ایف بی آر کا ٹیکس نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ

نمائندہ ایکسپریس  اتوار 4 جنوری 2015
 ملک بھر کے 25ہزار کے لگ بھگ بڑے تاجروں اور 13 لاکھ کے قریب چھوٹے تاجروں سے جی ایس ٹی وصولی اسکیم شروع کردی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

ملک بھر کے 25ہزار کے لگ بھگ بڑے تاجروں اور 13 لاکھ کے قریب چھوٹے تاجروں سے جی ایس ٹی وصولی اسکیم شروع کردی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے 25 ہزار بڑے اور 13لاکھ چھوٹے تاجروں کے لیے متعارف کرائی جانے والی جی ایس ٹی وصولی اسکیم پر عمل درآمد شروع کردیا ہے جب کہ قابل ٹیکس آمدنی کے باوجود ٹیکس نہ دینے والے 36 لاکھ انفرادی ٹیکس نادہندگان کے لیے جلد اسکیم کا اعلان کیا جائے گا۔

ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیونے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھایا ہے اور ٹیکس کمپلائنس کو یقینی بنانے کے لیے جائیداد، موٹر وہیکل ٹرانزیکشن اور بیرون ملک سفر کرنے والوں سمیت لگژری زندگی گزارنے والوں کے بارے میں مختلف ذرائع سے ڈیٹا حاصل کرکے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ انفورسمنٹ اورانفارمیشن رپورٹنگ پراسیس کے دائرہ کار کو بھی بڑھایا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو بتایا گیاکہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے پاس 15کروڑ افراد کا ڈیٹا موجود ہے اور نادرا کے ڈیٹا بیس میں شامل قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہ کرنے والے36لاکھ انفرادی ٹیکس نادہندگان کے لیے بھی اسکیم لائی جا رہی ہے جس کے تحت قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود این ٹی این نمبر تک نہ رکھنے والے لوگوں کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز کو این ٹی این قرار دے دیا جائے گا اور انہیں زبردستی انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ کرلیا جائے گا جس سے ایف بی آر کا ٹیکس بیس بڑھ جائے گا اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔

اس کے علاوہ جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں وصولیاں بڑھانے کے لیے ملک بھر کے 25ہزار کے لگ بھگ بڑے تاجروں اور 13 لاکھ کے قریب چھوٹے تاجروں سے جی ایس ٹی وصولی اسکیم شروع کردی گئی ہے، اس کے علاوہ ملک بھر میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے سروے شروع کردیا گیا ہے جس میں ایسے باصلاحیت لوگوں کا سراغ لگایا جا رہا ہے جو انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے دائرے میں آتے ہیں مگر وہ نہ تو انکم ٹیکس ادا کررہے ہیں اور نہ ہی سیلز ٹیکس ادا کررہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا ہے کہ ٹیکس انتظامیہ میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے اب سہ ماہی بنیادوں پر ٹیکس اہداف مقرر کیے جارہے ہیں اور جو فیلڈ فارمشنز یہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوں گے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔