’میاں صاحب اور سونے کا انڈا دینے والی مرغی‘

محمد حسان  اتوار 11 جنوری 2015
اگر ہوسکے تو کوئی میاں صاحب سے محض سیاست کرنے کے باوجود امیر ترین سیاستدان بن جانے کا نسخہ تو پوچھ کربتادے۔  فوٹو: فائل

اگر ہوسکے تو کوئی میاں صاحب سے محض سیاست کرنے کے باوجود امیر ترین سیاستدان بن جانے کا نسخہ تو پوچھ کربتادے۔ فوٹو: فائل

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شخص پر قسمت کی دیوی اچانک مہربان ہو گئی اور وہ شخص ایک صوبے کا وزیرِخزانہ بن گیا،  پھر اس نے مزید ترقی کی اور وہ وزیراعلیٰ بن گیا مگر قسمت کی دیوی کی مہربانیاں کم نہ ہوئیں اور وہ ملک کا وزیرِ اعظم بن گیا اور مزید دو مرتبہ اور وزیرِ اعظم کے منصب پر فائز رہا اور آج تقریباً پچیس سال گزر چکے ہیں مگر آج تک قسمت کی دیوی اس شخص پر مہربان ہے،اس نے ان سالوں میں سیاست کے علاوہ کچھ نہیں کیا اس کے باوجود بھی وہ شخص آج بھی پاکستان کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتا ہے اور دنیا انہیں’’میاں محمد نواز شریف‘‘ کے نام سے جانتی ہے۔

آپ نے بچپن میں ’’جیک اور پھلی کی بیل‘‘ کی کہانی ضرور سنی ہوگی جس میں ایک غریب لڑکا اپنی قیمتی گائے چند جادوئی بیجوں کے عوض بیچ دیتا ہے،اسکی ماں اس بیو قوفی پر ناراض ہو کر وہ بیج باہر پھینک دیتی ہے اور ان بیجوں سے پھلی کی بیل اگ آتی ہے،قصہ مختصر یہ کہ وہ لڑکا بیل سے اوپر جاتا ہے وہاں موجود دیوکے محل سے سونے کے انڈے دینے والی مرغی چراتا ہے اور واپس بھاگ آتا ہے،امید ہے کہ گائے اور مرغی کا اشارہ آپ لوگ سمجھ گئے ہونگے،اگر نہیں سمجھے تو کم ازکم اتنا بتاتا چلوں کہ میاں صاحب کے بیٹے اوربھتیجے کا بڑا کامیاب کاروبار چل رہا ہے ،وہ روز انہ مرغی کی قیمتوں کا تعین کرتے ہیں اور وہی ریٹ پورے ملک میں نافذ ہو جاتا ہے۔

بچپن میں،  مَیں اس بیان کردہ کہانی کو فرضی سمجھتا تھا مگر اب اس میں حقیقت کے بھرے ہوئے (دودھ کے دو قسم کے ڈبوں سے لیئے ہوئے)ہرے اور نیلے رنگوں کو دیکھتا ہوں تو کہانی پر یقین آ جاتا ہے،اصل میں میاں صاحب نے اس کہانی سے ’سبق‘ سیکھا اور بیٹوں اور بھتیجوں کو بھی سکھایا اور بھتیجے اور بیٹے بتائی ہوئی لائن پر لگ گیا،اولادوں کو سب کچھ مل رہا ہے مگر ہر روز اپنے ڈربے میں تلاش کر نے کے باوجود سونے کا انڈا دینے والی مرغی نہیں ملتی،تو میں ان کو بتاتا چلوں کہ میں نے اوپر پوری کہانی بیان نہیں کی تھی،ہوا کچھ یوں کہ وہ سونے کا انڈا دینے والی مرغی اس غریب لڑکے سے میاں صاحب’چوروں کو پڑ گئے مور‘کے مصداق چرا کر بھاگ گئے اور آج وہ ان کی بہت مدد کر رہی ہے جبھی تو صرف سیاست کرنے کے باوجود بھی وہ آج ملک کے امیر ترین شخص ہیں۔

یہ کہانی پڑھ کر ایک بات تو کم از کم مجھے سمجھ آ ہی گئی ہے کہ لندن کے فلیٹس، سعودی عرب کے کارخانے، بھارت میں کاروباراور رائیونڈ کا محل سونے کے انڈے دینے والی مرغی یا قارون کے خزانے کے بغیر تو نہیں بن سکتے، ویسے میں نے قارون کا خزانہ دریافت ہونے کی خبر بھی آج تک میڈیا پر نہیں سنی ورنہ مجھے یقین آ جاتا کہ وہ خزانہ رائیونڈ محل کے نیچے ہی زمین میں دھنسایا گیا تھا جو میاں صاحب کو کسی ’بزرگ‘نے خواب میں آ کر بتادیا اور وہ ملک کے امیر ترین شخص بن گئے۔

بیان کردہ کہانی کو اگر کوئی شخص چیلینج کرے یا اسے جھوٹ کہے تو اس کو چاہیئے کہ وہ میاں صاحب سے صرف سیاست کر نے کے باوجود ملک کا امیر ترین شخص بن جانے کا نسخہ پوچھ کرذرا مجھے بھی بتا دے چاہے وہ نسخہ بذاتِ خود سیاست کر نا ہی کیوں نہ ہولیکن بتائے ضرور تاکہ میرے نادان دل کو تسلی تو ہو سکے اورہو سکتا ہے کہ کبھی قسمت کی دیوی میاں صاحب سے فارغ ہو کر ہم عوام پر بھی مہربان ہو جائے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کےساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

محمد حسان

محمد حسان

بلاگر گزشتہ 12 سال سے میڈیا اور پبلک ریلیشنز کنسلٹنٹ کے طور پر ملکی اور بین الاقوامی اداروں سے منسلک ہیں۔ انسانی حقوق، سیاسی، معاشی اور معاشرتی موضوعات پر لکھنے کا شغف رکھتے ہیں۔ آپ انہیں ٹوئٹر اور فیس بُک پر BlackZeroPK سے سرچ کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔