چین و بھارت کی ڈمپنگ، آرٹیفشل جیولری سیکٹر کی بقا خطرے میں پڑ گئی

احتشام مفتی  جمعـء 9 جنوری 2015
عالمی ومقامی سطح پر سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافے اورملک میں امن وامان کی غیرتسلی بخش صورتحال کے سبب خواتین میں مصنوعی زیورات کے استعمال کا رحجان80 فیصد بڑھ گیا ہے۔ فوٹو: محمد نعمان/ایکسپریس/فائل

عالمی ومقامی سطح پر سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافے اورملک میں امن وامان کی غیرتسلی بخش صورتحال کے سبب خواتین میں مصنوعی زیورات کے استعمال کا رحجان80 فیصد بڑھ گیا ہے۔ فوٹو: محمد نعمان/ایکسپریس/فائل

کراچی: ملک میں چین اور بھارت سے درآمد ہونے والے میٹل اور پلاسٹک کے تیار مصنوعی زیورات کی مقامی مارکیٹوں میں وسیع پیمانے پر ڈمپنگ نے آرٹیفشل جیولری کی گھریلو اور درمیانی صنعتوں کی بقا کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

متعلقہ ذمے دار اداروں کی عدم توجہ کے سبب پاکستان میں منظم انداز کے ساتھ تیارمصنوعی زیورات کی درآمدی سرگرمیوں کے لیے زرمبادلہ کی ترسیل کے غیرقانونی ذرائع استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ بات ایمیٹیشن جیولری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اورکراچی چیمبرآف کامرس کی پراونشل اینڈ لوکل ٹیکسز کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین سلیم صبا نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتائی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریونیو وصولی کے حجم میں زمینی حقائق کے مطابق اضافہ کرنا ہے تو ایف بی آر حکام فنشڈ آرٹیفشل جیولری کی درآمدی سرگرمیوں کی باریک بینی کے ساتھ چھان بین کریں جس میں مصنوعی زیورات کی درآمد کے لیے استعمال ہونے والے زرمبادلہ اور رقوم کی تفصیلات متعلقہ درآمدکنندہ سے حاصل کی جائیں جبکہ آرٹیفشل جیولری کے بیشتر کنسائمنٹس کی لاہورڈرائی پورٹ سے کلیئرنس کے بڑھتے ہوئے رحجان کے محرکات کا بھی پتا چلایا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ دبئی میں کسی قسم کی جیولری نہیں بنتی لیکن پاکستان میں بھارتی مصنوعی جیولری کو دبئی اوریجن ظاہر کرکے کلیئر کیا جا رہا ہے، پاکستان میں تیار ہونے والے مصنوعی زیورات کی پیداواری لاگت مختلف نوعیت کے مسائل اور خام مال کی زائد قیمتوں کے سبب بھارت اور چین کی درآمدی آرٹیفشل جیولری کے مقابلے میں25 فیصد زائد ہے۔

گزشتہ چند سال میں عالمی ومقامی سطح پر سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافے اورملک میں امن وامان کی غیرتسلی بخش صورتحال کے سبب خواتین میں مصنوعی زیورات کے استعمال کا رحجان80 فیصد بڑھ گیا ہے جس کے نتیجے میں سونے کے زیورات تیار کرنے والے 90 فیصدکارخانوں میں مصنوعی زیورات تیار کرنے والے کاریگروں کی تعداد بڑھ گئی ہے، اس طرح لاکھوں کاریگروں کا آرٹیفشل جیولری انڈسٹری سے روزگار وابستہ ہے لیکن روزگار کے مواقع کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں قائم چھوٹی وگھریلو صنعت کے طور پر کام کرنے والی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرے اور مصنوعی زیورات کو اشیائے تعیش میں شامل کرکے اس کی درآمدات پر پابندی عائد کرے۔

ایک سوال پر سلیم صبا نے بتایا کہ پاکستان میں بھارتی پلاسٹک بینگلز کی آڑ میں میٹل بینگلز کی بھی وسیع پیمانے پر درآمدات ہو رہی ہیں جس سے مقامی آرٹیفشل بینگل انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، فی الوقت ملک میں چین اور بھارت سے درآمد ہونے والی میٹل ایمنٹیشن جیولری ود اسٹون کی بھرمار ہے جو مارکیٹوں میں مقامی صنعتوں میں تیار ہونے والی جیولری کے مقابلے میںکم قیمت پر فروخت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایف بی آر اور محکمہ کسٹمز اس چھوٹے سے درآمدی شعبے کی سرگرمیوں پر باریک بینی کے ساتھ نظر رکھیں تو نہ صرف مقامی گھریلو صنعتوں کو تحفظ حاصل ہو سکے گا بلکہ قومی خزانے کو اضافی ریونیو بھی حاصل ہو سکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔