عامر کو پھر کرکٹ سے کھیلنے کی اجازت

سلیم خالق  جمعـء 30 جنوری 2015
skhaliq@express.com.pk

[email protected]

آخرکار عامر کے حمایتی جیت ہی گئے، آئی سی سی نے انھیں پابندی ختم ہونے سے قبل ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی،گوکہ اس سے خاص فرق نہیں پڑنے والا ویسے ہی 6ماہ بعد وہ سزا کا دورانیہ مکمل کر لیتے، البتہ علامتی طور پر ہی سہی یہ ایک بڑا فیصلہ ضرور ہے، بکیز بھی جیت گئے وہ اب دیگر کرکٹرز کوکہہ سکیں گے دیکھو عامر واپس آگیا تم بھی ہماری بات مانو خوب پیسے کماؤ عیش کرو، پکڑے گئے تو ’’دوسرا چانس‘‘ مل جائے گا۔

ہماری یادداشت بڑی کمزور ہے ورنہ یہ نہ بھولتے کہ لندن میں کچھ برس قبل کیا ہوا تھا، کراؤن کورٹ کے باہر ٹی وی کیمروں کی بھیڑ دیکھ کر لوگ آتے اور پوچھتے کہ ’’یہاں کیا ہورہا ہے‘‘ پھر جواب ملتا کہ پاکستانی کھلاڑیوں نے رقم کے عوض جان بوجھ کر خراب کھیل پیش کیا،ان کے کیس کی سماعت جاری ہے، اس پر جو مختلف تبصرے سننے کو ملتے وہ کچھ یوں تھے، ’’یہ دہشت گرد تو تھے ہی اب کھیلوں کو بھی داغدار کرنے لگے، ان پاکستانیوں کو یہاں بلاتے ہی کیوں ہو‘‘، بعض لوگ تو باقاعدہ قہقہے لگا کر ہمارے ملک کا مذاق اڑا رہے تھے، اس کے بعد جب عامر، سلمان اور آصف کو پولیس وین میں بٹھا کر جیل لے جایا گیا وہ منظر بھی کوئی حب الوطن پاکستانی کبھی نہیں بھلا سکتا، مگر افسوس ہمارے ارباب اختیار کی سوچ ایسی نہیں۔

ذکا اشرف، نجم سیٹھی اور اب شہریار خان تینوں نے ملک کی عزت چند لاکھ روپے کے عوض بیچنے والوں کو ریلیف دلانے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا،کاش ان تینوں نے اتنی کوشش ملک میں کرکٹ کی واپسی، نئے ٹیلنٹ کی تلاش یا کسی اور مثبت کام کیلیے کی ہوتی، میں اب تک نہیں سمجھ پایا کہ عامر میں ایسی کیا بات ہے کہ ہر کوئی اس سے ہمدردی رکھتا ہے، وہ کوئی دودھ کی بوتل ساتھ لے کر انگلینڈ نہیں گیا تھا کہ آسانی سے سلمان اور آصف نے ورغلا کر جان بوجھ کر نوبالز کرا لیں، پہلے بھی لکھ چکا کہ ایک 18برس کا یورپیئن نوجوان جو شوق رکھتا ہے وہ ہمارے ’’بچے‘‘ کرکٹر عامر نے بھی پورے کیے، اس کے باوجود اسے کم عمری کی وجہ سے کیسے معاف کیا جا سکتا ہے۔

میں مانتا ہوں کہ ہمارے ملک کے بعض سیاستدان،ڈاکٹر، میڈیا پرسن، پولیس اہلکار اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ کرپٹ ہوں گے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ سب ہی برے کام کرنے لگیں، کیا کسی ملک کا کوئی فوجی قوم سے غداری کرتے ہوئے پکڑا جائے تو اسے بخشا جائے گا؟کھلاڑی لاکھوں لوگوں کے رول ماڈل ہوتے ہیں،ان کے ساتھ پاکستانی بھی لکھا ہوا آتا ہے، وہ جو کریں گے اس سے ملک کا نام روشن یا خراب ہو گا،اب تو خیر ہماری وجہ شہرت کچھ اور ہے مگر ایک دور میں کرکٹ کی وجہ سے ہمارا ملک پہچانا جاتا تھا، ان کھلاڑیوں نے جو کچھ کیا اس سے بدنامی کے سوا کیا ہاتھ آیا؟

میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کوئی بھی پاکستانی کمپنی چوری میں ملوث اپنے کسی بھی ملازم کونوکری پر برقرار نہیں رکھے گی،کیا کوئی عام انسان مجبوراً برائی میں پڑنے والی کسی لڑکی سے شادی کرے گا؟ یہ تو وہ ملک ہے جہاں ایک ہزار روپے غائب ہوں تو10سالہ ملازمہ کے ہاتھ پاؤں توڑ دیے جاتے ہیں، اپنا اتنا سا نقصان برداشت نہیں مگر جہاں ملک کی بات آتی ہے وہاں سب عامر جیسے لوگوں کی وکالت شروع کر دیتے ہیں، یا تو سب عہد کریں گے کہ اب اگر کوئی ملازم چوری کرے، بینک افسر غبن یا کوئی بھی پہلی بار جرم کرے تو اسے ’’دوسرا چانس‘‘ ضرور دیں گے ملازمت سے نہیں نکالا جائے گا، بصورت دیگر عامر کے معاملے کی طرح دوہرا معیار نہ اپنایا جائے، ان جیسے نوجوانوں کو جال میں پھنسانے کیلیے بکیز یہ یقین بھی دلاتے ہیں کہ پکڑے جانے پر بچا کر واپس لے آئیں گے۔

اب تو آئی سی سی کے حکمران سری نواسن ہیں جن کیخلاف آئی پی ایل کے حوالے سے کئی الزامات سامنے آئے، ویسے بھی کونسل میں بھارت کی ہی چلتی ہے، آج تک کبھی کسی نے دوسرے معاملے میں پاکستان کیلیے ہمدردی نہیں دکھائی، اچانک عامر کیلیے سب اٹھ کھڑے ہوئے،کہیں ’’دال میں کچھ کالا ‘‘ تو نہیں، ویسے ہی ماضی میں ملک و قوم کو بیچنے والے آج بڑے پاک دامن بنے پھر رہے ہیں، اب عامر کو بھی ریلیف مل گیا، اس سے نوجوان کرکٹرز کو یہ پیغام جائے گا کہ جتنی مرضی فکسنگ کرو ، یا تو فلاح فلاح کی طرح کبھی پکڑے نہ جانا اور اگر پکڑے گئے تو ہم بچا کر واپس لے آئیں گے۔

عامر نے غلطی کی اسے سزا بھی ملی یقیناً دوسرا چانس دینا چاہیے مگر پاکستانی ٹیم میں نہیں، ان کے حمایتی بڑے بااختیار ہیں کوئی نہ کوئی کام دلا ہی دیں گے ،ویسے بھی ایک فلم میں انھیں کام مل ہی گیا تھا ،یہ کیریئر بھی برا نہیں ہے مگر انھیں قومی ٹیم میں واپس لا کر نئی مثال قائم کی جائے گی جس سے بڑا نقصان ہوگا، ذکااشرف، نجم سیٹھی اور شہریار خان زیادہ خوش نہ ہوں انھوں نے عامر کو ریلیف دلا کر بڑا کارنامہ انجام نہیں دیا بلکہ ایک غلط مثال قائم کی شائد اس کا اندازہ ابھی نہ ہو مگر ایک دن ضرور اسے ملکی کرکٹ تاریخ کی سنگین ترین غلطی قرار دیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔