- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
افغان صدر اشرف غنی نے 3 ماہ بعد نئی کابینہ کا اعلان کردیا
کابل: افغان صدر اشرف غنی نے 3 ماہ بعد اپنی نئی کابینہ کا اعلان کردیا ہے جس میں 25 وزرا شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کی زیرصدارت کابل میں ہونے والے اجلاس کے بعد 25 رکنی کابینہ کا اعلان کردیا گیا جس کی پارلیمنٹ سے منظوری لینا ہو گی۔ کابینہ میں 3 خواتین بھی شامل ہیں جب کہ صلاح الدین ربانی کو وزیرخارجہ نامزد کیا گیا ہے جو سابق صدر برہان الدین ربانی کے بیٹے ہیں جن کو 2011 میں ایک خودکش حملے میں ہلاک کردیا گیا تھا، نو منتخب کابینہ میں زیادہ تر نئے افراد شامل کئے گئے ہیں جو افغانستان میں برسوں سے جاری سیاسی لڑائی اور جنگ کا مستقل حصہ نہیں رہے۔
واضح رہے کہ اشرف غنی نے 25 ستمبر کوصدارت کے منصب کا حلف اٹھایا تھا اور کابینہ کی منظوری میں تاخیر کی وجہ سے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ قومی اتحاد کی صورت میں تشکیل پانے والی حکومت اس مسئلے پر ختم ہوجائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔