سزائے موت کیخلاف اسما نواب اور2مجرموں کی اپیلیں مسترد

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 30 جنوری 2015
نسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے الزام ثابت ہونے پر 30 دسمبر 1999 کو محمد وسیم کو10برس قید جبکہ دیگر تینوں مجرموں کوسزائے موت سنائی تھی۔  فوٹو: فائل

نسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے الزام ثابت ہونے پر 30 دسمبر 1999 کو محمد وسیم کو10برس قید جبکہ دیگر تینوں مجرموں کوسزائے موت سنائی تھی۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے تہرے قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والی ملزمہ اسما نواب اوردیگرکی سزاکے خلاف اپیلیں مسترد کردی ہیں۔

ریفری جج  کی حیثیت سے جسٹس عبدالرسول میمن نے وکلا طرفین کے دلائل مکمل ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو کہ جسٹس سجاد علی شاہ نے جمعرات کوسنایا، ریفری جج نے اپنے فیصلے میں قراردیاکہ ملزمان کو سنائی گئیں سزائیں  قانون کے مطابق ہیں، استغاثہ کے مطابق  ملزمہ اسما نواب محمدفرحان خان کو پسند کرتی تھی تاہم والدین کی جانب سے اس شادی سے انکار پر دونوں نے والدین کو راہ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا اور محمد فرحان خان نے اپنے دوستوں محمدوسیم اور جاویداحمد صدیقی کے ساتھ مل کر اسما نواب کے والد نواب احمد، والدہ ابراربیگم اور بھائی آصف نواز کو31دسمبر1998میں سعودآباد ملیر میں ان کے گھر میں قتل کردیا، مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہوئی ، ملزمان نے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا اور مقدمہ سیشن عدالت منتقل کرنے کی درخواست کی۔

ملزمان کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمہ سندھ ہائیکورٹ نے سیشن عدالت منتقل کردیا تھا لیکن حکومت نے اس فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کو ہدایت کی کہ مقدمے کے ٹیکنیکل معاملات کو نظرانداز کرکے حقائق کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے، بعدازاں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے الزام ثابت ہونے پر 30 دسمبر 1999 کو محمد وسیم کو10برس قید جبکہ دیگر تینوں مجرموں کوسزائے موت سنائی تھی۔

مجرموں نے سزا کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی، دورکنی اپیلٹ بینچ کا اختلافی فیصلہ سامنے آیا، جسٹس علی سائیں ڈنو میتلو اورجسٹس رانا ایم شمیم پرمشتمل بینچ کے ایک رکن نے سزا برقرار جبکہ دوسرے رکن نے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، واضح رہے کہ اسمانواب صوبہ سندھ میں واحد خاتون مجرم ہے جسے پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے، مقدمے کے ایک وکیل جاوید چھتاری نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔