- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
میری ماں، میری محبوب
اگر ایک عام شکل و صورت کی عورت میری محبوب ہو سکتی ہے تووہ عظیم ہستی جس کو ماں کہتے ہیں جو ہماری پیدائش میں خدا کی سانجھےدار ہے ، وہ میری محبوب کیوں نہیں ہو سکتی؟ جس کے خشک لبوں پر جمی ہوئی مسکراہٹ نے مجھے نفرتوں میں بھی زندہ رہنے کا حوصلہ بخشا، جس کی بجھتی ہوئی انکھوں کے آئینے میں اپنے جھریوں سے بھرے چہرے کو دیکھا تو وہی د س سال کا بچہ دکھائی دیا، وہ ہستی جو اپنی یاداشت کھو بیٹھے مگر جب اس کے سامنے اس کے بیٹے آئیں تو وہ جھٹ سے انہیں پہچان لے اور گلے سے لگا لے ۔۔ تو ایسی بے لوث ہستی میری محبوب کیوں نہیں ہو سکتی؟؟؟
خدا نے یہ صفت دنیا کی ہر عورت کو بخشی ہے
کہ وہ پاگل بھی ہو جائے تو بیٹے یاد رہتے ہیں۔۔
جب میں تاریخ کے پنوں میں ماں کی ممتا کو تلاش کرنے لگا تو گاؤں کی ایک ویران جھونپڑی میں بستر پر کھانستی ہوئی لاغر ماں میری آنکھوں کے سامنے آ گئی جس کا کمسن بیٹا جب ایک رات بارش میں بھیگتے ہوئے بلی کے بچے کو گھر لے آیا اور جب اسے بھوک لگی تو ماں نے اپنے حصے کا دودھ جو اس نے دوا کے ساتھ پینا تھا ، اس بلی کے بچے کو پلا دیا اور ساری رات کھانستی رہی اور اپنے بیٹے کو پیار بھری نظروں سے اس بلی کے بچے کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھتی رہی اور خوش ہوتی رہی۔۔
میں نے آج چاہتوں کی سب کتابیں پھاڑ دیں
صرف اک کاغذ پہ لکھا لفظِ ماں رہنے دیا
ماں اس سے پہلے کے دیر ہو جائے اور تمھارا ساتھ مجھے میسر نا رہے مجھے تم سے کچھ کہنا ھے۔۔
ماں مجھے یاد ہے جب پہلی بار تم نے مجھے مارا تھا اور بہت غصے میں تھیں مجھے پتہ ہے ساری رات تم روتی رہی تھی۔ ہاں ماں مجھے وہ دن بھی یاد ہے جب میں فیل ہوا تھا تو ابو کی مار کے ڈر سے کانپ رہا تھا تو تم نے مجھےان کے گھر آنے سےپہلے ہی سلا دیا تھا اور ابو دیر تک تم سے جھگڑتے رہے تھے۔
ماں تمہیں یاد ہے جب جائداد کا بٹوارا ہو رہا تھا تو ہر کسی کو اس کا حصہ مل رہا تھا،میرے بڑے بھائی کے حصے میں دکان آئی تھی وہ شہر چلا گیا ، بڑی بہن نے زمین بیچ کر شوہر کے ساتھ شہر میں مکان لے لیا، تم اور میں گاؤں میں اکیلے رہ گئے تھے تو میں نے پوچھا تھا کہ ماں ’میرے حصے میں کیا آیا ہے؟‘ تو تم نے کہا تھا کہ ’بیٹے تم گھر میں سب سے چھوٹے ہو اس لیے تمہارے حصے ماں آئی ہے‘۔
ماں مجھے کہنا ہےکہ تم میرا سب سے بڑا سرمایہ ہو، اۤج ہر کوئی اپنی دولت ، جائداد پر فخر کرتا ہے تو ماں مجھے یہ کہنا ہے کہ مجھے تم پر فخر ہے۔۔۔
اور کچھ روز بوجھ اٹھا لو بیٹے
چل دیئے ہم تو میسر نہیں ہونے والے
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔