سیکیورٹی فورسز کو غازی فورس کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد مل گئے

نوید معراج  جمعـء 2 جنوری 2015
3مکانوں پرمشتمل عمارت 30میٹر طویل سرنگ سے جڑی تھی، شواہد سے دہشت گردوں کی مولانا عبدالعزیز سے گہری وابستگی کا پتہ چلتاہے، ذرائع. فوٹو؛ فائل

3مکانوں پرمشتمل عمارت 30میٹر طویل سرنگ سے جڑی تھی، شواہد سے دہشت گردوں کی مولانا عبدالعزیز سے گہری وابستگی کا پتہ چلتاہے، ذرائع. فوٹو؛ فائل

اسلام آباد: سیکیورٹی فورسز کو عبدالرشیدغازی کے نام پربننے والی غازی فورس کے پاکستان کی مسلح افواج، اقلیتوں اورعوام کے خلاف دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد ملے ہیں۔

یہ شواہد شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے بعد دہشت گردوں کے زیراثر رہنے والے علاقوں کی تلاشی اورصفائی کے دوران ملے۔ دسمبرکے آخری ہفتے میں پاکستان آرمی نے شمالی وزیرستان کے علاقوںدرگاہ منڈی، دردونی کو کلیئر کرنے کیلئے جامع سرچ آپریشن میں غازی  فورس کے زیر استعمال عمارت پکڑی۔

اس سرچ آپریشن کی تفصیلات سے باخبر ذرائع کے مطابق عمارت 3مکانات پرمشتمل تھی جنھیں ایک 30میٹر طویل سرنگ کے ذریعے جوڑا گیا تھا اور فرارکا زیرزمین راستہ بھی تھا۔ اس عمارت میں زیرزمین بڑے کمرے اورلائبریری تھی جو سرنگ سے ایک دوسرے سے جڑے تھے۔ ذرائع کے مطابق اس عمارت کی تلاشی کے دوران پتہ چلاکہ ایک کمرہ بارودی مواد یعنی آئی ای ڈی کی تیاری جب کہ 2کمرے دہشت گردوں کی تربیت اوربرین واشنگ کے لئے استعمال کیے جاتے تھے۔ اس جگہ سے ملنے والے شواہد سے تصدیق ہوتی ہے کہ یہاں رہنے والے دہشت گردوں کی لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز اوران کے بھائی غازی عبدالرشید سے گہری وابستگی ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ ان شواہد اورمواد سے پتہ چلتا ہے کہ غازی فورس کس طرح تشکیل پائی اورمیرانشاہ میں اس فورس کی سرگرمیوں سے ملک میں امن وامان کا مسئلہ کس طرح خراب ہوا۔ اس بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ذرائع نے بتایاکہ یہاں سے الیاس نامی ایک شخص کی ڈائری بھی برآمدہوئی جس میں ملک کی مختلف جیلوں میں قید دہشت گردوں کی مکمل تفصیلات اورڈیٹا موجود ہے۔ ڈائری میں مختلف عدالتوں سے سزاپانے والے دہشت گردوں اوران کے مقدمے کی تازہ ترین عدالتی صورتحال بھی درج ہے۔

ذرائع کے مطابق اس ڈائری میں غازی فورس کا تنظیمی ڈھانچہ، مختلف عہدوں پرکام کرنے والے لوگ اوران کے رابطہ نمبربھی درج ہیں۔ اس میں 2009 سے اب تک ہونے والے خودکش حملوں کی تاریخ کے حساب سے ترتیب وارتفصیلات بھی ہیں۔ ان ذرائع نے بتایاکہ غازی فورس کی اس عمارت سے تربیتی مواد بھی ملاجس سے پتہ چلتاہے کہ یہاں دہشت گردوں کو گوریلا لڑائی کی تربیت دی جاتی تھی۔ یہاں سے مختلف نوعیت کابارودی مواد، آئی ای ڈی سرکٹ بک، اے کے47 رائفل، گرینیڈ، ڈیٹونیٹر اور دیگر اسلحہ اوراندرونی مواصلاتی نظام ملا۔

اس عمارت میں خواتین کی سرگرمیو ں سے متعلق بھی شواہد ملے ہیں۔ ایک ہاتھ سے لکھاہوا خط ملاجس میں وحیدہ نامی خاتون ایک دوسری خاتون سائرہ کواپنی بہنوں سمیت غازی فورس میں شمولیت کے لئے قائل کرتی ہے۔ یہ بھی پتہ چلاکہ سائرہ کو 5ہزار روپے بھیجے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس مقام سے کچھ لوگوں کے قومی شناختی کارڈ بھی ملے۔ کاغذ کی ایک چھوٹی چٹ ملی جس میں دہشت گردوں کو فون سم حاصل کرنے میں رہنمائی کی گئی ہے۔ اس چٹ میں سم چالو کرانے کیلئے بھی تفصیلات درج ہیں۔ یہاں سے اقلیتوں کی ایک عبادت گاہ کانقشہ بھی ملاجس سے معلوم ہوتاہے کہ دہشت گردوں نے حملے کی مکمل تیاری کررکھی تھی۔ ذرائع نے بتایاکہ اس عمارت سے ملنے والاتربیتی مواداور پمفلٹ سے ظاہرہوتا ہے کہ تربیت دینے والے افراد حکومتی پالیسیوں خاص طورپر فوج کے خلاف ذہنوں کو کس طرح آلودہ کررہے تھے۔

یہاں ملنے والے موادسے پتہ چلتاہے کہ غازی فورس پاکستان اورفوج مخالف ایجنڈا کے ساتھ نوجوان مردوں اورعورتوں کے ذہنوں کو گمراہ کررہی ہے۔ اس عمارت سے غازی فورس کوملنے والے فنڈز اورعطیات کی کچھ تفصیل بھی ملی ہے۔ جھنگ کے ایک مدرسے کی کیش رسیدسے ظاہر ہوتا ہے کہ غازی فورس کا رقوم کے حصول کے لیے ایک مضبوط نیٹ ورک ہے۔ ذرائع کے مطابق اس مقام سے قراقرم کوآپریٹو بینک کاایک چیک بھی ملاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔