پولیو وائرس....عالمی اداروں کو تشویش

 منگل 13 جنوری 2015
بحیثیت قوم ہمیں سوچنا ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں صحت مند اور توانا جسم کی مالک ہوں یا پھرمعذور اور مفلوج۔ فوٹو: فائل

بحیثیت قوم ہمیں سوچنا ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں صحت مند اور توانا جسم کی مالک ہوں یا پھرمعذور اور مفلوج۔ فوٹو: فائل

دنیا کے بہت سے ممالک میں پولیوکا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے، پاکستان میں پولیوکا خاتمہ قریب، قریب تھا کہ شدت پسند اورجہل پسند گروہوں نے اس کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کر دیا اور ایک ایسا وقت آیا کہ پولیو ورکرزکو موت کے گھاٹ اتارا جانے لگا اور انسداد پولیو مہم کو بزور طاقت روک دیا گیا، اس کے علاوہ پولیوکے قطروں کے حوالے سے عوام کے ذہنوں میں الجھاؤ بھی پیدا کیا گیا کہ اس طرح امریکا خاندانی منصوبہ بندی کر رہا ہے، الغرض انتہائی بے سرو پا باتیں پھیلائی گئیں، جس کے باعث عوام کے ذہنوں میں پولیو مہم کے خلاف ابہام پیدا ہو گیا ۔ حکومتی سطح پر اس پروپیگنڈے کا توڑ بھی نہیں کیا گیا۔

اس وقت صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے لیکن دوسری جانب زمینی صورتحال یہ ہے کہ ملک بھر میں پولیو کے چھ نئے کیسز سامنے آ گئے۔ پولیو وائرس پر قابوپانے کے لیے امداد دینے والی بل گیٹس فاؤنڈیشن نے بھی پاکستان میں پولیو وائرس کی تباہ کاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بل گیٹس فاؤنڈیشن کا چار رکنی وفد 15 جنوری کوہنگامی دورے پر پاکستان آئے گا۔

نئے پولیو کیس کراچی سمیت ملک بھر سے رپورٹ ہوئے تھے، پاکستان میں سیاسی صورتحال، امن و امان کی غیر یقینی صورتحال، پولیو رضا کاروں پر دہشت گردوں کے حملوں اور حکومت کی ناقص پالیسوں کی وجہ سے ملک میں پولیو وائرس پرقابو پایا نہیں جا سکا ہے۔ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ پولیو کے خلاف مہم کی قیادت خود کریں گے، بحیثیت قوم ہمیں سوچنا ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں صحت مند اور توانا جسم کی مالک ہوں یا پھرمعذور اور مفلوج۔ یقیناً حکومت اور عوام مل کر اس پولیو کے مرض کا خاتمہ کر کے پاکستان کا مستقبل محفوظ بنائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔