ایکسپریس فورم: پٹرول بحران حکومتی بدانتظامی ہے، آئل کمپنیوں نے تیل درآمد نہیں کیا

بحران کے خاتمے کیلیے اقدام کررہے ہیں: شاہد گوندل۔ فوٹو: ایکسپریس

بحران کے خاتمے کیلیے اقدام کررہے ہیں: شاہد گوندل۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: پٹرول کے بحران کوحکومت نے بطورچیلنج لیاہے، اس کے خاتمے کے لیے ہنگامی بنیادوں پراقدام کر رہے ہیں، بحران کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، حکومت اپنی نااہلی چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار ’’پٹرولیم کے حالیہ بحران‘‘ کے حوالے سے’’ ایکسپریس فورم‘‘ میں مختلف شخصیات نے کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے انرجی شاہد ریاض گوندل نے کہا کہ موجودہ بحران لالچ کا نتیجہ ہے۔ عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت میں کمی کی وجہ سے آئل کمپنیوں نے زیادہ پٹرول درآمد نہیں کیا۔ اگلے 3 سال میں انرجی کابحران ختم ہوجائے گا۔ پٹرول بحران کے حوالے سے تحقیقات ہورہی ہیں، سازش کرنے والوں کو بے نقاب کرنا چاہیے۔

پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن پنجاب کے سیکریٹری انفارمیشن خواجہ عاطف نے کہا کہ اس بحران کی ذمے داروزارت پٹرولیم اوراوگرا ہے۔ پٹرولیم کمپنیوں کو لائسنس جاری کرتے وقت یہ شرط رکھی جاتی ہے کہ وہ کم از کم 21دن کااسٹاک جمع رکھیں لیکن کمپنیوں نے یہ اسٹاک نہیں رکھا۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین کیپٹن شجاع نے کہاکہ گردشی قرضہ بڑھتا جارہا ہے جو اس بحران کی بنیادی وجہ ہے اورحکومت اسے کم نہیں کرپا رہی۔

ماہر اقتصادیات پروفیسر جویریہ قیس نے کہاکہ بحران کی 2بنیادی وجوہ ہیں اول یہ کہ پٹرولیم ڈیلرزنے معاہدے کے تحت 20دن کاپٹرول اسٹاک نہیں کیا، دوسری وجہ حکومت کی بدانتظامی ہے۔ نمائندہ سول سوسائٹی عبداللہ ملک نے کہاکہ حکومت نے سیکریٹری پٹرولیم کومعطل کر کے بحران کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔

وزیرپٹرولیم کوچاہیے تھاکہ رضاکارانہ طورپر استعفیٰ دے دیتے مگرانھوں نے ایسانہیں کیا۔ پنجاب حکومت کو اس کا جواب دینا چاہیے کہ آخر یہ بحران صرف پنجاب میں ہی کیوں آیا؟ سی این جی ایسوسی ایشن پنجاب کے سینئروائس چیئرمین عرفان غوری نے کہاکہ سی این جی کی مکمل بندش اس بحران کی ایک بڑی وجہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔