ورلڈ کپ کی تاریخ: 1987 میں آسٹریلیا نے دنیا پر عمدہ کھیل کی دھاک بٹھا دی

 جمعـء 6 فروری 2015
آسٹریلیا نے بھارت کو صرف 1 رن سے مات دی، ویسٹ انڈیز کو ایک وکٹ سے ہرانے والی پاکستانی ٹیم کو سیمی فائنل میں شکست ہوئی۔ فوٹو: فائل

آسٹریلیا نے بھارت کو صرف 1 رن سے مات دی، ویسٹ انڈیز کو ایک وکٹ سے ہرانے والی پاکستانی ٹیم کو سیمی فائنل میں شکست ہوئی۔ فوٹو: فائل

1975، 1979 اور 1983 ورلڈ کپ کے انگلینڈ میں انعقاد کے بعد 1987 میں پہلی بار میگا ایونٹ کسی اور ملک میں منعقد ہوا، پاکستان اور بھارت نے مشترکہ طور پر میزبانی کی، نیوترل امپائرز کی تقرری کا بھی تجربہ کیا گیا۔

یہ طویل ترین ورلڈکپ ثابت ہوا اور 6 ہفتوں کے دوران 27 میچز 21 وینیوز پر کھیلے گئے، 17 بھارت اور 10 میچز پاکستان میں ہوئے، برصغیر میں دن چھوٹے ہونے کے سبب 60 اوورز کے میچز کا انعقاد ممکن نہ تھا، یوں پہلی بار اننگز کو 50 اوورز تک محدود رکھا گیا، ٹورنامنٹ کا فارمیٹ 1983 کی طرح کا تھا، دو گروپس میں تقسیم شدہ 4، 4 ٹیموں کو ایک دوسرے سے 2، 2 میچزکھیلنے تھے، گروپ اے میں بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور زمبابوے جبکہ گروپ بی میں ویسٹ انڈیز، پاکستان، انگلینڈ اور سری لنکا کو شامل کیا گیا۔

نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد میں پاکستان نے سری لنکا کے خلاف 15 رنز کی فتح کے ساتھ ایونٹ کا آغاز کیا، مین آف دی میچ جاوید میانداد نے سنچری بنائی، آسٹریلیا اور بھارت کا مقابلہ انتہائی سنسنی خیز ثابت ہوا جس میں مہمان ٹیم نے ایک رن سے کامیاب حاصل کی، مارش کے  110 رنز سے تقویت پاتے ہوئے آسٹریلیا نے 6 وکٹ پر 270 رنز اسکور کیے، بھارتی ٹیم ایک گیند قبل 269 رنز پر ہمت ہار گئی، میک ڈرموٹ نے چار وکٹیں لیں، زمبابوے نے نیوزی لینڈ کو ناکوں چنے چبوا دیے تاہم ڈیوڈ ہاؤٹن کے 141 رنز کے باوجود ٹیم کو 3 رنز سے شکست ہوئی۔

انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی 18 رنز سے فتح کے ہیرو لیگ اسپنر عبدالقادر ثابت ہوئے جنہوں نے 4کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، بیٹنگ میں سلیم ملک اور اعجاز احمد نے نصف سنچریاں بنائیں۔ سری لنکا کے کمزور بولنگ اٹیک کے پرخچے اڑاتے ہوئے ویسٹ انڈیز نے 360 رنز بنا ڈالے، ویوین رچرڈز نے 181 اور ڈیسمنڈ ہینز نے 105 رنز کی اننگز تراشیں، ٹیم نے میچ میں 191 کے بھاری مارجن سے فتح پائی۔

پاکستان کا ویسٹ انڈیز سے میچ بیحد دلچسپ ثابت ہوا اور میزبان تیم نے سلیم یوسف کے 56 رنز کی بدولت ایک وکٹ سے فتح پائی، پاکستان کو کورٹنی والش کے آخری اوور میں 14 رنز درکار تھے، عبدالقادر نے زوردار چھکا لگا کر ہدف تک رسائی ممکن بنائی، اس سے قبل والش نے اسپورٹسمین اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے گیند پھینکے جانے سے قبل کریز سے باہر نکلنے والے سلیم جعفر کو رن آؤٹ نہیں کیا اور صرف وارننگ پر اکتفا کیا۔ پاکستان نے اگلے میچ میں انگلینڈ کو باآسانی 7 وکٹ سے زیر کرلیا، مین آف دی میچ عمران خان نے چار بیٹسمینوں کو پویلین کی راہ دکھائی، رمیز راجہ سنچری اور سلیم ملک 88 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔

سلیم ملک نے سری لنکا کے خلاف اگلے میچ میں سنچری جڑ کر ٹیم کو 113 رنز سے فتح دلائی۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری لیگ میچ میں پاکستان کو پہلی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، رچی رچرڈسن نے 110 رنز بنا کر ٹیم کی 28 رنز سے جیت میں اہم کردار ادا کیا، نیوزی لینڈ کے خلاف آخری لیگ میچ میں سنیل گاوسکر نے سنچری بناکر ٹیم کو 9 وکٹ سے کامیاب کرایا، یہ ان کے ون ڈے کرکٹ کیریئر کی واحد تھری فیگر اننگز ثابت ہوئی۔

گروپ اے سے بھارت اور آسٹریلیا نے 5، 5 فتوحات کے نتیجے میں حاصل شدہ 20، 20 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل کیلیے جگہ بنائی، گروپ بی میں پاکستان نے بھی انہی اعدادو شمار کے ساتھ اگلے مرحلے کیلیے کوالیفائی کیا، اسے جوائن کرنے والی دوسری ٹیم انگلینڈ نے 4 میچز جیت کر 16 پوائنٹس لیے، ویسٹ انڈین سائیڈ پہلی بار فائنل فور میں شمولیت سے محروم رہی۔ چار نومبر 1987 کو تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پاکستان کا آسٹریلیا سے سامنا ہوا، ظہیر عباس کی جانب سے کلب کرکٹرز کا گروپ قرار دیے جانے کے بعد آسٹریلوی کھلاڑی کچھ کر دکھانے کیلیے بے قرار تھے، مہمان ٹیم نے ڈیوڈ بون کے نقابل شکست 65 رنز کی بدولت 8 وکٹ پر 267 رنز بنائے۔

پاکستان ٹیم 38 رنز پر 3 وکٹیں گنوا بیٹھی، تجربہ کار کھلاڑیوں جاوید میانداد نے 70 اور عمران خان نے 58 رنز بناکر ٹیم کو فائنل تک پہنچانے کی بھرپور مزاحمت کی تاہم اننگز کا ایک اوور قبل 249 رنز پر اختتام ہوگیا، میک ڈرموٹ نے پانچ وکٹیں لیں، 18 رنز کی شکست کے بعد پاکستانی شائقین کے ارمانوں کا خون ہوگیا، کھلاڑیوں پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، آخری اوور میں 18 رنز دینے والے سلیم جعفر کو خاصی لعن تعن کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسرے سیمی فائنل میں میں گراہم گوچ کی سنچری نے انگلینڈ کو دفاع چیمپئن بھارت پر 35 رنز سے سرخرو کیا تو دونوں میزبان ٹیمیں فائنل کی دوڑ سے باہر ہوگئیں، شائقین کی مایوسی کو کم کرنے کیلیے آرگنائزرز نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تیسری پوزیشن کا میچ کرانے کا سوچا تاہم اسٹار کھلاڑیوں کی جاب سے بھاری معاوضے کی ڈیمانڈ کے سبب تجویز پر عمل نہ ہوسکا۔ ایڈن گارڈنز کلکتہ(نیا نام کولکتہ) میں فائنل انتہائی سنسنی خیز ہوا جس میں آسٹریلیا نے 7 رنز سے فتح پا کر دنیا پر اپنے عمدہ کھیل سے دھاک بٹھا دی، مین آف دی میچ ڈیوڈ بون نے 75 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔

ورلڈ کپ 1987 میں سب سے زیادہ 471 رنز انگلینڈ کے گراہم گوچ نے بنائے، پاکستان کی جانب سے رمیز راجہ 349 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر ثابت ہوئے۔ بولنگ میں آسٹریلیا کے گریگ میک ڈرموٹ نے 18 کھلاڑیوں کو نشانہ بنایا، پاکستان کے عمران خان نے 17 وکٹیں لیں، انہوں نے پہلی بار ریٹائرمنٹ کا اعلان بھی کیا جو بعد میں واپس لے لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔