- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
ورلڈ کپ کی تاریخ؛ 1975 میں فتح کا تاج ویسٹ انڈیز کے سرپر سج گیا
کراچی: ون ڈے کرکٹ کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے1972ء میں آئی سی سی نے ورلڈ کپ کے انعقاد کی تجویز پر غور شروع کیا۔
اسے برطانیہ کی پروڈنشل انشورنس کمپنی کی جانب سے میگا ایونٹ کیلیے ایک لاکھ پاؤنڈ کی اسپانسر شپ کی آفر بھی مل گئی، یوں ورلڈکپ کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہ رہی،1975ء میں پہلی بار میگا ایونٹ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس سے قبل دنیا بھر میں18ون ڈے انٹرنیشنل میچز ہو چکے تھے، انگلینڈ نے15جبکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے7,7 میچز کھیلے، پاکستان ٹیم تین بار میدان میں اتری اور دوبار انگلینڈ کو مات دی جبکہ کیویز کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا، بھارتی ٹیم دونوں بار میدان سے ناکام واپس آئی، ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کو ایک بار ہرایا جبکہ حریف نے ایک میچ سے اسے قابو کیا۔ پہلے ورلڈ کپ میں6ٹیسٹ ٹیموں انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، پاکستان، بھارت اور ویسٹ انڈیز کے ساتھ نئی ٹیم سری لنکا جبکہ افریقہ کی نمائندگی کیلیے ایسٹ افریقہ کو لیا گیا، جنوبی افریقی ٹیم پر اس وقت نسلی امتیاز کے سبب پابندی عائد تھی۔
شریک سائیڈز کو دو گروپس میں شامل کیا گیا، پہلا میچ لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر میزبان انگلینڈ اور بھارت کے درمیان ہوا، مہمان کھلاڑیوں کو اس طرز کی کرکٹ کا کوئی تجربہ نہ تھا اس وجہ سے انگلیںڈ نے چار وکٹ پر334رنز کا پہاڑ کھڑا کر دیا،ڈینس ایمس نے سنچری بنائی، بھارتی بیٹسمینوں نے اس کے بعد جو کیا وہ تاریخ کا حصہ بن گیا، سنیل گاوسکر نے اننگز اوپن کی اور پورے60اوورز تک وکٹ پر قیام کے بعد36رنز بناکر ناقابل شکست پویلین واپس گئے، ٹیم نے3وکٹ پر132رنز اسکور کیے، سست بیٹنگ کے اس مظاہرے کے بعد ورلڈ کپ کا تجربہ ناکام ہوتا نظر آرہا تھا تاہم پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے سنسنی خیز میچ نے ایونٹ کی ڈوبتی ناؤ کو سہارا دے دیا، پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مشتاق محمد اور وسیم راجہ کی نصف سنچریوں کی بدولت7وکٹ پر266رنز بنائے۔
جواب میں حریف ٹیم جب203کے ہندسے تک پہنچنے پر9وکٹیں گنوا بیٹھی تو پاکستان کی فتح یقینی دکھائی دینے لگی تاہم قسمت کو یہ منظور نہ تھا، ڈیرک مرے اور اینڈی رابرٹس نے آخری وکٹ کیلیے64رنز کی شراکت کر کے ویسٹ انڈیز کو ناقابل یقین فتح دلادی۔ پاکستان ٹیم اس سے قبل اپنے افتتاحی میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں73رنز کی شکست کا شکار ہوئی تھی،آخری میچ میں اس نے سری لنکا کو192رنز کے بڑے مارجن سے مات دی۔ ایونٹ کے پہلے سیمی فائنل میں کینگروز نے انگلینڈ کو4وکٹ سے ہرا دیا، میزبان ٹیم کی اننگز صرف93رنز تک محدود رہی، اس تباہی کے ذمے دار گیری گلمور تھے جنھوں نے صرف14رنز کے بدلے6بیٹسمینوں کو ٹھکانے لگایا۔ دوسرے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو5وکٹ سے شکست دینے والی ویسٹ انڈین ٹیم کیلیے فائنل اتنا آسان ثابت نہ ہوا۔
کلائیو لائیڈ کی سنچری سے تقویت پاتے ہوئے ویسٹ انڈیز نے8وکٹ پر291رنز بنائے، گلمور نے اس بار بھی پانچ وکٹیں لیں، آسٹریلوی ٹیم نے آسانی سے ہارنہ مانی تاہم 2گیند قبل اس کی مزاحمت 274رنز پر دم توڑ گئی، یوں فاتح کا تاج ویسٹ انڈیز کے سر پر سج گیا۔ پہلے ورلڈ کپ کے15میچز کو ڈیڑھ لاکھ سے زائد شائقین نے دیکھا اور منتظمین کو تقریباً ایک لاکھ90ہزار پانڈ کی آمدنی ہوئی۔ ایونٹ کے دوران پاکستان کے جاوید میانداد نے18سال کی عمر میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا، انھیں اس کے بعد بھی پانچ ورلڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا، پہلے ورلڈ کپ میں پاکستان کی جانب سے زیادہ209رنز ماجد خان نے بنائے جبکہ عمران خان، نصیر ملک اورسرفراز نواز نے پانچ، پانچ وکٹیں حاصل کیں، سب سے کامیاب بیٹسمین نیوزی لینڈ کے گلین ٹرنر ثابت ہوئے جنھوں نے چار میچوں میں333رنز اسکر کیے، بولرز میں آسٹریلیا کے گیری گلمور نے11کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔