ایکسپریس فورم؛ فوجی عدالتوں کا قیام درست فیصلہ ہے کیڑے نہ نکالے جائیں، آئینی و عسکری ماہرین

اجمل ستار ملک / ایکسپریس فورم رپورٹ  جمعرات 8 جنوری 2015
ایکسپریس فورم میں ایس ایم ظفر اظہار خیال کر رہے ہیں،ڈاکٹر فاروق اور دیگر بھی موجود ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

ایکسپریس فورم میں ایس ایم ظفر اظہار خیال کر رہے ہیں،ڈاکٹر فاروق اور دیگر بھی موجود ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: ہم حالت جنگ میں ہیں اور جنگ میں جانے کے بعد شکست کوئی چوائس نہیں ہوتی، اب کامیابی حاصل کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ پارلیمنٹ نے قومی سلامتی کو ملحوظ رکھتے ہوئے21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کا صحیح فیصلہ کیا ہے اور اسے آئینی کور دے کر آئین کا حصہ بنا دیا ہے۔

نئی ترمیم کو پوری قوم نے قبول کرلیا لہٰذا اب اس میں کیڑے نہ نکالے جائیں۔ خوش آئند بات ہے کہ یہ فیصلہ 2سال کے لیے کیا گیا ہے۔ فوجی عدالتوں کے حوالے سے قانون سازی کرتے وقت اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ عدالتیں سیاسی مقاصد کیلیے استعمال نہیں ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار آئینی و عسکری ماہرین نے ’’21ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کا قیام‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ایکسپریس فورم میں کیا۔

سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل  کرنی ہے، پارلیمنٹ نے جب ترمیم کیلیے ووٹ دے دیا تو پھر کسی اگر مگر اور اعتراض کا جواز نہیں بنتا، حکومت کو چاہیے کہ اپنی ترجیحات تبدیل کرے، عدالتی نظام بہتر بنائے، ججوںاور گواہوں کی سیکیورٹی کیلیے اقدام کرے اورگڈ گورننس پر توجہ دے۔

تجزیہ کار ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہاکہ اے پی سی کے بجائے فیصلے اسمبلی میں ہونے چاہئیں، ہمارے ہاں قانون موجود ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیںہوتا لہٰذا قوانین پر عملدرآمد ہی اصل بات ہے۔ پاکستان بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین محمد رمضان چوہدری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام ایک غیر معمولی اقدام ہے، حکومت کو قانون سازی سے لوگوں کے تحفظات دور کرنے چاہئیں کہ اس میں بے گناہ لوگوں کو ملوث نہیں کیا جائے گا اور سیاسی مقاصد کے لیے یہ عدالتیں استعمال نہیں ہوں گی۔

مجرموں کو کم از کم ایک اپیل کا ریلیف ضرور دینا چاہیے۔ عسکری تجزیہ کار بریگیڈیئر یوسف نے کہا کہ فوری انصاف وقت کی ضرورت ہے، اس سے جرائم میں کمی آئے گی اور امن قائم کرنے کے لیے یہی ایک واحد طریقہ ہے جسے پوری دنیا نے اپنایا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔