کراچی کے عوام کو دوسرا بڑا جھٹکا، وفاق نے ایس تھری منصوبے کے فنڈز روکنے کا عندیہ دیدیا

سید اشرف علی  جمعـء 16 جنوری 2015
ایس تھری جیسا عظیم منصوبہ شہریوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اس میں واٹر بورڈ کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے تاکہ جلد از جلد منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔ فوٹو: فائل

ایس تھری جیسا عظیم منصوبہ شہریوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اس میں واٹر بورڈ کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے تاکہ جلد از جلد منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔ فوٹو: فائل

کراچی: وفاقی حکومت نے واٹر بورڈ کے نکاسی آب کے منصوبہ ایس تھری کے فنڈز روکنے کا عندیہ دے کر کراچی کے اہم ترین منصوبے میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔

کے الیکٹرک کے ساتھ 650 میگاواٹ کا معاہدہ نہ کرنے کے اعلان کے بعد ایس تھری منصوبے کے فنڈز روکنے کے اعلان نے کراچی کے عوام کو وفاقی حکومت نے دوسرا بڑا جھٹکا دیا ہے، رکن پلاننگ کمیشن شاہد چوہدری نے اس ضمن میں واٹر بورڈ کو خط ارسال کرکے منصوبے کی تفصیلات طلب کی ہیں، وفاقی حکومت پر رواں مالی سال میں 50 کروڑ روپے واجب الادا ہیں، پروجیکٹ ڈائریکٹر عمران آصف نے ایکسپریس کو بتایا کہ تمام تر تفصیلات اسلام آباد بھیج کر تحفظات دور کردیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 25کروڑ روپے رواں ہفتے فراہم کردیے جائیں گے جبکہ بقیہ 25 کروڑ روپے جون تک موصول ہوجائیں گے، تفصیلات کے مطابق رکن پلاننگ کمیشن اسلام آباد شاہد چوہدری نے گزشتہ ماہ کراچی کا دورہ کرکے واٹر بورڈ کے منصوبے  ایس تھری پر سابق ایم ڈی واٹر بورڈ قطب شیخ سے بریفنگ لی،اس موقع پر انھوں نے مختلف امور پر تحفظات ظاہر کیے،اس ضمن میں رکن پلاننگ کمیشن نے پروجیکٹ ڈائریکٹر ایس تھری عمران آصف کو 19دسمبر کو خط ارسال کیا جس میں انھوں نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے غیر پیشہ وارانہ طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ کی زیر نگرانی منصوبے پر عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی۔

منصوبے میں ہونے والی بے قاعدگیوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ منصوبے کے کنٹریکٹ  ایوارڈ کرنے میں پیپرا رولز کو نظر اندازکیا گیا ہے، پلاننگ کمیشن نے 6نکات پر مبنی تفصیلات طلب کیں جس میں کنٹریکٹ ایوارڈ کے طریقہ کار بمعہ مالی و تکنیکی امور، موبلائزنگ فنڈز اور مشینری کی تفصیلات ،بینک اسٹیٹمنٹ ، منصوبے کے شیڈول بشمول کیے گئے کاموں کی تفصیلات ، کنٹریکٹ کی تفصیلات،کام کرنے والے ٹھیکیداروں اور سپلائرز کی تفصیلات اور ٹھیکیداروں کے بقایاجات کے امور شامل ہیں۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر عمران آصف نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ رکن پلاننگ کمیشن کا خط موصول ہوا اور فون پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی جس میں رکن پلاننگ کمیشن نے منصوبے  کی تاخیر سے شروع ہونے ،پروجیکٹ لاگت 8 ارب سے بڑھ کر 32 ارب تک پہنچنے اور دیگر معاملات پر بات چیت کی، پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ کئی سو صفحات پر مبنی تفصیلی رپورٹ اسلام آباد بھیج کر رکن پلاننگ کمیشن کو مطمئن کیا جاچکا ہے اور فنڈز جلد ہی ریلیز کردیے جائیں گے۔

رکن پلاننگ کمیشن شاہد چوہدری نے ایکسپریس کوبتایا کہ رپورٹ موصول ہوچکی ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم  فنڈزکو روکنے کا فیصلہ برقرار ہے، انھوں نے کہا کہ منصوبے پرکئی ٹھیکیدار کام کر رہے ہیں اور ان کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات جاننا چاہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ اگر تحفظات دور ہوگئے تو فیصلے پر نظر ثانی کی جائے گی ، واضح رہے S-III منصوبہ 8سال کی تاخیر بعدگذشتہ سال اکتوبر میں شروع ہوچکا ہے، منصوبے پر دن رات کام جاری ہے،تاخیر و دیگر وجوہات کے باعث اس کی لاگت غیر معمولی طور پر بڑھ گئی۔

واٹر بورڈ کے مطابق منصوبے کی نظرثانی پی سی ون تیار کی جارہی ہے جس میں تمام اعتراضات دور کردیے جائیں گے ،اس وقت واٹر بورڈ کے تینوں ٹریٹمنٹ پلانٹس ناکارہ ہوچکے ہیں جس کے باعث روزانہ 45 کروڑ گیلن سیوریج کا پانی بغیر ٹریٹمنٹ کیے سمندر میں پھینکا جارہا ہے جس سے سمندری حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں ، ایس تھری منصوبے 2020ء وژن کو سامنے رکھ کر بنایا جا رہا ہے ، منصوبے کے تحت واٹر بورڈ سرجانی تا ماڑی پور اور ملیر ندی تا کورنگی تک نکاسی آب کی لائنوں کا جال بچھائے گا،یومیہ 460 ملین گیلن(46کروڑ) کے 4ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں گے۔

دوسری جانب سندھ حکومت کے عہدیداران نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے جس طرح کے الیکٹرک کے ساتھ 650 میگاواٹ کا معاہدہ مزید نہ بڑھانے کا اعلان کرکے شہریوں کو انتہائی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے اسی طرح ایس تھری منصوبے پر بھی وفاقی حکومت نے اعتراضات کرکے شہریوں کے اہم ترین منصوبے کو التوا میں ڈالنے کی سازش شروع کر رکھی ہے۔

وفاقی حکومت مسلسل سندھ خصوصاً کراچی کے شہریوں کو ٹارگٹ کرنا چاہتی ہے، زہریلے، گندے اور صنعتی فضلے کی ٹریٹمنٹ کے منصوبے پر اعتراضات افسوس ناک ہے جبکہ اس منصوبے سے مستقبل میں بجلی بھی پیدا کی جائے گی،سندھ حکومت جلد ہی اس ضمن میں وفاقی حکومت کو ایک خط ارسال کرے گی جس میں واضح کیا جائے گا کہ کراچی کے منصوبوں پر اعتراضات سے قبل اچھی طرح تحقیقات کی جانی چاہیے،ایس تھری جیسا عظیم منصوبہ شہریوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اس میں واٹر بورڈ کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے تاکہ جلد از جلد منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔