جمہوری حکومت کی جانب سے سول عدالتوں کا کورٹ مارشل کرنا قابل افسوس ہے، سراج الحق

ویب ڈیسک  اتوار 11 جنوری 2015
سیکیورٹی کا بندوبست عوام کو ہی کرنا ہے تو حکومت کا کوئی فائدہ نہیں۔، سراج الحق فوٹو: فائل

سیکیورٹی کا بندوبست عوام کو ہی کرنا ہے تو حکومت کا کوئی فائدہ نہیں۔، سراج الحق فوٹو: فائل

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے  کہ فوجی عدالتیں مسائل کا حل نہیں قومی ایکشن پلان پراختلاف رائے موجود ہے جب کہ جمہوری حکومت کی جانب سے سول عدالتوں کا کورٹ مارشل کرنا قابل افسوس ہے۔

جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس لایا گیا جس کے تحت عدالتیں بھی بنیں لیکن کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی، ہر بار قوانین تبدیل کئے جاتے رہے لیکن فائدہ کچھ نہیں ہوا، نیکٹا کے قیام کو 5 برس ہوگئے ہیں لیکن اب تک اس اہم ترین ادارے کا ایک بھی اجلاس نہیں بلایا گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت عملی طور پر بے عملی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ایکشن پلان پر اختلاف رائے موجود ہے، سانحہ پشاور کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے جب کہ اس واقعے کے بعد ملک کی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا ہوا لیکن دینی مدارس کو ٹارگٹ بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں مسائل کا حل نہیں، ملک بھر کی جیلوں میں اس وقت 8 ہزار سے زائد سزائے موت کے منتظر قیدی موجود ہیں، ان تمام مجرموں کو ملک کی سول عدالتوں نے سزائیں سنائی ہیں، حکومت نے خود سزائے موت پر عمل درآمد پر پابندی لگائی، حکومت خود اقدامات نہیں کرتی اور پھر عدالتوں کو بدنام کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوری حکومت کی جانب سے سول عدالتوں کا کورٹ مارشل کرنا قابل افسوس ہے، حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے اگرسیکیورٹی کا بندوبست عوام کو ہی کرنا ہے تو حکومت کا کوئی فائدہ نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔