آئین میں مذہب اور مسلک کے نام پر ترمیم سے خاص طبقے کیخلاف کارروائی کا تاثر پیدا ہوا، مولانا فضل الرحمان

ویب ڈیسک  جمعـء 9 جنوری 2015
شہباز شریف سے ملاقات میں انہیں اپنے موقف سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، مولانا فضل الرحمان۔ فوٹو: فائل

شہباز شریف سے ملاقات میں انہیں اپنے موقف سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، مولانا فضل الرحمان۔ فوٹو: فائل

لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئین میں مذہب اور مسلک کے نام پر ترمیم کرکے خاص طبقے کے خلاف کارروائیوں کے لئے قانون سازی کا تاثر دیا گیا جو نہیں ہونا چاہئے تھا۔

لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین میں ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی بات کی گئی ہے اس لئے ہم نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم میں مذہب اور مسلک کے ساتھ لسانیت، قومیت اور علاقائیت کی بنیاد پر ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کو بھی شامل کیا جائے لیکن آئین میں صرف مذہب اور مسلک کے نام پر ترمیم کرکے خاص طبقے کے خلاف کارروائیوں کے لئے قانون سازی کا تاثر دیا گیا جو نہیں ہونا چاہئے تھا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے ملاقات میں انہیں آئین میں ترمیم کے حوالے سے اپنے موقف سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ ہماری خواہش ہے کہ معاملات افہام و تفہیم کے ذریعے حل ہوجائیں۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان تاریخ کے نازک اور کٹھن دور سے گزر رہا ہے، سانحہ پشاور کے ننھے شہدا کے طفیل قوم دہشت گردی کے خلاف ایک ہوئی اور اتحاد سے ہی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے ناسور کا خاتمہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقا کے لئے جنگ بھی سب نے مل کر لڑنی ہے اور دہشت گردوں کے لئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔