حصص مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل قائم رہنے سے مزید 207 پوائنٹس کا اضافہ

بزنس رپورٹر  ہفتہ 10 جنوری 2015
کاروباری حجم 30 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر35 کروڑ50 لاکھ81 ہزارحصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ378 کمپنیوں تک محدود رہا۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

کاروباری حجم 30 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر35 کروڑ50 لاکھ81 ہزارحصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ378 کمپنیوں تک محدود رہا۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

کراچی: خام تیل کی قیمتوں میں اضافے، افراط زر کی شرح میں کمی اور ڈسکائونٹ ریٹ کم ہونے کے قوی امکانات کے پیش نظر کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو بھی تیزی کا تسلسل قائم رہا جس سے کے ایس ای 100انڈیکس 33324 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ حصص کی مالیت میں مزید69 ارب3 کروڑ26 لاکھ45 ہزار307 روپے کا اضافہ ہوگیا۔

ماہرین اسٹاک کاکہنا تھا کہ جمعہ کوآئل اینڈ گیس سیکٹر کے علاوہ ان چھوٹے اسٹاکس کے حصص میں خریداری سرگرمیاں بڑھیں جو شعبہ بینکاری کے قرضوں پر آپریشنل ہیں اور شرح سود میں ممکنہ کمی کی وجہ سے ان کمپنیوں کا منافع بڑھنے کی توقعات ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ سیاسی افق پر بھی صورتحال قدرے بہتر ہے جبکہ اقتصادی محاذ پر متعدد مثبت اطلاعات زیرگردش ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی کیپٹل مارکیٹ میں دلچسپی بڑھتی جارہی ہے۔

ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں و مالیاتی اداروں، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر46 لاکھ81 ہزار48 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود دونوں کاروباری سیشنز کے دوران مارکیٹ مثبت زون میں رہی کیونکہ کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے10 لاکھ45 ہزار 188 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے27 لاکھ50 ہزار77 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے8 لاکھ85 ہزار 782 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا۔

کاروبارکے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 207.35 پوائنٹس بڑھ کر33324.82 ہو گیا، کے ایس ای30 انڈیکس141.43 پوائنٹس اضافے سے 21620.36 اور کے ایم آئی30 انڈیکس340.09 پوائنٹس بڑھ کر 52444.98 ہوگیا، کاروباری حجم 30 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر35 کروڑ50 لاکھ81 ہزارحصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ378 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں194 کے بھائو میں اضافہ، 162 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔