- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
حمزہ علی عباسی کا اسٹیٹس ہٹایا جانا غلطی تھی، سربراہ فیس بک
لندن: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے بانی اور سی ای او مارک زکر برگ نے پاکستانی ماڈل و اداکار حمزہ علی عباسی کے فرانسیسی رسالے چارلی ہیبڈو پر حملے اور اظہارِ رائے کی آزادی کے حوالے سے شیئر کیے گئے فیس بک اسٹیٹس کو ہٹائے جانے کو ایک ’’غلطی‘‘ قرار دے دیا۔ اس مبینہ غلطی کا اعتراف خود فیس بک کے بانی اور سی ای او مارک زکر برگ نے کیا۔
حمزہ علی عباسی کے اسٹیٹس کو ہٹانے سے متعلق سوال کے جواب میں زکربرگ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹس شاید ہٹایا نہیں گیا بلکہ ٹیم سے غلطی ہوئی ہے اور اپنے اس کمنٹ میں فیس بک کے گلوبل آپریشنز اور میڈیا پارٹنر شپ کے نائب صدر جسٹن اوسوفسکی کو ٹیگ کیا ہے۔ مارک زکر برگ کے اس کمنٹ کو اب تک 950 سے زائد افراد لائیک کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستانی ماڈل و اداکار حمزہ علی عباسی کا کہنا تھا کہ فیس بک انتظامیہ نے ان کی پروفائل کو ڈی ایکٹیویٹ کرکے ان کا وہ اسٹیٹس ہٹا دیا ہے جس میں انھوں نے فرانسیسی رسالے چارلی ہیبڈو کے پیرس میں واقع دفتر پر حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کی تھی۔
انھوں نے لکھا تھا کہ جب کوئی حضرت محمدؐ کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو خون کھول اٹھتا ہے تاہم اس سے کسی فرد کو یہ حق حاصل نہیں ہوتا کہ وہ کسی کو قتل کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مغرب کو اپنی اظہار رائے کی آزادی کی تعریف کا از سر نو جائزہ لینا چاہیے، دوسری صورت میں دوبلین سے زائد مسلمان آبادی میں سے کوئی بھی اٹھے گا اور ناحق قتل شروع کردے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔