- کراچی میں کمسن بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا ملزم مانسہرہ سے گرفتار
- سال کے پہلے ماہ میں 7 ہزار سے زائد اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں رپورٹ
- کراچی میں دو علیحدہ علاقوں سے انسانی دھڑ اور بازو برآمد
- جی ایچ کیو نے انتخابات کیلیے فوج، رینجرز اور ایف سی دینے سے معذرت کرلی
- تحریک انصاف نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی راجا ریاض کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی
- مبینہ بیٹی کو ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کے خلاف نئی درخواست دائر
- صوبے میں امن و امان کی صورت حال کیوجہ سے الیکشن کا انعقاد مشکل ہے، چیف سیکریٹری پنجاب
- پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان اضافی ریونیو پر اتفاق
- حمل کے شک پر والدین اور بھائیوں نے لڑکی کو قتل کرکے لاش کو تیزاب میں ڈال دیا
- کبھی نہیں کہا الیکشن نہیں کروائیں گے، وزیر اطلاعات
- پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور
- ترکیہ کے المناک زلزلے پر بھی بھارت کا پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا
- راولپنڈی میں گیارہ سالہ بچی سے زیادتی
- امریکا؛ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر گولی لگنے سے پاکستانی نژاد پولیس افسر جاں بحق
- اگر کوئی لڑکی محبت کا اظہار کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں، نسیم شاہ
- پنجاب، خیبر پختونخوا میں بلدیاتی اداروں کی معطلی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- حکومت کا پیٹرول کی قیمت بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ذخیرہ اندوز باز آجائیں، وزیر پیٹرولیم
- سعودی ولی عہد کا ترکیہ اور شام کو امداد پہنچانے کیلیے فضائی پُل بنانے کا حکم
- پی ٹی آئی کا 33 حلقوں پر ضمنی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنے کا مطالبہ
- انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی آگئی
غزل؛ ’’وہ جا رہا ہے بچھڑ کے مجھ سے‘‘

تمہاری یادوں کا وہ نشہ ہے کہ اب سنبھلنا ہوا ہے مشکل ، میں واقعی ہوں اگر تمہارا تو گرتے گرتے مجھے سنبھالو۔ فوٹو سٹر اسٹاک
وہ جا رہا ہے بچھڑ کے مجھ سے اداس تنہا اسے منا لو
جو میں نے روکا تو رو پڑے گا، اسے پکارو، اسے بلا لو
اسے بتا دو محبتوں میں یہ لمحے رہتے ہیں آتے جاتے
چراغ بجھنے لگے اگر تو وفا یہ کہتی ہے پھر جلا لو
ملال کیسا شکستگی کا، اسے تو ہونا ہی تھا کسی کا
اگر وہ ہو بھی گیا کسی کا تو ایسا ہونے پہ خاک ڈالو
یہی تقاضا بھی ہے وفا کا یہی روایت بھی ہے وفا کی
جو رو رہا ہو ہنساؤ اس کو، جو مر رہا ہو اسے بچا لو
چلو یہ قصہ تمام کر دو، نہ تم ہمارے نہ ہم تمہارے
کسی کو پڑتا ہی فرق کیا ہے خاموش رہ لو کہ غل مچالو
تمہاری یادوں کا وہ نشہ ہے کہ اب سنبھلنا ہوا ہے مشکل
میں واقعی ہوں اگر تمہارا تو گرتے گرتے مجھے سنبھالو
نہیں ضرورت مجھے کسی کی، کسی نے مجھ کو دیا ہی کیا ہے
جو چاہتے ہو یقین اس کا تو ہو کے تنہا خود آزما لو
یہ تم کو شاید نہ ہو گوارہ میں تم سے واقف ہوں جان میری
میں مر رہا ہوں تمہاری خاطر، تم اپنی خاطر مجھے بچا لو
یہ طے کیا ہے سِوا تمہارے میں اب کسی سے نہیں ملوں گا
لو ہاتھ تم سے ملا رہا ہوں تو تم بھی مجھ کو گلے لگا لو
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے غزل لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔