قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آرمی ایکٹ اور 21ویں آئینی ترامیم متفقہ طور پر منظور

دونوں ایوانوں میں آئین اور آرمی ایکٹ 1952 میں ترامیم کی کسی بھی جماعت نے مخالفت نہیں کی


ویب ڈیسک January 06, 2015
جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی اور شیخ رشید نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ فوٹو: فائل

لاہور: قومی اسمبلی اور سینیٹ نے آرمی ایکٹ اور 21 ویں آئینی ترامیم متفقہ طور پر منظور کرلی ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا ۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) کے ارکان نے شرکت نہیں کی۔ اجلاس کے آغاز پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اظہار خیال کیا۔ جس کے بعد ایوان میں شامل ارکان نے آئینی ترامیم کی شق وار منظوری دے دی۔ ایوان میں موجود مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور اے این پی کے ارکان نے بل کی حمایت کی تاہم کسی بھی رکن نے مخالفت نہیں کی۔ شق وار منظوری کے بعد 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے ڈویژن کے ذریعے رائے شماری کرائی گئی جس میں بھی کسی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔

آئین میں ترامیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کی بھی متفقہ طور پر منظوری دے دی ، جس کے بعد اجلاس کی کارروائی بدھ تک ملتوی کردی گئی۔

بعد ازاں سینیٹ میں بھی 21 ویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ ترامیم کے حق میں ایوان بالا کے 77 ارکان نے ووٹ ڈالا جبکہ کسی بھی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منظوری کے بعد منظور شدہ بل ایوان صدر بھجوائے جائیں گے جس کے بعد یہ ترامیم آئین کا حصہ بن جائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔