روسی شہری نے بکتر بند گاڑی کو ٹیکسی میں بدل دیا

ع۔ر  منگل 6 جنوری 2015
مسافروں کی بڑی تعداد بکتر بند ٹیکسی میں سفر کرنے لگی۔  فوٹو: فائل

مسافروں کی بڑی تعداد بکتر بند ٹیکسی میں سفر کرنے لگی۔ فوٹو: فائل

روس کے دوسرے بڑے شہر سینٹ پٹزبرگ کے شہری ان دنوں اس منفرد ٹیکسی کی سواری سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ اس ٹیکسی کو سڑک پر چلتے ہوئے دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے کوئی فوجی ٹینک یا بکتربند دندناتی ہوئی آگے بڑھ رہی ہو۔۔۔۔۔اور حقیقت بھی یہی ہے۔

یہ روسی فوج کے زیراستعمال رہنے والی بکتر بند گاڑی ہی ہے جسے اب ٹیکسی میں بدل دیا گیا ہے۔ BRDM-2 نامی یہ گاڑی سوویت یونین کی اسلحہ ساز فیکٹریوں میں 1963ء سے 1989ء کے دوران بنائی جاتی رہی تھی۔ یہ گاڑی میدانی، ریتیلے، پہاڑی علاقے سمیت ہر طرح کی زمینی سطح اور پانی میں بھی رواں رہتی تھی۔ اس پر 14.5 ملی میٹر کی ولادی میروف ہیوی مشین گن اور 7.62 میٹر کی کلاشنکوف ٹینک مشین گن نصب ہوتی تھی۔

روسی شہری سماروف نے یہ گاڑی کئی برس پہلے خریدی تھی۔ عام فروخت کے لیے پیش کرنے سے پہلے سرکاری ادارے نے ان گاڑیوں پر لگی ہوئی مشین گنیں ناکارہ بنادی تھیں۔ سماروف نے بکتر بند کو بہ طور ٹیکسی چلانے کی غرض سے خریدا تھا مگر شہری انتطامیہ اسے فوجی گاڑی کو ٹیکسی بنانے کی اجازت دینے سے انکاری ہوگئی تھی۔

کئی برس کی جدوجہد کے بعد اسے چند شرائط کے ساتھ اجازت مل گئی۔ ایک شرط یہ تھی کہ گاڑی کا رنگ تبدیل کرکے اسے ’سویلین‘ بنایا جائے۔ روس میں ٹیکسیاں پیلے رنگ کی ہوتی ہیں۔ سماروف نے اپنی ٹیکسی کو ان سے منفرد کرنے کے لیے اس پر سرخ رنگ کردیا۔ شہری انتظامیہ کی جانب سے یہ شرط بھی عائد کی گئی تھی کہ بکتر بند ٹیکسی تنگ گلیوں میں داخل نہیں ہوگی۔

سڑک کنارے کھڑے ہوئے مسافر پہلی نظر میں اسے فوجی ٹینک سمجھ بیٹھتے ہیں مگر بکتر بند پر درج ’ ٹیکسی‘ کے الفاظ دیکھ کر انھیں اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اس میں سفر کرسکتے ہیں۔ سماروف نے بکتر بند کا محض رنگ تبدیل کیا ہے جب کہ اس کا اندرون اصلی حالت ہی میں ہے، تاکہ مسافر سوویت ملٹری وہیکل میں بیٹھنے کا حقیقی لطف اٹھاسکیں۔ سماروف نے بکتر بند میں سفر کرنے کا کرایہ پانچ ہزار روبل رکھا ہے جو عام ٹیکسیوں کے کرائے سے زیادہ ہے مگر مسافر پھر بھی عام ٹیکسیوں پر اس منفرد ٹیکسی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ بالخصوص سیاحوں کی بڑی تعداد اس بکتربند ٹیکسی میں بیٹھ شہر کی سیر کرتی ہے۔

بکتر بند ٹیکسی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا ایک سبب خشکی کے ساتھ ساتھ اس کی پانی میں رواں رہنے کی خوبی ہے۔ اس خوبی کی وجہ سے مسافروں کو دریائے نیوا پار کرنے کے لیے سواری بدل کر بوٹس میں بیٹھنے کی ضرورت بھی نہیں رہی۔ وہ بکتر بند میں بیٹھ کر ہی دریا پار جا اُترتے ہیں۔ گرمیوں میں سماروف کی آمدنی عام دنوں کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ جاتی ہے جب جھیل اونیگا اور بحیرۂ بالٹک کے درمیان چلنے والے بحری جہازوں کو راستہ دینے کے لیے ہر رات پُل اٹھادیے جاتے ہیں۔ اس موقع پر بکتربند ٹیکسی کے ذریعے سفر کرنے کے خواہش مندوں کا تانتا بندھ جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔