کراچی میں بدترین ٹریفک جام

ایڈیٹوریل  جمعرات 1 جنوری 2015
تجاوزات ہٹائے جانے کے بڑے بڑے دعوے کرنے کے باوجود  شہر کی اہم شاہراہوں پر تجاوزات قائم ہیں جو ٹریفک جام کی بڑی وجہ ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

تجاوزات ہٹائے جانے کے بڑے بڑے دعوے کرنے کے باوجود شہر کی اہم شاہراہوں پر تجاوزات قائم ہیں جو ٹریفک جام کی بڑی وجہ ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی کی پرہجوم شاہراہوں پر ٹریفک جام رہنا معمول کی بات ہے لیکن مذہبی یا قومی تہوار ہوں یا سال کا آخری دن، ناقص حکمت عملی اور متعلقہ افسران بالا کی عدم دلچسپی کے باعث ٹریفک کے مسائل کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ گزشتہ سے پیوستہ سال کے آخری دن جو مسائل سامنے آئے تھے اگر ان کے تناظر میں اقدامات کیے جاتے تو 2014ء کے آخری دن شہریوں کو اسی عذاب سے دوبارہ نہ گزرنا پڑتا۔ ڈی آئی جی ٹریفک کی عدم دلچسپی اور ناقص حکمت علی کے باعث سال کے آخری دن بھی دوپہرکے تین بجتے  ہی شہر کی اہم شاہراہوں ماڑی پور روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ، شارع لیاقت، نشتر روڈ، شاہراہ فیصل، کورنگی روڈ، شارع پاکستان، گرومندر، پٹیل پاڑہ، لسبیلہ، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، منگھو پیر روڈ اورکلفٹن سمیت دیگر علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔

مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک جام ہوتے ہی موٹر سائیکل اورکار سوار ملحقہ گلیوں میں گئے تو وہاں بھی گاڑیاں پھنس گئیں، اس دوران ٹریفک پولیس پراسرار طور پر سڑکوں سے غائب ہو گئی، ایمبولینسیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑیاں بھی ٹریفک جام میں پھنس گئیں۔ ٹریفک جام کے باعث مریضوں کو اسپتال پہنچانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، متعدد مقامات پر ایمبولینسیں پھنس کر رہ گئیں۔ دوسری جانب ٹریفک پولیس کے کنٹرول روم کا کہنا تھا کہ پہلے لیاقت آباد میں چپ تعزیے کے جلوس کے باعث ٹریفک جام ہوا پھر دفتر سے گھروں کو جانے والوں کے باعث گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

نیوائیر نائٹ منانے کلفٹن سی ویو  جانے سے روکنے کے لیے اہم شاہراہوں پر کنٹینر رکھنے کے باعث کورنگی روڈ اور کلفٹن میں ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہوئی۔ شہریوں میں عدم برداشت کے باعث تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ شہر کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے، ٹریفک پولیس کی نااہلی اور ناقص حکمت عملی کے باعث پورے سال ٹریفک جام رہتا ہے، تجاوزات ہٹائے جانے کے بڑے بڑے دعوے کرنے کے باوجود  شہر کی اہم شاہراہوں پر تجاوزات قائم ہیں جو ٹریفک جام کی بڑی وجہ ہے۔ مناسب ہو گا کہ ایسے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے نئے سرے سے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔