مدارس کی مالی امداد پر نظر رکھنے کے لئے پنجاب حکومت قانون سازی کرے، نیب

خالد رشید  پير 9 فروری 2015
چیف سیکریٹری پنجاب کوخط، ریگولیشن آف فارن کنٹری بیوشن ایکٹ کا ڈرافٹ بھی ارسال۔ فوٹو: فائل

چیف سیکریٹری پنجاب کوخط، ریگولیشن آف فارن کنٹری بیوشن ایکٹ کا ڈرافٹ بھی ارسال۔ فوٹو: فائل

لاہور: ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلیے دینی مدارس کو این جی اوز کی طرف سے ملنے والی مالی امداد کے چیک اینڈ بیلنس کی پالیسی کے تحت اور کرپشن کی روک تھام کیلیے حکومت کی ہدایت پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے این جی اوز کو ملنے والی غیرملکی امداد کو ریگولیٹ کرنے اور اس کے درست استعمال کو یقینی بنانے کیلیے قانون سازی کے حوالے سے پنجاب حکومت کو مراسلہ جاری کردیا ہے۔

نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد کی طرف سے چیف سیکریٹری پنجاب خضر حیات گوندل کو بھجوائے گئے مراسلے میں کہا گیاکہ صوبائی حکومت این جی اوز کو ملنے والے غیر ملکی فنڈ کو ریگولیٹ کرنے کیلیے قانون سازی کرے اور مالی امداد کا درست استعمال یقینی بنایا جائے۔ حساس اداروں نے حکومت کو اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ غیرملکی امداد دینی مدارس کو دی جا رہی ہے جسے بعض مدارس دہشت گردی اور فرقہ واریت کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس کو روکنے کیلیے جامع پایسی اپنانے کی ضرورت ہے۔

اس رپورٹ کے بعد نیب نے وفاقی حکومت کی طرف سے تیار کیے گئے ریگولیشن آف فارن کنٹری بیوشن ایکٹ کا مجوزہ ڈرافٹ بھی پنجاب حکومت کو بھیجاہے۔ ریگولیشن آف فارن کنٹری بیوشن ایکٹ فار نان گورنمنٹل آرگنائزیشنز ایکٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ غیر ملکی کنٹری بیوشن حاصل کرنے کیلیے این جی اوز کی متعلقہ حکومتی ادارے کے پاس رجسٹریشن لازمی ہوگی اور ہر این جی او کو اس حوالے سے حکومتی ادارے کی طرف سے جاری کی گیا سرٹیفکیٹ مہیا کرنا لازمی ہوگا، صرف رجسٹرڈ این جی اوز ہی غیرملکی فنڈ حاصل کرسکیں گی۔

مجوزہ ایکٹ میں تجویز کیا گیا کہ این جی او غیر ملکی امداد کا 20 فیصد انتظامی اخراجات کی مد میں خرچ کرسکے گی، زائد اخراجات کی صورت میں حکومت سے اجازت لینا ہوگی، فارن کنٹری بیوشن کیلیے لازمی ہوگا کہ متعلقہ این جی او یا فرد سزا یافتہ نہ ہو، ملکی سالمیت اور خلاف قانون سرگرمیوں میں ملوث نہ ہو، فنڈ کے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال پر پابندی ہوگی، این جی اوز پر لازم ہوگا کہ وہ بیرون ممالک سے ملنے والے فنڈ کی وصولی کی رسید مجاز اتھارٹی کے پاس جمع کرائیں، فنڈ کی ترسیل شیڈولڈ بینکوں کے ذریعے ہوگی،این جی اوز اکاؤنٹس کا ریکارڈ رکھیں گی۔

حکومت کو این جی اوز کو ملنے والے فنڈ کی چیکنگ، اکاؤنٹس اور ریکارڈ کا معائنہ کرنے کا اختیار ہوگا جس مقصد یا پروجیکٹ کیلیے فنڈ حاصل کیے گئے ہیں صرف اس پروجیکٹ پر خرچ کیے جائیں گے۔ جعلی رپورٹس تیار کرنے، فراڈ اکاؤنٹس، فنڈ کے استعمال میں بے ضابطگی ثابت ہونے پر متعلقہ این جی او کے سرٹیفکیٹ کو معطل یا منسوخ، فنڈ ضبط کرنے سمیت 6ماہ سے ایک سال تک قید اور جرمانہ کی سزا دی جاسکے گی، اس کے علاوہ ان کے خلاف جرم کی نوعیت کے مطابق کوڈ آف کریمنل پروسیجر کے تحت کیس رجسٹرڈ کیا جاسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔