- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
قومی تعلیمی پالیسی کی تشکیل کا اعلان
وفاقی حکومت نے قومی تعلیمی پالیسی مرتب کر لی ہے جسے رواں سال کے آخری ماہ یعنی دسمبر2015ء تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔ قومی نصاب کونسل سیکریٹریٹ بھی تیار کر لیا گیا ہے اور پلاننگ ڈویژن نے فنڈز بھی جاری کر دیے ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت ملک کے 10 فیصد تعلیمی اداروں کو ٹیکنیکل انسٹی ٹیوشن (یعنی فنی تعلیم کے اداروں میں تبدیل کر دیا جائے گا اور 10 فیصد کو ترکی کے ماڈل اسکول کی طرز میں تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن کا کہنا ہے کہ جلد فنی تعلیم و تربیت کی شر ح 15 فیصد تک لے کر جائیں گے، اور دینی و دنیاوی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے نیز معیاری و یکساں تعلیمی نصاب کے لیے بھی اقدام کیے جائیں گے۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں بین الصوبائی وزرا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں چاروں صوبوں بشمول آزاد جموں و کشمیر اور گلگت و بلتستان کے وزرائے تعلیم اور دیگر متعلقہ اداروں کو مدعو کیا گیا تھا۔ بند کمرے میں ہونے والی ایجوکیشن کانفرنس چھ گھنٹے جاری رہی جس میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے صوبائی وزرائے تعلیم نے شرکت کی جب کہ سندھ اور پنجاب کے وزرائے تعلیم کی جگہ صوبائی حکومتوں کے نمایندوں نے شرکت کی۔ وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت میاں بلیغ الرحمن نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں صرف 5 فیصد اداروں میں فنی تعلیم دی جا رہی ہے حالانکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 14 فیصد تک ہے۔
چنانچہ پاکستان فنی تعلیم و تربیت کی شرح 15 فیصد تک بڑھانا چاہتا ہے جس سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ حکومت کا یہ فیصلہ بہت اہم ہے کہ ملک میں فنی تعلیم کے اداروں کی شرح ترقی یافتہ ممالک کے برابر لائی جائے تا کہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع میں معتدبہ اضافہ ہو سکے اور ہنر مند افرادی قوت کی بیرون ملک بھی بہت مانگ ہوتی ہے اور انھیں تنخواہیں بھی عام بی اے ایم اے پاس نوجوانوں سے کہیں زیادہ بہتر ملتی ہیں نیز ہنر مند افراد وطن عزیز میں بھی زیادہ بہتر روزگار حاصل کر سکتے ہیں بلکہ آزادانہ طور پر اپنا کام بھی کر سکتے ہیں۔
صنعتی ترقی کے حوالے سے جرمنی کا دنیا میں نہایت نمایاں مقام ہے، اسی لیے تعلیم کے وزیر مملکت نے بھی جرمنی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تعلیمی اعتبار سے جرمنی دنیا بھر میں بے مثال ترقی کا حامل ہے۔ پاکستان میں فروغ تعلیم کے حوالے سے سب سے ٹھوس اور آسان ترین تجویز یہ ہے کہ ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں فی الفور سیکنڈ شفٹ شروع کر دی جائے جس سے ہماری موجودہ شرح تعلیم راتوں رات دو گنا ہو سکتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ملک میں رائج دہرا نظام تعلیم بھی ختم کیا جائے اور نصاب تعلیم میں بھی عصرحاضر کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر تبدیلیاں کی جائیں تاکہ طلباء میں دوسروں کو برداشت کرنے کا جذبہ پیدا ہو سکے۔ حکومت کے زیرانتظام چلنے والے اسکولوں کا معیار بلند کرنے کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں، اس طریقے سے ہی وطن عزیز کو ترقی دی جا سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔