سال 2014؛ واقعات، سانحات، حادثات

اقبال خورشید  اتوار 4 جنوری 2015
2014 کے روزوشب میں ہونے والی ہونیوں اور انہونیوں کا شمار۔ فوٹو: فائل

2014 کے روزوشب میں ہونے والی ہونیوں اور انہونیوں کا شمار۔ فوٹو: فائل

وقت، گزرتا وقت اپنے پیچھے یادیں چھوڑ جاتا ہے۔ واقعات سے جنم لیتی تلخ و شیریں یادیں۔ پر پاکستانی بدقسمت واقع ہوئے ہیں کہ اُن کی یادوں میں تلخی کچھ زیادہ۔ ترشی کا غلبہ۔ مٹھاس عنقا ہوئی۔ کرب باقی رہا۔

عالمی دنیا پر نظر ڈالیں، تو فضائی حادثات (بالخصوص ملائشین طیاروں سے جڑے قصے)، یوکرائن کے سبب روس اور امریکا کے درمیان کشیدگی، اسرائیلی جارحیت جیسے واقعات رونما ہوئے، تاہم پاکستان کے لیے 2014 پر سرخی چھائی ہے۔ دہشت گردی اور مزید دہشت گردی۔

اس تحریر میں رواں برس کے اہم واقعات کا ماہ بہ ماہ جائزہ لیا گیا ہے:

جنوری

٭یکم جنوری: یورو کے تاج میں ایک اور پنکھ

شمال یورپی ریاست، لٹویا نے یورو کو سرکاری کرنسی کا درجہ دے دیا۔ لٹویا Eurozone کا حصہ بننے والا 18 واں ملک ٹھیرا۔

٭  9 جنوری: ناقابل فراموش قربانی

ہنگو ڈسٹرکٹ کا چودہ سالہ طالب علم، اعتزاز احسن خودکش بمبار کی راہ میں آہنی دیوار بن گیا۔ اپنی جان کی پروا کیے بغیر اُس نے اسکول میں داخل ہونے دہشت گرد کو روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران دھماکا ہوگیا۔ اعتراز شدید زخمی ہوا، اور اسپتال میں دم توڑ گیا۔ واقعے کی ذمے داری عسکریت پسندوں نے قبول کی۔ اعتزاز کی قربانی نے ملک گیر توجہ حاصل کی۔ ٹوئٹر پر  #onemillionaitzaz کا ٹرینڈ شروع ہوگیا۔ زندگی کے تمام طبقات نے اُسے شان دار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ اس جرأت مند نوجوان کو ستارۂ شجاعت سے نوازنے کا اعلان کیا گیا۔

٭  9 جنوری: سفارتی کشیدگی

دسمبر 2013 میں ویزا فراڈ کیس میں گرفتار ہونے والی ہندوستانی ڈپٹی قونصل جنرل، Devyani Khobragade کو امریکا نے سفارتی استثنا دیتے ہوئے رہا کردیا۔ اُنھیں ایک ملازم کے ویزے کے لیے غلط بیانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اِس واقعے سے ہندوستان اور امریکا کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے۔ ہندوستان نے الزام لگایا کہ تفتیش کے دوران اُن کی اہل کار کی تذلیل کی گئی۔ سفارتی استثنا کا مدعا بھی اٹھایا گیا۔ ابتدا میں امریکا نے کسی بھی قسم کے استثنا سے انکار کیا، مگر آخر اُنھیں ہندوستان روانہ کر دیا گیا۔

٭  10 جنوری: کراچی کا اسلم

کراچی کے علاقے عیسیٰ نگری میں کار خودکش حملے میں سنیئر پولیس افسر، چوہدری اسلم اپنے ایک محافظ اور ڈرائیور سمیت ہلاک ہوگئے۔ واقعے کی ذمے داری تحریک طالبان نے قبول کی۔ حکومت نے اس سانحے کو بھاری نقصان قرار دیا۔ چوہدری اسلم کو کراچی میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں نے شہرت بخشی۔ اُن کے ناقدین کی بھی کمی نہیں۔

فروری

٭  پہلا ہفتہ: قاتل لہر

ایبولا وائرس نے مغربی افریقا میں وبائی شکل اختیار کرلی۔ ڈیڑھ لاکھ افراد کو متاثر کرنے والے اس قاتل وائرس نے چھے ہزار افراد کی جان لے لی۔ سب سے زیادہ لائبیریا اور سیرالیون کی ریاستیں متاثر ہوئیں، جہاں آنے والے مہینوں میں ہلاکتوں کی تعداد، مجموعی طور پر، 14 ہزار تک جا پہنچی۔ سائنس داں اس لہر کو ایبولا کا گھاتک ترین حملہ خیال کرتے ہیں۔ سال کے آخر تک اس وائرس پر قابو نہیں پایاجاسکا۔

٭  7 تا 23 فروری: روس کا پہلا اولمپک

روسی شہر، سوچی میں 2014 سرمائی اولمپکس کا انعقاد۔ یہ سوویت یونین کے انہدام کے بعد روسی سرزمین پر ہونے والا پہلا اولمپک تھا۔ ان مقابلوں میں میزبان ملک 13 سنہری تمغے حاصل کرکے اول نمبر پر رہا۔ ناروے نے 11 اور کینیڈا نے 10 گولڈ میڈل حاصل کیے۔ پورا ایونٹ تنازعات میں گھرا رہا۔

٭  11 فروری: سنیما نشانے پر

پشاور کے ایک سنیما میں گرینڈ کے حملے میں 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ آنے والے دنوں میں بھی پشاور کے سنیما گھروں کو نشانہ بنا گیا۔

٭  13 فروری: جب موت ہی علاج ٹھیری

بیلجیم نے ناقابل علاج امراض میں مبتلا، کسی بھی عمر کے افراد کو تکلیف دیے بغیر، طبی طریقے سے ہلاک کرنے کی قانونی اجازت دے دی۔ Euthanasia یا بے ایذا موت کی تحریک دنیا کے کئی ممالک میں جاری ہے۔ البتہ بیلجیم اِسے قانون کی شکل دینے والے پہلا ملک ٹھیرا۔

٭  17 فروری: مشرف کٹہرے میں

سابق صدر، پرویز مشرف پہلی بار اپنے خلاف جاری مقدمے میں سول کورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔ اس واقعے نے خصوصی توجہ حاصل کی۔ آنے والے دنوں میں اس مقدمے میں کئی ڈرامائی موڑ آئے۔

٭   22 فروری: یوکرائن کا بحران

یوکرائن کے شہر، کیف میں جاری خانہ جنگی کے بعد، جس میں سو سے زاید افراد ہلاک ہوئے، پارلیمینٹ نے صدر وکٹوریانوکویچ کو ہٹا کر اولکساندرا تور چیخوف کو نیا صدر منتخب کرلیا، جنھوں نے جون میں اگلے صدر پیٹرو پروشکنو کے حلف لینے تک یہ ذمے داری نبھائی۔ پورے برس یوکرائن انتشار کا شکار رہا، جس نے عالمی سطح پر بھی کشیدگی کو جنم دیا۔

مارچ

٭  یکم مارچ: گولیوں کے قطرے

خیبر پختون خواہ میں پولیو ٹیم پر ایک اور گھاتک حملہ۔ دس افراد اپنی جان سے گئے۔ اِس وحشت ناک عمل کی بھرپور مذمت کی گئی، دعوے بھی ہوئے، مگر کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ بھی پولیوٹیموں پر حملے ہوئے اور کئی پولیو ورکرز کو زندگی بانٹنے کے جرم میں شہید کردیا گیا۔

٭  3 مارچ: انصاف قتل

اسلام آباد کچہری خودکش دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اٹھی۔ اس ہول ناک واقعے میں ایڈیشنل جج، رفاقت اعوان اور 4 وکلا سمیت 11 افراد شہید اور 25 شدید زخمی ہوئے۔ اس حملے کی ذمے داری غیرمعروف تنظیم، احرارالہند نے قبول کی۔ تحریک طالبان پاکستان نے اس سے لاتعلقی ظاہر کی۔ واقعہ اس وقت ہوا، جب حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بازگشت سنائی دے رہی تھی۔ اس واقعے کے بعد شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔

٭  5 مارچ: چاویز کے دیس سے

ہیوگوچاویز کی موت کے بعد وینزویلا کے صدر کا منصب سنبھالنے والے، نیکلس مادورو نے وسطی امریکی ریاست، پاناما سے تمام سفارتی تعلقات منقطع کر لیے۔ نیکلس مادورو کا الزام تھا کہ پاناما سرکار وینزویلا کے خلاف عالمی سازشوں میں شریک ہے۔

٭  8 مارچ: زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا

ملائیشین ایئرلائن کی فلائٹ 370، جس میں 239 مسافر سوار تھے، کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے پُراسرار طور پر لاپتا ہوگئی۔ اِس گم شدگی نے کئی سازشی نظریات کو جنم دیا۔ آخری پیغام کی وصولی کے وقت جہاز بحیرۂ جنوبی چین پر پرواز کر رہا تھا۔ جہاز کی تلاش کی عالمی کوششوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ عام خیال ہے کہ اس بدقسمت جہاز کا ملبہ بحرہند میں گم ہوگیا۔

٭  22  مارچ: جُھلسا ہوا سانحہ

بلوچستان کی تحصیل حَب میں دو مسافر بسوں اور آئل ٹینکرز کے تصادم میں عورتوں اور بچوں سمیت 38 افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ جھلسنے کے باعث کئی لاشیں ناقابلِ شناخت ہوگئیں۔ حادثے کے بعد گاڑیوں میں رکھے ڈیزل کے ڈرم دھماکے سے پھٹ گئے، اور آگ بھڑک اٹھی۔ واقعے کے بعد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور امدادی ٹیموں کے درمیان رابطے کا فقدان نظر آیا۔

٭  24 مارچ: روس امریکا تنازعہ

برطانیہ، امریکا، جرمنی، فرانس، جاپان اور کینیڈا نے روس کی جی 8 کی رکنیت عارضی طور پر معطل کردی۔ اس کا سبب یوکرائن میں روس کا بڑھتا کردار ٹھیرا۔ روسی ردعمل میں سردمہری عیاں تھی۔

٭  31 مارچ: ملزم حکومت سے رجوع کریں

خصوصی عدالت نے غداری کیس میں سابق صدر، پرویز مشرف پر فرد جرم عاید کر دی۔ عدالت کی جانب سے ملزم کو اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لیے حکومت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا گیا۔

اپریل

٭  5 اپریل: ایک اور متنازعہ چناؤ

افغانستان میں صدارتی انتخابات کا آغاز ہوگیا۔ انتخابات کا دوسرا مرحلہ 14 جون کو منعقد ہوا۔ توقع کی جارہی تھی کہ یہ افغانستان میں جمہوری دور کا حقیقی آغاز ثابت ہوگیا، مگر  جلد ہی یہ تنازعات کے گرداب میں پھنس گیا۔ پہلے مرحلے میں عبداﷲ عبداﷲ کو اپنے مخالف اشرف غنی پر برتری حاصل تھی، دوسرے مرحلے کے بعد 22 جولائی کو حتمی نتائج کا اعلان ہونا تھا، مگر دھاندلی کے الزامات نے ماحول گرما دیا۔ امریکا کو مداخلت کرنی پڑی۔ ستمبر میں الیکشن کمیشن نے اشرف غنی کو فاتح قرار دیا، جنھوں نے 29 ستمبر کو صدارت کا منصب سنبھالا۔

٭  8 اپریل: ٹرین دھماکا

کوئٹہ سے پنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس میں سبی کے مقام پر بم دھماکا ہوا، جس میں 17 افراد ہلاک ہوگئے۔ یہ دھماکا ٹرین کے سبی جنکشن پر پہنچتے ہی ہوا۔ دھماکا خیز مواد بوگی کے بیت الخلا میں رکھا گیا تھا۔

٭  7 اپریل: اب کی بار، مودی سرکار

آسام اور تری پورہ میں ہونے والی پولنگ سے ہندوستانی انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا۔ یہ انتخاب 12 مئی کو بنگال اور اترپردیش میں اختتام کو پہنچا۔ 16 مئی کو نتائج کا اعلان ہوا۔ نریندر مودی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے واضح فتح حاصل کی۔ کانگریس کو بدترین شکست ہوئی۔ عام آدمی پارٹی سے وابستہ توقعات بھی پوری نہیں ہوئیں۔ 26 مئی کو نریندر مودی نے بہ طور وزیراعظم اپنی کابینہ کے ساتھ حلف اٹھایا۔

٭  9 اپریل: سبزے پر سرخ چادر

اسلام آباد سبزی منڈی میں ہونے والے دھماکے میں 25 افراد ہلاک ہوگئے۔ 110 افراد شدید زخمی ہوئے۔ بم امرود کی پیٹی میں چُھپایا گیا تھا۔ تحریک طالبان پاکستان نے سبزی منڈی اور گذشتہ روز سبی کے مقام پر ہونے والے دھماکوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے بے گناہوں کے قتل کی مذمت کی، اور اسے بیرونی سازشوں کا نتیجہ قرار دیا۔

٭  14 اپریل: عِلم دشمنی کی تازہ لہر

ایک عرصے سے اندرونی خلفشار کا شکار نائجیریا ایک اور سانحے کی زد میں آگیا۔ شدت پسند تنظیم، بوکوحرام نے 276 طالبات کو اغوا کرکے یرغمال بنالیا۔ یہ تنظیم مغربی تعلیم کے خلاف برسرپیکار ہے۔ واقعے نے عالمی توجہ حاصل کی۔ لڑکیوں کی بازیابی کی ابتدائی کوششوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

٭  16 اپریل: سمندر میں موت

جنوبی کوریا کا MS Sewol نامی بحری جہاز غرقاب ہوگیا۔ اس سانحے میں 304 افراد اپنی جان سے گئے، جس میں اکثریت طلبا کی تھی۔ تحقیقات کی مطابق اس کا سبب اوور لوڈنگ اور عملے کی غلطی تھی۔ امدادی کارروائی میں سقم کا موضوع بھی ایک عرصے زیر بحث رہا۔

مئی

٭   5 مئی: بوکو حرام کا ایک اور وار

نائجیرین شدت پسند تنظیم، بوکو حرام نے ضلع برنو کے جڑواں شہروں Gamboru اور Ngala پر دھاوا بول دیا۔ بارہ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ہول ناک کارروائی میں 300 سے زاید لوگ ہلاک ہوئے، اور شہر کا بڑا حصہ تباہ ہوگیا۔ واقعے کے بعد بحث چھڑگئی کہ نائجیرین حکومت کی گرفت کم زور ہورہی ہے۔

٭  20 مئی: موت کا رقص

نائجیریا کے شہر جو میں ہونے والے دو ہول ناک بم دھماکوں میں 118 شہری لقمۂ اجل بن گئے۔

٭  22 مئی: تھائی انقلاب

اپنی خوش ذایقہ ڈشز کے لیے مشہور تھائی لینڈ، جو ایک عرصے سے خلفشار کا شکار تھا، ایک اور فوجی انقلاب کی زد میں آگیا۔ فوج نے نگراں حکومت کا تختہ الٹ کر ملک کی باگ ڈورسنبھال لی۔

٭  26 مئی: ثناء خوانِ تقدیس مشرق کہاں ہیں

لاہور میں فرازنہ پروین نامی ایک 25 سالہ خاتون غیرت کے نام پر قتل کردی گئی۔ یہ افسوس ناک واقعہ ہائی کورٹ کے باہر پیش آیا۔ پولیس کے مطابق قتل میں مقتولہ کا باپ، دو بھائی اور سابق منگیتر ملوث تھا۔ مقتولہ حاملہ تھی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ قتل کے الزام میں 12 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

٭   27 مئی: مدد چاہتی ہے یہ حوا کی بیٹی

بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع بدایوں میں دو نابالغ لڑکیوں کو آبروریزی کے بعد مبینہ طور پر قتل کردیا گیا۔ اس ہول ناک واقعے پر سول سوسائٹی سمیت پوری دنیا کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ واضح رہے کہ 2012 میں دہلی ریپ کیس کے عورتوں کے تحفظ کے مسئلے نے ملک گیر توجہ حاصل کرلی تھی۔ ہلاک ہونے والی دونوں لڑکیاں آپس میں کزن تھیں۔ وہ رفع حاجت کے لیے کھیتوں میں گئی تھیں۔ اس سانحے کے بعد یہ مطالبہ زور پکڑنے لگا کہ دیہی علاقوں میں، گھروں میں بیت الخلاء قائم کیے جائیں۔ کچھ تفتیش کاروں کا خیال ہے لڑکیوں نے بدنامی کے خوف سے خودکشی کی تھی۔

٭  27 مئی: عمران فاروق کیس

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ کے راہ نما، ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے کیس میں مطلوب دو افراد کی تصاویر جاری کردیں۔ پولیس کے مطابق جس روز ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل ہوا، پاکستانی شہریت رکھنے والے یہ دونوں افراد لندن سے سری لنکا روانہ ہوگئے تھے۔

جون

٭  8 جون: کراچی میں قہر

خوف کے عفریت نے کراچی ایئرپورٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ دہشت گردوں کے حملے میں 19 افراد شہید، 26 زخمی ہوئے۔ واقعے میں تیل کے ذخیرے اور کارگو ٹرمینل کو شدید نقصان پہنچا۔ منظر شعلوں اور دھویں سے بھر گیا۔ گردو نواح میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد فوکر گیٹ سے داخل ہوئے تھے، اور مسلسل فائرنگ کرتے ہوئے اولڈ ٹرمینل تک پہنچ گئے۔ واقعے کے بعد تمام پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ آپریشن میں دس دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ تحریک طالبان نے اسے حکیم اﷲ محسود کے قتل کا بدلہ قرار دیا۔ واقعے کا ایک الم ناک پہلو یہ رہا کہ انتظامیہ کی جانب سے آگ میں لپیٹے کولڈ اسٹوریج میں مقید لوگوں کو نظرانداز کر دیا گیا۔ ریسکیو آپریشن تاخیر سے شروع ہوا، جس کی ناکامی باعث کولڈ اسٹوریج میں پناہ لینے والے سات افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ یہ لاشیں واقعے کے 28 گھنٹے بعد نکالی گئیں۔ اس سانحے کا الزام سول ایوی ایشن پر عاید کیا گیا۔

٭  8 جون: زائرین پر حملہ

بلوچستان میں تفتان سرحد کے نزدیک زائرین کے ہوٹل اور بسوں پر ہونے والے دستی بم حملوں میں 23 افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور ہلاک ہوا۔ یہ زائرین ایران سے لوٹ رہے تھے۔ کالعدم تنظیم، جیش الاسلام نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی۔

٭  12 جون: عالمی جنون

برازیل میں منعقدہ فٹ بال ورلڈ کپ کا آغاز ہوگیا۔ اس مقابلے میں جرمنی فاتح ٹھیرا، جس نے ارجنٹینا کو سخت مقابلے میں شکست دے کر یہ اعزاز اپنے نام کیا۔

٭  17 جون: سانحۂ لاہور

لاہور میں پنجاب پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں میں تصادم نے خونیں شکل اختیار کرلی۔ فائرنگ سے کئی افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ عوامی تحریک نے اس کا الزام پنجاب حکومت پر عاید کیا۔ ڈی چوک پر دھرنے کے دوران اس واقعے کی بازگشت سنائی دیتی رہی۔

جولائی

٭  8 جولائی: اسرائیلی جارحیت

اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔ آغاز جون میں رونما ہونے والے واقعے سے ہوا، جب اغوا کے بعد تین اسرائیلی نوجوانوں کو قتل کردیا گیا۔ جوابی کارروائی میں، جولائی کے اوائل میں ایک فلسطینی نوجوان قتل کیا گیا۔ اسرائیل نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ پر حملہ کر دیا۔ نہتے شہریوں پر سیکڑوں میزائل برسائے گئے۔ اگلے ہفتے زمینی کارروائی کا آغاز ہوا۔ کئی مظلوم فلسطینی نشانہ بنے۔ سات ہفتے تک جاری رہنے والی اس جنگ میں 2,100 فلسطینی ہلاک ہوگئے۔ اسرائیل نے اپنے 71 شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔ اس پورے واقعے میں جہاں اسرائیل کی پُرزور الفاظ میں مذمت کی گئی، وہیں کچھ مسلم ممالک نے حماس کے کردار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

٭  17 جولائی: ملائشیا کی فضاؤں میں سوگ کے بادل

ملائشین حکومت کو ایک اور ہول ناک فضائی حادثے کا سامنا کرنا پڑا۔ ملائیشیا کی فضائی کمپنی کے طیارے پر سوار 283 مسافر اور عملے کے 15 ارکان ہلاک ہوگئے۔ اس واقعے نے عالمی طاقتوں کی کشیدگی عیاں کردی۔ تفصیلات کے مطابق ملائیشین ایئرلائنز کی ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جانے والی پرواز یوکرائن کے ہرابو نامی دیہات میں گر کر تباہ ہوگئی۔ یہ علاقہ روسی سرحد سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ہے۔ امریکا نے جہاز کو مار گرانے کا دعویٰ کیا۔ یوکرائن کی وزارت داخلہ نے بھی یہی موقف اختیار کیا۔ واضح رہے کہ یوکرائن میں روسی کردار کو بنیاد بناتے ہوئے امریکا نے اپنے مخالف پر معاشی پابندیاں عاید کر دی تھیں۔ یوکرائنی صدر نے اسے ’’دہشت گردانہ اقدام‘‘ قرار دیا، جب کہ روس نواز باغیوں نے یوکرائنی حکومت پر اس کا الزام عاید کیا۔

٭  24 جولائی: الجزائر کا فضائی حادثہ

الجزائر کی قومی ایئرلائن کا طیارہ پڑوسی ملک مالی میں گر کر تباہ ہوگیا۔ واقعے میں 116 افراد اپنی جان سے گئے۔ حادثے کے اسباب کا ہنوز تعین نہیں ہوسکا۔ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں۔

٭  29 جولائی : لہریں زندگیاں کھاگئیں

مسرت بھرے لمحات، قہقہے، آرزوئیں اور چہکتی ہوئی آوازیں سمندر کی غصیل اور کف اڑاتی لہروں میں دم توڑتی چلی گئیں۔ وہ عید  کا دوسرا دن تھا، جب ساحلی تفریح گاہ مقتل بنی۔ کلفٹن کی ساحلی پٹی ’سی ویو‘ پر یوں تو روزانہ ہی شہری تفریح کے لیے جاتے ہیں، لیکن موسمِ گرما اور خصوصاً عیدین و دیگر تہواروں پر رش بڑھ جاتا ہے۔ موسمی تغیرات کے باعث سمندر کا مزاج بھی بدلتا رہتا ہے اور پانی چڑھ جاتا ہے، جسے دیکھتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے پانی میں جانے پر پابندی بھی عاید کی جاتی ہے اور شہریوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ سمندر میں نہانے سے گریز کریں، لیکن ہمارا مشاہدہ ہے کہ اکثریت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر احتیاط اور ہدایت کو نظر انداز کر دیتی ہے۔ اس طویل ساحلی پٹی پر خصوصاً نوجوان بپھرے ہوئے سمندر میں دور تک جانے سے گریز نہیں کرتے۔ یہ بھی درست ہے کہ ہمارے ہاں سمندر سے متعلق انتظامی ادارے شہریوں کو فقط متنبہ کرنے تک محدود رہتے ہیں۔ ساحلوں پر کوئی مددگار، ماہر تیراک یا غوطہ خور  نظر نہیں آتا، جو ممکنہ حادثے کی صورت میں آگے بڑھے اور کسی زندگی کو محفوظ بنائے، لیکن قصور ہمارا بھی ہے۔ اس سال بھی عیدالفطر کے دوسرے دن سمندر میں نہاتے ہوئے چالیس افراد ڈوب گئے، جن کی لاشیں نکالنے کے لیے پاک بحریہ کا ریسکیو آپریشن چار روز جاری رہا۔ اس کام میں غوطہ خوروں، بوٹس اور ہیلی کاپٹرز کی مدد لی گئی۔ ساحل پر اپنے پیاروں کی یاد میں سینہ پیٹتے، دہائی دیتے اور آنسو بہاتے اہلِ خانہ کو دیکھ کر شاید بے رحم سمندر بھی اپنی سفاکی اور سنگ دلی پر رو پڑا ہو، لیکن وہ کیا کرے کہ یہ عناصر اس کی فطرت میں گوندھے گئے ہیں اور قدرت کے آگے وہ محض بے بس ہے۔

اگست

٭  4 اگست: سجادہ نشین ہلاک

ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں سڑک کے کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم دھماکے سے نوری دربار کلاچی کے سجادہ نشین، راہ نما تحریک انصاف فقیر جمشید اپنے گن مین سمت ہلاک ہوگئے۔

٭  9 اگست: سفیدی سیاہی میں تبدیل

امریکی ریاست میسوری کے شہر، فرگوسن میں ایک 28 سالہ پولیس افسر، ڈیرن ولسن نے 18 برس کے سیاہ فام نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔ اس واقعے پر سیاہ فام کمیونٹی کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ تین ماہ تک مقدمہ چلا، جس میں گرینڈ جیوری نے اسے بے گناہ قرار دیا۔ عوام نے عدالتی فیصلہ رد کرتے ہوئے احتجاج کا راستہ اپنایا، جس کے پیش نظر ڈیرن ولسن نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔

٭  10 اگست: پڑوس میں حادثہ

ایرانی شہر، تہران سے اڑان بھرنے والا ایک چھوٹا مسافر طیارہ فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا گیا۔ اس واقعے میں 39 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔

٭  15 اگست: حملہ ناکام

کوئٹہ میں سمنگلی اور خالد ایئربیس پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق حملہ آور بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے، اور حفاظتی باڑ کاٹ کر اڈوں میں داخل ہوئے، تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشترکہ اور موثر کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کے عزائم خاک میں ملا دیے۔ اس دوران 11 دہشت گرد مارے گئے، جب کہ تین کو گرفتار کرلیا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں سیکیورٹی فورسز اور دو شہریوں سمیت 14 افراد زخمی ہوئے۔

٭  7 اگست: ’’سُرخ جرائم‘‘ کی سزا

کمبوڈیا کی مائوسٹ تنظیم Khmer Rouge کے دو لیڈروں Nuon Chea اور Khieu Samphan کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مجرم پاتے ہوئے عمرقید کی سزا سنا دی گئی۔ یہ تنظیم 75ء تا 79ء اقتدار میں رہی۔ ایک اندازے کے مطابق پارٹی کے دور حکومت میں بیس لاکھ افراد کو قتل کیا گیا، جو کل آبادی کا ایک چوتھائی تھا۔

ستمبر

٭  9 ستمبر: چھت نے ڈھے کر قیامت ڈھادی

لاہور کے علاقے داروغہ والا میں واقع جامع مسجد حنفیہ کی، نماز ظہر کے دوران دو منزلہ چھت گرنے سے دو بچوں سمیت 24 نمازی شہید ہوگئے۔ اس واقعے نے علاقے میں کہرام مچادیا۔ امدادی کارکنوں نے سات افراد کو بہ مشکل ملبے سے نکالا۔ ماہرین نے دو منزلہ عمارت کے انہدام کا سبب کم زور ڈھانچے کو قرار دیا۔

اکتوبر

٭  10 اکتوبر: ملتان میں بھگدڑ

ملتان میں تحریک انصاف کے جلسے کے اختتام پر بھگدڑ مچ گئی۔ درجنوں افراد کچلے گئے۔ اس افسوس ناک واقعے میں 7 افراد ہلاک اور 55 شدید زخمی ہوگئے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب جلسے کے اختتام پر لوگ بیرونی دروازوں کی سمت گئے، جہاں جگہ کی تنگی اور بدنظمی کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہوگئے۔ جلسے کے دوران بھی بدنظمی کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ حکومت نے اس کا ذمے دار پی ٹی آئی کا ٹھیرایا، جب کہ عمران خان کی جانب سے مقامی انتظامیہ کو قصور وار قرار دیا گیا۔

٭   25 اکتوبر: ریحانہ کی کہانی

2007 سے عالمی توجہ کا مرکز بنی 26 سالہ ایرانی خاتون، ریحانہ جباری کو پھانسی دے دی گئی۔ عدالت نے ریحانہ کو قتل کا مجرم قرار دیا تھا۔ ریحانہ کا موقف تھا کہ اس نے یہ اقدام اپنے دفاع میں کیا، مقتول نے عصمت دری کی کوشش کی تھی۔ ایران کی سماجی تنظیموں کے ساتھ بین الاقوامی میڈیا نے بھی ریحانہ جباری کے حق میں آواز بلند کی، مگر ایرانی قانون کے باعث، جس میں قاتل کو معاف کرنے کا اختیار فقط مقتول کے اہل خانہ کے پاس ہے، کوئی حل نہیں نکل سکا۔ ریحانہ کی کہانی اس کے وکیل کے بلاگز میں شایع ہوئی، جس نے بین الاقوامی توجہ حاصل کی۔

٭  29 اکتوبر: بنگلادیش میں پھانسیاں

بنگلادیش کی تیسری بڑی سیاسی جماعت، جماعت اسلامی کے سربراہ، مطیع  الرحمان نظامی  کو جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر پھانسی کی سزا سنا دی گئی۔ یہ اس نوع کا تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ 2010 میں حسینہ واجد کی جانب سے قائم کردہ جنگی جرائم کے کے خصوصی ٹریبیونل کے فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آیا۔ اس سے پہلے 2 نومبر کو بنگلادیش میں جماعت اسلامی کے سنیئر راہ نما، 62 سالہ میر قاسم علی کو 71ء میں پاکستان کے خلاف جنگ کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب ہونے پر سزائے موت سنادی گئی۔ اسے انتقامی کارروائی قرار دیا گیا۔

٭  31 اکتوبر: صدر کی رخصتی

مغربی افریقی ریاست، برکینا فاسو کے صدر، بلز کمپائورو نے فوجی مداخلت کے بعد اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا۔ یہ واقعہ فسادات اور احتجاج کے اس سلسلے کا نتیجہ تھا، جس نے بلز کمپائورو کی اپنے عہدے میں توسیع کے لیے آئین میں ترمیم کی کوششوں سے جنم لیا۔ وہ اکتوبر 87ء سے پر برا جمان تھے۔

نومبر

٭  2 نومبر: واہگہ خون میں ڈوب گیا

لاہور پر قیامت اتر آئی۔ واہگہ بارڈر آگ اور خون میں نہا گیا۔ خودکش دھماکے میں رینجرز اہل کار، خواتین اور بچوں سمیت 55 افراد ہلاک اور 123 شدید زخمی ہوگئے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب آزادی پریڈ کے بعد شہری واپس لوٹ رہے تھے۔ دھماکے میں 15 سے 20 کلو وزنی بم استعمال کیا گیا۔ کالعدم تنظیم، جند اﷲ نے ذمے داری قبول کی۔ یہ آپریشن ضرب عضب کے بعد شہری علاقے میں پہلا بڑا حملہ تھا، جس کی پاکستان سمیت دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق خفیہ ایجینسیوں نے ایک رات قبل متعلقہ حکام کو خبردار کیا تھا، جس کی وجہ سے سیکیوریٹی سخت کر دی گئی تھی۔ واقعہ حفاظتی حصار سے باہر، فوڈ مارکیٹ میں پیش آیا۔

٭  11 نومبر: ایک اور ٹریفک حادثہ

خیرپور کے نزدیک مسافر کوچ اور ٹرک میں وحشت ناک تصادم میں بچوں اور خواتین سمیت 60 افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ تصادم میں بس پوری طرح تباہ ہوگئی۔ حادثے کے فوراً جائے وقوع پر آگ بھڑک اٹھی۔ متعدد افراد جھلس کر ہلاک ہوئے۔ ریسکیو آپریشن دو گھنٹے جاری رہا۔ صرف 19 افراد ہی کو بچایا جاسکا۔ کوچ کاٹ کر لاشیں نکالی گئیں۔ حادثہ بس ڈرائیور کی غفلت سے پیش آیا۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق پشاور سے تھا۔ اس واقعے نے ایک بار پھر ٹریفک قوانین پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

٭  12 نومبر: دُم دار ستارے پر لینڈنگ

یورپی اسپیس ایجینسی کا تیار کردہ Philae نامی اسپیس روبوٹ 67P/Churyumov–Gerasimenko نامی دم دار ستارے پر اترنے میں کام یاب رہا۔ یہ پہلا موقع تھا، جب کسی اسپیس کرافٹ نے اس نوع کے ناہموار اور تیزی سے حرکت کرتے جسم پر لینڈنگ کی ہو۔ سائنس دانوں نے خلائی میدان میں اسے ایک بڑی کام یابی قرار دیا۔

٭  23  نومبر: میدان، قبرستان میں تبدیل

افغانستان کے یحییٰ خیل ڈسٹرک میں والی بال میچ کے دوران ہونے والے خودکش حملے میں بچوں سمیت 61 افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ کئی افراد شدید زخمی ہوئے۔ اس حملے کا الزام حقانی نیٹ ورک پر عاید کیا گیا۔

دسمبر

٭  17 دسمبر: سزائے موت بحال

پشاور سانحے میں بچوں سمیت 141جانیں ضایع ہونے کے بعد جیلوں میں قید سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ اتنی شدت سے دہرایا گیا کہ حکومت کو آل پارٹی کانفرنس بلوانی پڑی، پھانسیوں کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اگلے روز آرمی چیف نے فوجی عدالتوں میں سزا پانے والے چھے دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دست خط کیے۔ 19 دسمبر کو فیصل آباد جیل میں ڈاکٹر عثمان اور ارشد نامی مجرموں کو پھانسی دے دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی دہشت گردوں کو پھانسی دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

٭  17 دسمبر: تجدیدِ تعلقات کا لمحہ

امریکا اور کیوبا کے درمیان کشیدگی میں کمی آنے لگی۔ باراک اوباما نے کاسترو کے دیس سے اپنے منقطع رشتہ بحال کرنے کا اعلان کردیا۔ البتہ تجزیہ کار اس بارے میں متذبذب نظر آئے۔

٭  24 دسمبر: آسام میں قہر

بھارتی ریاست آسام کے دو ضلعوں کوکرا جھار اور سونت پور میں چار مختلف مقامات پر علیحدگی پسند قبائلیوں نے حملہ کرکے عورتوں اور بچوں سمیت 72 افراد کو بے دردی سے قتل کردیا۔ اس کا الزام نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ پر عاید کیا گیا۔ گذشتہ برس مئی میں ہونے والے حملے میں بھی 32 افراد ہلاک ہوئے تھے، جب کہ 2012 میں ہونے والے نسلی فسادات میں 100 افراد قتل اور چار لاکھ بے گھر ہوئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔