(بات کچھ اِدھر اُدھر کی) - دس منٹ

ہادی فاروقی  پير 5 جنوری 2015
میاں لگتا ہے یہاں کی گھڑی پاکستان ریلوے کی ہے۔ آپ سب سے التجاء دعا ہے کی یہ دس منٹ گزر جائیں۔

میاں لگتا ہے یہاں کی گھڑی پاکستان ریلوے کی ہے۔ آپ سب سے التجاء دعا ہے کی یہ دس منٹ گزر جائیں۔

کیمیاء کی کلاس ۔شور، شور، شور۔ استانی صاحبہ اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے پڑھانے اور سمجھانے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں، پتہ تو اِنہیں بھی نہیں کہ وہ پڑھا کیا رہی ہیں۔ کسی دباؤ اور حرارت کی بات ہو رہی ہے۔ میں سر نیچے کئے قلم ایسے چلا رہا ہوں جیسے پوری کیمیاء آج ہی حفظ کر لوں گا۔ باہر سے چڑیا کے چہچہانے کی آواز آرہی تھی جو اِن کی آواز سے زیادہ اُونچی ہے۔ میں نیچے والی کلاس میں بیٹھا ہوں، آخری بینچ پر، جی ہاں یہی سمجھ لیں ، میں ایک نکمّا سائنسی طالبِ علم ہوں۔

وقت گزر ہی نہیں رہا ابھی کلاس ختم ہونے میں دس منٹ باقی ہیں، لیکن جب گھر میں کوئی کام کرو تو وقت اتنی تیزی سے  بھاگتا ہے جیسے کہ دہشت گردوں کی آرمی پبلک اسکول میں کارروائی،  انہوں نے کب پلان کیا؟ کس طرح وہاں آئے ہماری حکومت کو پتا ہی نہیں چلا۔ اور یہاں تو وقت ایسا تھم گیا ہے جس طرح ایک عام آدمی کی تنخواہ ایک جگہ آکر رک جاتی ہے، لو بھئی ابھی بھی دس منٹ باقی ہیں ۔ خالی پیٹ کیمیاء کی آواز عجیب سی لگ رہی، بالکل ایسے جیسے بندہ بہت دیر بعد پانی پیتا ہے، اور پانی جس طرح جگر، پھیپھڑے،گُردے، پتّہ ، ہر جگہ جاتا ہوا محسوس ہوتا ہے ویسے ہی یہ کیمیاء اندر جا رہی ہے پر سمجھ پھر بھی نہیں آرہی۔

ایک تو یہ گھڑی دس منٹ پر رُک کیوں گئی ہے،ضرور اِس کا سیل خراب ہو گیا ہو گا، پر نہیں ، یہ تو صحیح چل رہی ہے ۔ آگے ہر کوئی ایسے منہمک تو بیٹھا نہیں ، پھر کیسے پڑھ لیتے ہیں یہ لوگ، اُو ہ خدا، یہ ہوائی جہاز کتنی دیر سے پرواز کر رہے ہیں، کتنی تیز آواز ہے، اُف، آج کیا کوئی جنگ ہوگئی ہے ! یہ کوئی پانچواں جہاز گزرا ہے ۔ لگتا ہے حکمرانِ بالا میں سے کسی کے دل میں درد اُٹھا ہے، ضرور یہ جہاز اِسی لئے ہونگے، یا تو اِن جہازوں کو آج مفت کا پیٹرول ملا ہوگا۔ یہ جہاز بھی کتنی آسائشوں والی زندگی گزارتے ہیں۔ نہ سی این جی کی لائن میں کھڑے ہونے کا انتظار ، نہ یہ ڈر کہ دو دن سی این جی بند رہے گی، اور نہ پیٹرول ڈلواتے ہوئے ایک عام آدمی کی موٹر بائیک کی طرح پچاس روپے کا پیڑول ڈلوا کرداڑھ گیلی کر کے خوش ہوجانا۔ارے پیٹ بھر کے پیٹرول پیتا ہے یہ جہاز تو، موا جہاز نہ ہوا، وی آئی پی پروٹوکول کی گاڑی ہوگئی۔ نہ کام کی نہ کاج کی، دشمن پیٹرول کی۔

یہ دس منٹ نے نہ گزرنے کی قسم کیوں کھائی ہوئی ہے ، اور یہ کیمیاء ۔ یک نہ شد دو شد۔ استاد لوگ بڑے مزیدار ہوتے ہیں، خود ہاتھ میں رقعہ لے کر بار بار کن انکھیوں سے اُسے دیکھ کر کیمیاء پڑھا رہے ہیں، کہ ہم وہ یاد کریں جو چیز وہ خود اپنے کئی سال کے تجربے میں بھی نہیں سیکھ پائے۔ اِس کا عذاب ہمارے کندھوں پر ڈال کر ہمیں امتحان کی لگام ڈال دیتے ہیں، اور اگر ہم نہ چلیں تو فیل کر کے ایسا چابک مارتے ہیں کہ پھر رُکنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

جہاز ابھی بھی گزر رہے ہیں، چڑیا تو اب اتنی دیر چہچہانے کے بعد بالکل ایسے خاموش ہوگئی ہے جیسے کوئی مقرر مقررہ وقت سے زیادہ بول کر اپنا گلا خشک کر بیٹھتا ہے۔ لیکن یہ دس منٹ۔ میاں لگتا ہے یہاں کی گھڑی پاکستان ریلوے کی ہے۔ آپ سب سے التجاء دعا ہے کی یہ دس منٹ گزر جائیں۔

آپ کی دعاوں کا طلبگار ۔ ایک کیمیاء کا ستایا ہوا طالب علم۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔