نامعلوم شخص نے ڈی جی نیب بن کر اعلیٰ افسران سے کروڑوں روپے بٹور لئے

عادل جواد  جمعرات 29 جنوری 2015
اعلیٰ افسر نے فون کر کے بھانڈہ پھوڑا، کسی شخص کو نیب کے نام پررقم نہ دی جائے، نیب اپیل فوٹو: فائل

اعلیٰ افسر نے فون کر کے بھانڈہ پھوڑا، کسی شخص کو نیب کے نام پررقم نہ دی جائے، نیب اپیل فوٹو: فائل

کراچی: ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کا نام استعمال کرکے نامعلوم شخص نے سرکاری اداروں کے اعلی افسران اور نیب کے ملزمان کے رشتے داروں سے کروڑوں روپے بٹور لیے، گزشتہ کئی ماہ سے سرگرم گروہ اخبارات میں چھپنے والے تراشوں کی مدد سے زیر تحقیقات اداروں کے سربراہان اور دیگر متعلقہ افسران کی نشاندہی کرکے ان سے جعلی ڈائریکٹر جنرل نیب بن کر10 سے20 لاکھ روپے طلب کرتے ہیں،ملزمان اب تک درجنوں افراد سے کروڑوں روپے بٹور چکے ہیں۔

قومی احتساب بیورو (سندھ) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو گذشتہ چند ماہ سے جعلی ڈائریکٹر نیب سندھ کی تلاش ہے جو اب تک متعدد سرکاری اور دیگر اہم افراد سے کروڑوں روپے لوٹ چکا ہے، یہ انکشاف اس وقت ہوا جب موجودہ ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کرنل (ر) سراج النعیم سے سول ایوی ایشن کے ایک اعلیٰ افسر نے رابطہ کرکے بتایا کہ انھیں مطلوبہ رقم کہاں پہنچائی گئی، ڈی جی نیب اس صورت حال پر حیران رہ گئے اور انھوں نے سول ایوی ایشن کے اعلی افسر سے تمام صورت حال معلوم کی تو علم ہوا کہ چند روز قبل اخبارات میں نیب کی جانب سے سول ایوی ایشن میں پائی جانے والے بے قاعدگیوں کی تحقیقات سے متعلق خبر شائع ہوئی تھی جس کے بعد سول ایوی ایشن کے متعلقہ افسر کو ایک فون کال موصول ہوئی اور فون کرنے والے نے اپنا تعارف بطور ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کرایا اور ان کے خلاف تحقیقات کو بند کرنے کیلیے15 لاکھ روپے طلب کیے، متعلقہ افسر اتفاق سے طویل عرصے سے ڈی جی نیب سے واقف تھے۔

اس لیے انھوں نے ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کے آفیشل نمبر پر فون کرکے جعلی ڈائریکٹر جنرل نیب کا بھانڈہ پھوڑ دیا، نیب حکام نے صورت حال علم میں آنے کے بعد تحقیقات کرنا شروع کیں تو معلوم ہوا کہ جعلی ڈائریکٹر جنرل نیب اب تک درجنوں اعلی سرکاری افسران سے مجموعی طور پرکروڑوں روپے وصول کر چکا ہے اور زیادہ تر پی ٹی سی ایل کا وی وائرلیس فون استعمال کرتا ہے، اس سلسلے میں استعمال کیے جانے والے فون نمبرز کا ڈیٹا حاصل کیا گیا تو علم ہوا کہ فون سندھ کے دور دراز دیہی علاقوں کے رہائشیوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں اور وہ لوگ اس بات سے ہی لاعلم ہیں کہ ان کے نام پر کوئی فون بھی رجسٹرڈ کرایا گیا ہے، اس سلسلے میں حساس اداروں کو حاصل ٹیکنالوجی کی مدد سے فون کرنے والے کے مقام کا تعین کرنے کی کوشش کی گئی لیکن جعلی ڈائریکٹر جنرل نیب بن کر کروڑوں روپے بٹور نے والا گروہ ہر مرتبہ نئی عوامی جگہ سے فون کرتا رہا جس کی وجہ سے ان تاحال نیب اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے گروہ کی تلاش میں ناکام ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اس گروہ نے نیب کی جانب سے گرفتار کیے جانے والے ایک ملزم کے رشتے دار سے بھی ڈائریکٹر جنرل نیب بن کر 20 لاکھ روپے بٹور لیے جبکہ پی آئی اے کے اعلی افسر کو فون کرکے ایک افسر کا تبادلہ کرانے کیلیے سفارش کی، تاہم متعلقہ افسر بھی دوران تفتیش اپنی پوسٹنگ کی کوشش کرنے والے نامعلوم شخص سے ناواقف ثابت ہوا، نیب حکام کا کہنا ہے کہ وہ ڈائریکٹر جنرل نیب کے نام پر اعلی افسران کو لوٹنے والے گروہ کی تلاش میں ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں تاہم انھوں نے کہا کہ جب تک یہ گروہ قانون کی گرفت میں نہیں آتا، اگر کوئی بھی شخص ڈی جی نیب یا کسی اور افسر کے نام پر ان سے رشوت طلب کرتا ہے تو وہ فوری طور پر ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کے دفتر سے رابطہ کریں اور انھوں نے اپیل کی کہ کسی بھی شخص کو نیب کے نام پر کوئی رقم نہ دی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔