دنیا کی سب سے مہنگی کتابیں

انوار فطرت  اتوار 11 جنوری 2015
بعض کتابیں بہت منہگی ہوتی ہیں لیکن اپنے مقصد کے لحاظ سے اتنی کاآمد نہیں ہوتیں، فوٹو : فائل

بعض کتابیں بہت منہگی ہوتی ہیں لیکن اپنے مقصد کے لحاظ سے اتنی کاآمد نہیں ہوتیں، فوٹو : فائل

بعض کتابیں بہت منہگی ہوتی ہیں لیکن اپنے مقصد کے لحاظ سے اتنی کاآمد نہیں ہوتیں، اس کے برعکس بعض کتابیں آپ کو بہت سستے میں مل جاتی ہیں، مثلاً ردی والوں کے ہاں سے، لیکن انہیں پڑھ کر آپ سرشار ہو جاتے ہیں، آپ کی یہ سرشاری اس کی اصل قیمت ہوتی ہے، اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اس کتاب کی قیمت روپے پیسے میں شمار نہیں کی جاسکتی۔ بعض

اوقات بعض کتابوں کی قیمتیں سر چکرا کر رکھ دیتی ہیں لیکن ان میں کوئی خاص بات نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ یہ کسے خاص عہد سے تعلق رکھتی ہیں اور نایاب ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ذیل میں اک ہسپانوی ناول ڈان کوئکزوٹ کا ذکر ہے۔ یہ کتاب اگر آپ خریدنے جائیں تو یہ نئی حالت میں آپ کو چند سو روپے میں نہایت آسانی سے مل جائے گی، یہ مغربب کے کلاسیکی ادب کی لاجواب مثال ہے اور اس نے یورپ کے ادب خاص طور پر ناول نگاری کو یک سر نئے زاویوں سے آشنا کیا ہے لیکن اس کتاب کا ایک بوسیدہ نسخہ اس قدر منہگا ہے کہ قیمت پڑھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔

اس انتہائی بوسیدہ نسخے کے لیے کروڑوں روپے ادا کرنے کے باوجود آپ اس کی ورق گردانی نہیں کر سکتے بل کہ بعض حالات میں تو اسے آپ انہیں چھو تک نہیں سکتے۔ جرمنی میں Gosple of Henry the lion کی تو سال میں نمائش ہی دو مرتبہ کی جاتی ہے ۔۔۔۔۔ کوئی بات تو یقناً ہے جو خریدنے والے اس قدر قیمتیں ادا کرنے سے نہیں چوکتے۔ ایسی کتابوں پر کم از کم اس کے مصنف کی لمس ہو سکتا ہے، اس پر ممکن ہے کہیں نہ کہیں اس کے اصل دست خط مل سکتے ہیں، یہ افتخار بھی کم نہیں کہ آپ کے پاس کتاب کا ایک ایسا نسخہ موجود ہے جو کسی اور کے پاس نہیں۔

ذیل میں دی گئی کتابیں 2014 میں خریدی یا بیچی نہیں گئیں تاہم ان میں سے اکثر کی اصل قیمتوں کا علم اسی سال ہوا ہے۔ کتابوں کے حفظِ مراتب کا پاس نہیں رکھا گیا۔

Bay Psalme Book
قیمت :30 ملین ڈالر
اسے Whole Books of Psalme بھی کہا جاتا ہے۔ یہ 1640 میں کیمبرج میسا چوسٹس میں اس وقت چھپی تھی جب امریکا برطانیہ کے زیرنگیں تھا۔ یہ امریکا میں شایع ہونے والی پہلی کتاب تھی۔ اس کی زبان انگریزی ہے، یہ انگریزی اب مروج نہیں ہے۔ یہ گیتوں اور موسیقی کی دھنوں کامجموعہ ہے۔ اس کی زبان تو اب متروک ہو چکی لیکن چوں کہ موسیقی کی عمر طویل ہوتی ہے سو اس کی چند دھنیں آج بھی موجود ہیں۔ اس کتاب کے پہلے ایڈیشن کے گیارہ نسخے باقی بچے ہیں۔

اسے عبرانی زبان سے ان مذہبی تطہیر پسندوں (Puritans) نے ترجمہ کرائی جو مذہبی آزادیوں کی تلاش میں یورپ سے یہاں منتقل ہوئے تھے۔ انہوں نے عبرانی سے ترجمہ کرانے کے لیے 30 ’’پارساؤں‘‘ کی خدمات معاوضے پر حاصل کی تھیں۔ اس کی پہلی اشاعت اسٹیفن ڈے پریس میں ہوئی۔ اس کے صفحات 148 ہیں۔ اس کی نیلامی سے قبل اس کا اندازہ 30 ملین ڈالر ہے، اس حوالے سے اسے 2014 میں دنیا کی سب سے منہگی کتاب ہونے کا اعزاز حاصل رہا۔

The Birds of America
قیمت 73 لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ
یہ کتاب مصوری کے نمونوں پرمشتمل ہے۔ جنہیں فطرت پرست جون جیمز آڈو بون نے 1827 سے 1838 کے درمیان تخلیق کیا۔ اس میں شامل تمام تصاویر شمالی امریکا کے پرندوںکی ہیں۔ ان میں سے اب اکثر پرندے کم یاب یا یک سر نایاب ہو چکے ہیں۔ ان کی مصوری کا آغاز انگلستان میں لندن اور ایڈن برا میں کیاگیا تھا۔ جون نے اکثر تمام تصاویرآئل پینٹ میں بنائی، بعض جگہ پنسل اور پن وغیرہ کا استعمال بھی ہے۔ تصاویر میں پرندوں کو ان کے قد و قامت کے عین مطابق مصور کیا گیا ہے۔

ایسے پرندے جن کا قامت کتاب سے بڑا ہے، ان کی تصاویر تہ کی گئی ہیں۔ تصویروں کی چھپائی کندہ کاری (Engraving) کا بھی عمدہ نمونہ ہے۔ پینٹنگ کے لیے استعمال کیاگیا کاغذ بھی مشینی کے بجائے ہاتھ سے بنایا گیا ہے۔ اس کی منہگی اشاعت کے اخراجات کے لیے جون جیمز کی مدد کرنے والوں میں فرانس کے چارلی دہم، برطانیہ کے ولیم چہارم کی ملکہ ایڈیلیڈ، ارل سپنسر، امریکا کے ڈینیئل ویبسٹر اور ہنری کلے شامل ہیں۔ یہ مجموعہ لندن کے سو دربائی کے نیلام گھر میں میگنی فی سینٹ بکس کی فروخت کے دوران 73 لاکھ 21 ہزار 250 پاؤنڈ میں فروخت ہوا۔

The Guttenberg Bible
قیمت: 50000 پاؤنڈ فی صفحہ
یہ مسیحیت کی کتاب مقدس کا لاطینی ترجمہ ہے، جو چوتھی صدی عیسوی کے اواخر میں کیاگیا تھا۔ اسے 42-Line Bible یا Mazarin Bible of B42 کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کے ہر صفحے پر 42 سطریں چھپی ہیں۔ یہ وہ پہلی قابل ذکر کتاب ہے جو مغرب میں Moveable Type میں شایع ہوئی۔ اسے گٹن برگ انقلاب یعنی اشاعتی کتابوں کا آغاز قرار دیا جاتا ہے۔ اسے 1450 میں شہر مینز (Mainz) میں شائع کیاگیا، یہ شہر موجودہ جرمنی کا حصہ ہے۔ کتاب کی باقیات میں 48 نسخے شامل ہیں، جو دنیاکے انتہائی قابلِ قدر نسخے قرار دیے جاتے ہیں۔ یہ بائیبل پہلی بار چھپی تو اس کے بہت کم نسخے سامنے لائے گئے تھے۔

اس کے بعض نسخے اس زمانے میں 3 فلورن میں فروخت ہوئے، جو اس وقت ایک کلرک کی تین برس کی تنخواہوں کے برابر تھا تاہم یہ قیمت اسی کتاب کے قلمی نسخوں سے بہت ہی کم تھی۔ اس کا پہلا ایڈیشن انگلستان، سویڈن اور ہنگری جیسے دور دراز مقامات پر فروخت ہوا اور اس کے خریداروں میں یونی ورسٹیاں مذہبی ادارے اور اہل ثروت لوگ تھے۔ دولت مند لوگ اسے خرید کر مذہبی اداروںکو بہ طور صدقۂ جاریہ ہدیہ کر دیا کرتے تھے۔ اس کتاب کی اشاعت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس سے اشاعتی دنیا ایک نئے انقلاب سے متعارف ہوئی۔ جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ اس کتاب مقدس کے 48 نسخے باقی ہیں ۔

تاہم ان میں سے صرف 21 مکمل حالت میں ہیں، باقی اوراق کی صورت میں ادھر ادھر بکھرے ہوئے ہیں۔ مکمل کتابیں آسٹریا، بیلجیئم، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، جاپان، پولینڈ، پرتگال، جاپان، روس، اسپین، یوکے، امریکا اور ویٹی کن سٹی میں ہیں اور اکثر لائبریریوں میں یا گرجا گھروں میں رکھی ہیں۔ اس کتاب کی بیش قیمتی کا اندازہ اس سے لگایا جائے کہ اس کے ایک ورق کی قیمت 50 ہزار پاؤنڈ ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو پوری کتاب دسیوں کروڑ پاؤنڈ میں پڑتی ہے۔

The First Folio
قیمت: 50 لاکھ پاؤنڈ
یہ ولیم شیکسپیئر کے کام کا مجموعہ ہے، جو پہلی بار اس کے تخلیق کار کی موت کے صرف سات برس بعد یعنی 1623 میں شائع ہوا تھا۔ اسے Mr. William shakespeare’s comidies, Histories & Tragedies کا نام بھی دیا جاتا ہے، تاہم آج کے نقاد اور دانش ور اسے The first folio کے مختصر نام سے یاد کرتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے پہلی بار Folio کے انداز میں شایع کیا گیاتھا۔ اس میں شیکسپیئر کے 36 کھیل شامل ہیں۔ یہ انگریزی ادب کی دنیا میں شیکسپیئر کا سب سے زیادہ معتبر مجموعہ قرار دیاجاتا ہے، یہ یقین کیا جاتا ہے کہ اس میں شیکسپیئر کا نام پر کسی اور کی ملاوٹ نہیں ہے، حال آں کہ اس سے پہلے شیکسپیئر کی زندگی میں بھی اس کے کام کا کچھ حصہ چھپ چکا تھا۔

شیکسپیئر کے مرنے کے بعد اس کے نام پر متعدد ایسے نامعتبر مجموعے چھپے جن ’’غیر مطبوعہ کام‘‘ کے نام پر ایسا کام بھی شامل کر لیا گیا تھا جس میں شیکسپیئر جیسی لطافت اور گہرائی و گیرائی نہیں تھی، نقاد انہیں بالاتفاق مشکوک قرار دیتے تھے۔ دی فرسٹ فولیو کی شاملات کو ہیمنگز اور کونڈل نے تالیف کیا، یہ دونوں ’’سٹیشنرز کمپنی‘‘ کے اراکین تھے، جس نے کتاب شایع کی تھی جب کہ اس کے فروخت کنندگان ایڈورڈ بلاؤنٹ اور ولیئم اینڈ آئزک جیگرڈ تھے۔ ہیمنگز اور کونڈل نے کام یاب کوشش کی کہ کتاب خالصتاً شیکسپیئر کے اصل ڈراموں ہی پر مبنی ہو اور اس میں کھوٹ شامل نہ ہو پائے۔ اس نسخے کی پروف ریڈنگ بڑی احتیاط سے کی گئی تاہم اس کے باوجود اس میں 500 اغلاط کی نشان دہی کی گئی ہے۔

1623 میں جب یہ کتاب مارکیٹ میں آئی تو اس کی قیمت ایک پاؤنڈ رکھی گئی تھی، جو موجودہ وقت میں اڑھائی سو ڈالر یا کم و بیش ایک سو پاؤنڈ کے برابر بنتی ہے۔ اس دور میں یہ غیر مجلد چھپی تھی لیکن خریدار اس پر مزید رقم خرچ کرکے اسے چرمی جلد کروا لیا کرتے تھے، جو کتاب کی اصل قیمت سے دوگنا میں پڑتی تھی۔ آغاز میں اسے 800 کی تعداد میں چھاپا گیا تھا۔ ان میں سے 233 جلدیں اس وقت موجود ہیں، جن میں سے 5 برٹش لائبریری کی زینت ہیں۔ 2001 میں اس کے ایک نسخے کی قیمت 6 ملین ڈالر پڑی تھی، جب کہ آج اس کی قیمت کا اندازہ 5 ملین برطانوی پاؤنڈ ہے۔

Don Quixote
قیمت: 15 لاکھ ڈالر
ناول ڈان کو یکڑوٹ، دنیا کے اعلیٰ ترین ادب میں شمار ہوتا ہے۔ اسپین کے ناول نگار میگوئل ڈی سروانتے ساودرا کی تخلیق ہے۔ یہ ناول دو جلدوں میں ہے، جو بہ تدریج 1605 اور 1615 میں شائع ہوئیں۔ اس کا پورا نام انگریزی میں The ingenious Gentleman Don Quixote of La Mancha ہے۔ یہ ناول ہر دور میں ہر عمر کے لوگوں میں مقبول رہا۔ آج بھی بڑے ذوق وشوق سے پڑھا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بائیبل کے بعد سب سے زیادہ پڑھی اور چھاپی جانے والی کتاب ہے۔

اس کا ہیرو الونسو کوئکزانو ایک ہڈالگو ( Hidalgo)ہے۔ ہڈالگو اسپین کے معززین کے طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔ کوئیکزانو کو ناول پڑھنے کی لت پڑی ہوئی ہے اور وہ اس قدر پڑھتا اور اس کا اثر لیتا ہے کہ اپنی معمول کی زندگی سے ہٹ کر قدیم وقتوں کی نائٹ ہڈ (جاں بازی) کی ژقافت کا احیاء کرنے، برائیوں کو ختم کرنے اور دنیا میں انصاف کا بول بالا کرنے کا فیصلہ کر کے نکل پڑتا ہے۔ اس مقصد کے لیے وہ اپنا نام کوئکزانو سے بدل کر ڈان کوئکزوٹ رکھ لیتا ہے۔

سانچو پانزا ایک سادہ لوح کسان ہے، جسے وہ اپنے سپر بردار (Shield Holder) کے طور پر بھرتی کرتا ہے۔ قرون وسطیٰ میں نائٹ (Knight) اپنی زرہ بکتر اور ڈھال اٹھانے کے لیے اس طرح کے ملازم ساتھ رکھا کرتے تھے یہ ملازم الگ گھوڑے یا گدھے پر سوار مالک سے چند قدم پیچھے چلا کرتے تھے۔

سانچو پانزا کا کردار گہری دیہی دانش کا مالک ہے۔ میگوئل سروانتے کی یہ طنز بھری تخلیق یورپ کے جدید ادب میں بہت بڑے مقام کی حامل ہے۔ دنیا کی بے شمار زبانوں میں اس کے تراجم ہو چکے ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ انجیل مقدس کے بعد سب سے زیادہ ترجمہ کی گئی یہ ہی کتاب ہے۔ میڈرڈ (اسپین) کے پلازا ڈی اسپانا میں نصب اس ناول کے کرداروں ڈان کوئکزوٹ اور سانچو پانزا کے مجسمے نصب ہیں، جو ان سے اسپینیوں کی محبت کا ثبوت ہیں۔ اس کے پہلے ایڈیشن کاایک محفوظ نسخہ 15 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوا۔

Geographia Cosmographia Ptolemaies
قیمت: 20 لاکھ پاؤنڈ
یہ جغرافیہ کی قدیم کتاب ہے، اسے Geography Ptolemy بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا ایک ایڈیشن بولوگنیا بھی کہلاتا ہے۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں اس کے مصنف پٹولمی نے جو ڈیٹا اپنے پہلے کے رومی اور ایرانی ماہرین سے لیا، اس پر بحث کی ہے اور اپنے مشاہدات درج کیے ہیں جب کہ دوسرا حصہ اٹلس پر مبنی ہے۔ پٹولمی کی اٹلس میں جو نقشے کھینچے گئے ہیں، ان میں سے اس وقت چند ایک ہی دست یاب ہیں کیوں کہ اس کے عہد میں چھاپہ خانہ نہیں تھا اور دستی طور پر اس کے پے چیدہ نقشے نقل کرنا دشوار کام تھا لہٰذا اگر نقول بنائی بھی گئی ہوں گی تو ان کی تعداد بہت کم رہی ہوگی اور وہ بھی وقت کے ساتھ ساتھ گم یا ضایع ہوتی رہیں۔

ایرانی مصنف المسعودی نے 956 عیسوی کی اپنی ایک تحریر میں انکشاف لکھا ہے کہ اس نے پٹولمی کا کھینچا ہوا ایک رنگین نقشہ دیکھا تھا، جس میں 4530 شہر اور 200 پہاڑ دکھائے گئے تھے۔ اس کی قدیم ترین نقل 1295 کی ہے تاہم اس میں بھی نقشوں کا کوئی نمونہ موجود نہیں۔ مسلمان سائنس دانوں نے نویں صدی عیسوی میں یہ تصنیف دیکھی، جس سے ان کے ہاں جغرافیہ کا ذوق و شوق پیدا ہوا تاہم انہوں نے اس کتاب سے کچھ زیادہ استفادہ نہیں کیا البتہ بعد میں اپنے طور پر جغرافیہ کے باب میں قابلِ قدر اضافے کیے۔ یہ کتاب چودھویں صدی میں قسطنطنیہ سے اٹلی پہنچی، جہاں اسے 1406 میں جیکوبس اِنجے لس نے اطالوی میں ترجمہ کیا۔ یہیں پہلی مرتبہ اسے بولوگنیا میں شایع کیا گیا۔ اس اشاعت میں نقشے بھی موجود تھے جو کتاب کے پہلے حصے میں درج پٹولمی کی ہدایات کے مطابق بنائے گئے تھے۔

اس کی تمام تصاویر کندہ ہیں۔ اسی اشاعت کو بولوگنیا ایڈیشن کہا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ پٹولمی نے چوتھی صدی عیسوی ہی میں زمین کو مدور قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ زمین کا یہ گولہ ایک مسطح مقام پر دھرا ہوا ہے۔ اس کی بہت سی پیمائشیں اور اندازے یا مشاہدے معیاری نہیں تھے بل کہ غلط بھی ہیں تاہم مستقبل کے ماہرین اور محقیقین کے لیے اس نے ایک بنیاد فراہم کر دی تھی۔ اس کتاب کے بولوگنیا ایڈیشن کا ایک نسخہ 20 لاکھ پاؤنڈ میں فروخت ہوا ہے۔

The Canterbury Tales
قیمت: 50 لاکھ پاؤنڈ
یہ بیس کہانیوں کا مجموعہ ہے, جنہیں جیوفری چاسر نے چودھویں صدی عیسوی کے اواخر میں، جب ’’سو سالہ جنگ‘‘ جاری تھی، تخلیق کیا تھا۔ اس کی زبان وسطی انگریزی Middle English ہے۔ کہانیاں زیادہ تر منظوم اور چند ایک نثری ہیں۔ یہ کہانیاں، قصہ گوئی کے ایک مقابلے میں تخلیق کی گئی تھیں۔ یہ مقابلہ ان زائرین کے ایک گروہ کے درمیان برپا ہوا تھا، جو انگلستان کے ساؤتھ وارک سے اکٹھے کنٹربری کیتھیڈرل میں تھامس بیکٹ کی زیارت گاہ کو جا رہے تھے۔ اس کا انعام واپسی پر ساؤتھ وارک میں ایک ظہرانہ یا عشائیہ تھا۔

کنٹربری ٹیلز کی کہانیوں میں اس عہد کے انگلستان کی معاشرت پر طنز و استہزاء ہے اور اس میں چرچ کو خاص طور پر زد پر لیا گیا ہے۔ انگریزی ادب میں اس مجموعے کا مقام اس لحاظ سے بلند ہے کہ اس میں ورنیکلر انگلش کا ادبی استعمال کیا گیا ہے اور قارئین کو فرانسیسی اور لاطینی ادب کے بجائے انگریزی ادب کی طرف راغب کرنا تھا۔ چانسلر انگلستان کے دربار کا ایک معزز رکن تھا اور سفارتی خدمات انجام دیتا رہا، اسے درباری شاعر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کتاب کی 1477 کی اشاعت کے بارہ نسخے محفوظ رہ سکے ہیں۔ 1998 میں اس کی قیمت 46 لاکھ پاؤنڈ لگی تھی جو اب یقیناً بڑھ کر 50 لاکھ پاؤنڈ تک پہنچ چکی ہو گی۔

The Tales of Beedle the Bard
قیمت: 1950000 پاؤنڈ
یہ جے کے راؤلنگ کی مشہورِ عالم سیریز ہیری پوٹر کا حصہ ہے۔ اس کے قلمی نسخے کے لیے ایمیزون (آن لائن ریٹیلر) نے 19.5 ملین پاؤنڈ اداکیے ہیں، جو موجودہ عہد میں بچوں کے ادب کی کسی کتاب کی انتہائی قیمت ہے۔ اس نسخے کی صرف ایک ہی کاپی نیلام کی گئی ہے، باقی چھے کاپیاں ہیری پوٹر سیریز سے قریب تر تعلق رکھنے والی شخصیات میں تقسیم ہوئیں۔ کاپی بھورے رنگ کے چمڑے میں مجلد ہے اور اس پر چاندی کے فریم میں درِنجف (Moon Stones)جڑے ہوئے ہیں۔

The Codex Leicester
قیمت: 30 ملین ڈالر
یہ کتاب اطالیہ کے سولہویں صدی کے شہرۂ آفاق مصور، سائنس دان، موسیقار، فلسفی، موجد لیونارڈو ڈ ا ونچی کی تصنیف ہے۔ یہ کوڈیکس ہیمر کے نام سے بھی معروف ہے۔ اس میں سائنسی موضوعات پر تحریریں شامل ہیں۔ ڈا ونچی کی اس کتاب کا یہ نام یوں پڑا کہ تھامس کوک نے اسے 1719 میں اس وقت خریدا، جب اسے ارل آف لِسٹر کا خطاب دیا گیا تھا اور یہ ہی نسخہ ڈا ونچی کے کام کی ایک جہت کا معروف ترین نسخہ ہے۔ اسے دنیا کی امیر ترین شخصیت بل گیٹس نے 1994 میں 30 ملین ڈالر میں حاصل کیا تھا۔

The St. Cuthbert Gospel
قیمت:90 لاکھ پاؤنڈ
یہ بھی ایک مذہبی کتاب ہے اور ساتویں صدی عیسوی سے محفوظ ہے۔ کسی گوسپل میں سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش، ان کی رسالت، مصلوب ہونے اور ان کے احیاء کے واقعات درج ہوتے ہیں۔ سینٹ کتھ برٹ کی گوسپل جیبی سائیز کی ہے۔ اس کی چرمی جلد اپنے عہد کے ذوق کی بہترین نمائندگی کرتی ہے۔ یہ چھوٹی سی کتاب آج بھی بہترین حالت میں موجود ہے۔ اس گوسپل کا نام یوں پڑا کہ یہ مشرقی انگلستان کے سینٹ کتھ برٹ کے زیراستعمال رہی ہے۔ سینٹ کا انتقال 687 عیسوی میں ہوا تھا، ان کے انتقال کے چند برس بعد یہ گوسپل ان کے مرقد پر زیارت کے لیے رکھی گئی تھی۔ غالب خیال یہ ہے کہ یہ مقدس کتاب سینٹ کتھ برٹ کو کسی صاحبِ ثروت عقیدت مند نے نذرانے یا سوغات کے طور پر پیش کی تھی۔

کتاب کی زبان لاطینی ہے، جلد انتہائی عمدہ ہے جو ساتویں صدی کی جلد بندی کا شہ کار ہے۔ اس کے صفحات کا سائز 3.4X3.6 انچ ہے۔ اسے اینگلو سیکسن مخطوطوں کے سب سے چھوٹے سائیز کا گوسپل ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے اور اس کا رسم الخط بھی پروقار سادگی کا اعلیٰ نمونہ قرار دیا جاتا ہے۔

سٹونی ہرسٹ گوسپل (Stonyhurst Gospel) بھی اسی کا نام ہے۔ جولائی 2011 میں برٹش لائبریری نے اسے خرید کر اپنے ذخیرے کی زینت بنانا چاہا تو معلوم ہوا کہ اس کی قیمت 90 لاکھ پاؤنڈ ہے۔ اتنی رقم جمع کرنے کے لیے برٹش لائبریری نے فنڈ ریزنگ کمپین چلائی اور یوں نو ماہ بعد ادارہ اس کی قیمت چکانے کے قابل ہوا۔

Gosple of Henry the lion
قیمت: 28 ملین ڈالر
ہنری دی لائن، ڈیوک آف سیکسونی Duke of Saxony کا خطابی نام ہے۔ گوسپل آف ہنری دی لائن کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس ڈیوک نے یہ گوسپل برنس وک کیتھیڈرل کو نذر کی تھی۔ اس نسخے کو بارہویں صدی کی رومانزیک کتابوں میں سے شہ کار قرار دیا جاتا ہے۔ رومانزیک ہزارویں صدی عیسوی کا اسلوب فن ہے۔ یہ ہی طرز بعد میں گوتھک اسلوب فن میں ڈھلا۔ ڈیوک نے یہ کتاب ورجن میری کی قربان گاہ پر 1188 میں رکھوایا تھا۔ اس کے 266 صفحات ہیں اور اس میں چار گوسپلوں کا متن موجود ہے۔ اس کے علاوہ اس میں پورے پورے صفحے کی 50 تصاویر ہیں۔ یہ کتاب لندن کے سودر بائی نیلام گھر میں نیلامی کے لیے لائی گئی تھی تو اس کی قیمت 81 لاکھ 40 ہزار پاؤنڈ پڑی لیکن اسی دوران حکومت جرمنی نے اسے قومی ورثے میں شامل کرنے کے لیے خریدا اور اس وقت یہ گوسپل 28 ملین ڈالر مالیت کو چھو رہا ہے۔ جرمنی میں سال میں دو مرتبہ اس کی نمائش کی جاتی ہے۔

Rothschild Prayerbook
قیمت:13.9 ملین ڈالر
اسے روتھس چائلڈ پرئیر بک کے علاوہ روتھس چائلڈ آور بھی کہا جاتا ہے۔ اسے انتہائی اہم کتاب قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی آرائش متعدد فن کاروں کی مرہون منت ہے۔ یہ پندرہویں صدی عیسوی سے لے کر بیسویں تک کے تخلیق کاروں کا کام ہے۔ بہت پہلے یہ کتاب آسٹریا کی قومی لائبریری کی زینت تھی بعد میں یہ اپنی فروخت کے بعد قیمت کے لحاظ سے ازحد بیش قیمت کتابوں میں شامل ہو چکی ہے۔ 2014 میں اسے کرسٹیز نیلام گھر نیو یارک سے آسٹریلیا کے ایک دولت مند شخص نے خریدا اور اب یہ اسی کی ملکیت ہے۔

کتاب کے 25 فولیو ہیں اور اس کا سائز 228X160 ملی میٹر ہے۔ اس کے منی ایچرز کی تیار میں روشن رنگ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس کی تصاویر اور اس کے صفحات پر کی گئی، گل کاری انتہائی دیدہ زیب ہے۔ اس کے حاشیے بھی خاصے چوڑے رکھے ہیں۔ کتاب کی ابتدائی تاریخ ابھی تک تاریکی میں ہے، یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ اس کا اصل مالک کون تھا تاہم کتاب کی زیب و زینت سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کسی انتہائی خوش حال شخصیت کی ملکیت رہی ہو گی البتہ یہ معلوم ہے کہ آسٹریا پر 1938 میں جرمنی نے قبضہ کیا تو یہ کتاب روتھس چائلڈ خاندان کے پاس تھی، جس سے اسے ضبط کیا گیا۔ جنگ کے اختتام کے بعد حکومت آسٹریا نے قانون سازی کی جس کے تحت روتھس چائلڈ فیملی کو مجبور کیا گیا کہ وہ اپنے نوادرات سرکاری عتیق خانے کو عطیہ کرے، اس طرح یہ کتاب سرکاری تحویل میں چلی گئی لیکن عالمی قوانین کے دباؤ کے تحت حکومت نے 1999 میں یہ عطیات حکومت کو روتھس چائلڈ فیملی کو واپس کرنا پڑے۔ ان عطیات میں سے خاندان نے مذکورہ کتاب نیلامی کے لیے کرسٹیز نیویارک کو بھیجی، جہاں اسے 13.9 ملین ڈالر میں خریدا گیا اور اب یہ کتاب آسٹریلیا میں ہے۔

Copy of The constitution, Bill of Rights ……
قیمت: 10.2 بلین ڈالر
یہ امریکی دستور کی دستاویز کا اصل مسودہ ہے جو 1789 میں جارج واشنگٹن کے عہد میں منظور کیا گیا تھا۔ یہ مسودہ ماؤنٹ ورنن لیڈیز ایسوسی ایشن نے خریدا ہے۔

Magna Carta
قیمت :24.5 ملین ڈالر
یہ کتاب 12 صدی عیسوی میں لکھی گئی تھی اور اب دنیا میں اس کی صرف 17 جلدیں بچی ہیں ان ہی میں سے ایک کتاب کھرپ پتی روس پیرٹ کی ملکیت تھی جو اس نے آگے کارلائل گروپ کے بانی ڈیوڈ روبنسٹین کو 24.5 ملین ڈالر میں فروخت کی۔ یہ Great Charter کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ یہ معاہدہ (چارٹر) 15 جون 1215 کو ونڈ سر کے قریب رنی میڈ میں انگلستان کے بادشاہ جون آف انگلینڈ نے جاری کیا تھا۔ اس کا مسودہ آرک بشپ آف کنٹربری نے تیار کیا تھا۔

جون آف انگلینڈ ایک نامقبول بادشاہ تھا اور اس کے خلاف اس عہد کے نوابوں نے بغاوت کر دی تھی۔ اس چارٹر کا مقصد بادشاہ اور ان نوابوں کے مابین امن قائم کرنا تھا۔ اس چارٹر میں چرچ کے حقوق کا تحفظ ، نوابوں کو غیر قانونی قید و بند سے تحفظ ، انصاف کی فوری ترسیل اور جاگیروں کے خراج کی وصولی میں سہولت دینا تھا۔ اس پر عمل درآمد کے لیے نوابوں (Barons) کی 25 رکنی کونسل بھی بنائی گئی تھی۔ بعد میں یہ چارٹر برطانوی سیاسی زندگی کا لازمہ بن گیا۔ اس میں ہر شاہی خاندان اس کی تجدید کرتا رہا، حتیٰ کہ جدید عہد میں برطانیہ کا پارلیمانی نظام وجود میں آیا اور قانون سازی نے نئی صورت اختیار کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔