اسٹیٹ بینک نے چینی کی برآمد کا طریقہ کار جاری کر دیا

بزنس رپورٹر  منگل 6 جنوری 2015
45دن کے اندرشپمنٹ، مقررہ مدت میں عدم ادائیگی پرپیشگی رقم ضبط، ہفتہ وار رپورٹ لازمی قرار۔ فوٹو: فائل

45دن کے اندرشپمنٹ، مقررہ مدت میں عدم ادائیگی پرپیشگی رقم ضبط، ہفتہ وار رپورٹ لازمی قرار۔ فوٹو: فائل

کراچی: اسٹیٹ بینک نے چینی برآمد کرنے کے کیسز کی پروسیسنگ کے لیے طریقہ کار جاری کر دیا ہے جس کے مطابق مجاز ڈیلرز شوگر ملز کی درخواستیں ایکسچینج پالیسی ڈپارٹمنٹ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کراچی کو منظوری کے لیے بھیجیں گے۔

یہ بات زرمبادلہ کے تمام مجاز ڈیلروں کو جاری کردہ سرکلر میں کہی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے مجاز ڈیلروں کو جاری کردہ ہدایات کے مطابق چینی کی برآمد کے کیسز کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک ہر ’ای فارم‘ پر پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر اجازت دے گا، مجاز ڈیلر مجموعی کنٹریکٹ مالیت کے کم از کم 15 فیصد کے مساوی پیشگی ادائیگی کی وصولی کو یقینی بنائیں گے یا خریدار سے ناقابل تنسیخ ایل/ سی حاصل کریں گے۔

برآمد کنندہ کو اسٹیٹ بینک کی منظوری کی تاریخ کے 45 دن کے اندر یا 15 مئی 2015 تک، ان میں سے جو بھی پہلے ہو چینی روانہ کرنی ہوگی، مجاز ڈیلر مقررہ وقت کے اندر عدم ادائیگی کی صورت میں حکومت پاکستان کے حق میں 15 فیصد پیشگی ادائیگی کی ضبطی کو یقینی بنائیں گے، مجاز ڈیلر ایکسچینج پالیسی ڈپارٹمنٹ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہفتہ وار بنیاد پر چینی کی برآمدات کی روانگی سے منسلکہ رپورٹنگ فارمیٹ پر آگاہ کریں گے، ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسٹیٹ بینک متعلقہ قواعد وضوابط کے تحت کارروائی کرے گا۔

سرکلر میں کہا گیا کہ نامکمل درخواستوں پر غور نہیں کیا جائے گا اور مجاذ ڈیلروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ فریقوں کے نوٹس میں بھی یہ بات لائیں، مجاذ ڈیلرز کے لیے ضروری ہے کہ دستاویزات کی مستند نقول کے ہمراہ سرکلر لیٹر کا حوالہ درج ہو نیز متعلقہ کین کمشنر کی جانب سے اس ضمن میں جاری کردہ کلیئرنس کہ شوگر مل نے کاشت کاروں کے واجب الادا بقایا جات ادا کر دیے ہیں۔

چینی کا برآمدی معاہدہ، ای فارم اور ناقابل واپسی ایل/ سی کا پیشگی ادائیگی واؤچر، فوری پیغام و رپورٹنگ شیڈول/قرضہ ہدایت، جو بھی ہو، منسلک ہو گی۔ واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے شگر ملز کو حال ہی میں 6 لاکھ 50ہزار میٹرک ٹن چینی برآمدکرنے کی اجازت دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔