات 1 جنوری 2015
بھارت نے 3 برسوں میں پاکستان رینجرز کے 3 اور بارہ عام شہریوں کو ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ کرکے شہید کر دیا، فوٹو : فائل

بھارت نے 3 برسوں میں پاکستان رینجرز کے 3 اور بارہ عام شہریوں کو ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ کرکے شہید کر دیا، فوٹو : فائل

بھارتی فوج نے شکر گڑھ سیکٹر میں فلیگ میٹنگ کے بہانے بلا کر دو پاکستانی رینجرز اہلکاروں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ چناب رینجرز کے ترجمان کے مطابق بدھ کی صبح بھارت کی سرحدی فورس  کے شکر گڑھ سیکٹر کے ایک پوسٹ کمانڈر نے فلیگ میٹنگ کی درخواست کی جب ایک طے کردہ طریقہ کار کے تحت پاکستانی رینجرز اہلکار مقررہ مقام پر پہنچے تو بھارتی بی ایس ایف نے بلا اشتعال فائرنگ کر دی جس سے دو اہلکار نائیک محمد ریاض اور لانس نائیک محمد صفدر شہید ہو گئے۔

بھارتی فوجیوں نے دوطرفہ امن معاہدوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زخمی اہلکاروں تک ایمبولینس کی رسائی بھی نہ ہونے دی اور نہ زخمیوں کو زیرو لائن سے واپس پاکستانی علاقہ میں لے جانے کی اجازت دی اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔ رینجرز کی جوابی فائرنگ سے دشمن کی بندوقیں خاموش ہو گئیں۔ پاک بھارت تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا افسوسناک اور دھوکادہی کا واقعہ ہے کہ فلیگ میٹنگ کے لیے بلا کر شرکت کے لیے آنے والوں پر فائرنگ کر دی گئی۔ پاکستان نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے ورکنگ باؤنڈری پر کی جانے والی فائرنگ اور دو رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر شدید احتجاج کیا ہے۔

ترجمان چناب رینجرز کے مطابق پوسٹ ٹو پوسٹ یعنی دونوں ممالک کی سرحدی چوکیاں ایک روایتی طریقہ کار کے تحت ایک دوسرے سے فلیگ میٹنگز کرتی رہتی ہیں جس طرف سے ملاقات کی درخواست آتی ہے تو وہ سفید جھنڈا لہراتا ہے اور دوسری طرف سے ملاقات کرنے جاتے ہیں۔ دوسری جانب بھارتی وزیر دفاع منوہر پریکر نے معذرت کرنے کے بجائے دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو کنٹرول لائن پر کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں دوگنا طاقت سے جواب دینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

جب بھی سرحدوں پر صورت حال کشیدہ ہوتی ہے بھارتی حکومتی ارکان اس کشیدگی کو کم کرنے کے بجائے جارحانہ بیانات دینا شروع کر دیتے ہیں‘ بھارتی حکام کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے سرحدوں پر فوجوں کو کسی بھی مشکل صورت حال سے نمٹنے کے لیے از خود کارروائی کی اجازت دے رکھی ہے۔ مودی حکومت کی اسی جارحانہ پالیسی کا نتیجہ ہے کہ بھارتی فوج جب چاہتی ہے سرحدوں پر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیتی ہے۔ پوری دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا بلکہ فوجیں دو طرفہ معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے از خود کسی ایسی کارروائی سے گریز کرتی ہیں جس سے صورت حال کشیدہ ہو جائے لیکن یوں معلوم ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت اور فوج، پاکستان کے ساتھ کسی بھی عالمی معاہدے کی پابندی کرنے کے لیے آمادہ نہیں۔

اب نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے سرحدوں پر بھارتی پوسٹ کمانڈر پاکستانی رینجرز کو فلیگ میٹنگ کی درخواست کرتے اور پھر دوسری طرف سے آنے والے اہلکاروں پر فائرنگ کر دیتے ہیں۔ بھارت کی اس حرکت کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی پنجاب رینجرز کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ آیندہ مذاکرات نچلی سطح پر نہیں بلکہ ڈی جی ایم او یا ڈی جی کی سطح پر ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ سارا دن بات چیت کرنے کی کوشش کی جاتی رہی مگر اس کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ بھارت کی طرف سے سرحدی خلاف ورزی کا یہ پہلا موقع نہیں اس سے قبل بھی وہ کئی بار ایسا کر چکا ہے۔ اگست میں بھی پاک بھارت فلیگ میٹنگ کے چند گھنٹوں بعد ہی بھارتی سیکیورٹی فورسز نے بجوات سیکٹر پر فائرنگ اور گولہ باری شروع کر دی تھی۔

بھارت نے 3 برسوں میں پاکستان رینجرز کے 3 اور بارہ عام شہریوں کو ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ کرکے شہید کر دیا جب کہ اسی عرصہ میں پاکستان رینجرز کے 7 اور 75 عام شہری بھارتی فائرنگ سے زخمی ہوئے۔ بھارت نے ان تین برسوں میں 95 مرتبہ پاکستانی علاقوں پر فائرنگ کرتے ہوئے سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی فوج کی جارحانہ کارروائیاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ جب بھی پاکستان میں کوئی خوشی کا موقع آتا ہے تو وہ سرحدوں پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کر دیتی ہے۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی بھارتی فوج نے ایسا ہی جارحانہ رویہ اختیار کیا تھا۔ جب سے نریندر مودی کی حکومت آئی ہے بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف جارحانہ بیانات اور سرحدی فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان نے کئی بار بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے مذاکرات کی پیشکش کی مگر موجودہ بھارتی حکومت کی جانب سے کبھی بہتر تعلقات قائم کرنے کا اشارہ تک بھی نہیں دیا گیا۔ بھارت کی اس جارحانہ پالیسی کے تناظر میں پاکستان کو اب اپنی روایتی پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے عالمی سطح پر بھرپور احتجاج کرنا ہو گا۔

اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قوتیں بھی بھارتی جارحیت سے مسلسل صرف نظر  کر رہی ہیں۔ مبصرین کے مطابق امریکا اور بہت سے یورپی ممالک بھارت کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کا کوئی نوٹس نہیں لے رہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قوتوں نے اگر اسی طرح خاموشی اختیار کیے رکھی تو جب تک مودی سرکار موجود ہے خطے کے حالات کشیدہ ہی رہیں گے اور امن کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔