امریکا کیری لوگر بل کے3.3ارب ڈالر بقایا جات کی مشروط ادائیگی پر رضا مند

خبر ایجنسیاں  اتوار 11 جنوری 2015
پاکستان کی مددجاری رکھیںگے،پینٹاگون،پاک،امریکا اسٹرٹیجک مذاکرات آئندہ ہفتے ہونگے
  فوٹو: فائل

پاکستان کی مددجاری رکھیںگے،پینٹاگون،پاک،امریکا اسٹرٹیجک مذاکرات آئندہ ہفتے ہونگے فوٹو: فائل

اسلام آباد / واشنگٹن: امریکا نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاکستان کو53 کروڑسے زائد امداد کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کی اطلاعات درست نہیں۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے گزشتہ روزپریس بریفنگ میں بتایا ان کی اطلاعات کے مطابق یہ رپورٹس درست نہیں کہ پاکستان کو 53 کروڑ20 لاکھ روپے امدادکیری لوگربل کے تحت جاری کی گئی ہے۔ کانگریس نے تاحال ایساکوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔ دریں اثنا وزارت خارجہ ذرائع کے مطابق امریکا نے پاکستان کوکیری لوگربرمن بل کے3.3ارب ڈالرکے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے مشروط آمادگی ظاہرکردی ہے جب کہ حکومت پاکستان نے امریکا کویقین دلایاہے کہ وہ تمام کالعدم تنظیموں کیخلاف بلاامتیازکارروائی کرے گی، حقانی نیٹ ورک کیخلاف بھی امریکی انٹیلی جنس شیئرنگ کے بعدکارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

این این آئی کے مطابق محکمہ خارجہ پینٹاگون کے پریس سیکریٹری ریئر ایڈمرل جان کربی نے میڈیابریفنگ میں بتایاکہ امریکا اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون میں بہتری آرہی ہے، دہشت گردی پاکستان اورامریکا کیلیے یکساں خطرہ ہے،اس مشترکہ خطرے سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی مددجاری رکھیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھناپاکستان کے مفاد میں ہے اورپیرس کی طرح پاکستانی عوام بھی دہشت گردی کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔

ایک سوال پرانھوں نے کہا کہ پاکستان میں شدت پسند گروپوںکی محفوظ پناہ گاہوں پر ہمیں ایک عرصے سے تحفظات ہیں اورکافی عرصے سے پاکستان سے گفت وشنیدمیں یہی معاملہ زیربحث آتا رہا ہے۔ ادھر پاکستان اورامریکا کے درمیان 2روزہ اسٹریٹجک مذاکرات آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ہونگے جن میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اور بھارت کیساتھ کشیدگی، معیشت، تجارت، توانائی،انسداددہشتگردی، دفاع،ایٹمی عدم پھیلاؤ، تعلیم وسائنس اور ٹیکنالوجی میں اضافے سے متعلق معاملوں پرغورکیاجائیگا۔ امریکا میں پاکستان کے سفیرجلیل عباس جیلانی نے انٹرویومیں کہاکہ افغانستان میں نئی منتخب حکومت کے قیام کے بعدپاک افغان تعلقات میں بتدریج بہتری آرہی ہے، پاکستان اوربھارت کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں پر امریکا اورپاکستان دونوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔