- ایران کی گیس پائپ لائن مکمل نہ کرنے پر پاکستان کو 18 ارب ڈالر جرمانے کی دھمکی
- پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے گھر پرپولیس کی بھاری نفری کا چھاپا
- پی ایس ایل 8؛ 21 غیر ملکی اسٹارز پہلی بار جگمگانے کیلیے تیار
- عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری
- 6 ماہ میں پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں امریکا سرفہرست
- ریکوڈک، بیرک کی بلوچستان کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی
- بیرون ملک سے ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 11.21 فیصد کمی
- ایران میں سڑک پر ڈانس کرنے والے جوڑے کو 10 سال قید کی سزا
- شپنگ ایجنٹ نے 500 کنٹینرز غائب کر دیے
- دودھ کے ساتھ کافی زیادہ مفید قرار
- 2024 میں فولڈ ایبل آئی پیڈ کی لانچ متوقع
- پاک بھارت ’’آن لائن کرکٹ سیریز‘‘
- معاشی مسائل کا مستقل حل
- بالوں میں چاکلیٹ سجانے والی بھارتی دلہن کی ویڈیو وائرل
- میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام
- الیکشن کمیشن کی پنجاب اور کے پی کی نگراں حکومت کو ٹرانسفر پوسٹنگ جلد مکمل کرنے کی ہدایت
- جامعہ اردو بدترین مالی وانتظامی بحران کا شکار ہوگئی
- اگر بشریٰ بی بی نے دوران عدت نکاح پر توبہ نہیں کی تو انہیں تجدید ایمان کرنی چاہیے، مفتی سعید
- خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ سامنے آگئی
- کراچی کے اسکول میں طالب علم پر بہیمانہ تشدد، ہاتھ فریکچر
وزیراعظم کی زیر صدارت کل جماعتی کانفرنس میں خصوصی عدالتوں کے قیام پر اتفاق

قومی ایکشن پلان پر قومی قیادت نے طویل غور و خوض کرلیا اس لئے پارلیمنٹ میں اس پر مزید بحث کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔ فوٹو: پی آئی ڈی
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کے درمیان خصوصی عدالتوں کےقیام اور آئینی ترامیم پر اتفاق ہوگیا ہے جس کا مسودہ کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت 5 گھنٹے طویل کل جماعتی کانفرنس ہوئی جس میں سابق صدر آصف علی زرداری،جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، چیرمین تحریک انصاف عمران خان، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، فروغ نسیم سمیت چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ،وفاقی وزرا اور دیگر سیاسی قائدین نے شرکت کی جبکہ اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے، اجلاس میں سیاسی قائدین نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خصوصی عدالتوں کےقیام اور اس سے متعلق آئینی ترامیم پر تفصیلی بحث کی جس کے بعد تمام جماعتوں کےدرمیان دونوں معاملات پر اتفاق رائے ہوگیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پر کاری ضرب کا فیصلہ کن لمحہ ضائع نہیں ہونے دیں گے، آج ریفرنڈم بھی کرالیں تو قوم کا فیصلہ دہشتگردوں کے خلاف ہوگا اس لئے قومی لائحہ عمل کو قومی اتحاد کے ساتھ عملی جامعہ پہنانا ہوگا اور اگر دہشتگردوں سے نمٹ نہیں سکتے تو یہاں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان کے مسودہ پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہئے، ایکشن پلان پر بہت مشاورت ہوچکی اب وقت آگیا ہے کہ آج حتمی فیصلہ کیا جائے تاکہ مسودے کو منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، قومی قیادت گزشتہ 15 روز کے دوران تیسری مرتبہ ایک میز پر بیٹھی ہے اور اس دوران طویل غور و خوض کے بعد قومی ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تاہم پارلیمنٹ میں اس پر مزید بحث کی نہ تو کوئی ضرورت ہے اور نہ گنجائش۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ فوجی عدالتیں 2 سال کے لئے قائم کی جائیں گی جس پر 24 دسمبر کو تمام سیاسی قائدین نے اطمینان کا اظہار کیا جب کہ قومی قیادت نے قومی ایکشن پلان پرعملدرآمد کے لئے کمر باندھ لی اور اب وقت آگیا ہے کہ اس پر عملدرآمد کے لئے کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے، اسے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے سب کو متحد اور متفق ہونا ہوگا جب کہ قوم ایکشن پلان کو ایکشن میں ڈھلتا دیکھنا چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ قومی ایکشن پلان میں فوجی عدالتوں کا قیام بھی شامل ہے جس پر بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا جس پر وزیراعظم نواز شریف نے اے پی سی طلب کرتے ہوئے سیاسی قائدین کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔