نظم؛ ’’قوم کے نام‘‘

شاہ فیصل نعیم  بدھ 11 فروری 2015
یہاں چور لٹیرے حاکم ہیں ہر سمت اُداسی پھیلی ہے، جسے دیکھ کے ظالم تڑپ اُٹھیں وہ دیپ جلانے آیا ہوں۔ فوٹو پی ٹی آئی

یہاں چور لٹیرے حاکم ہیں ہر سمت اُداسی پھیلی ہے، جسے دیکھ کے ظالم تڑپ اُٹھیں وہ دیپ جلانے آیا ہوں۔ فوٹو پی ٹی آئی

جو دفن ہے میری یادوں میں وہ راز بتانے آیا ہوں  

اک آگ لگی جو سینے میں وہ آگ لگانے آیا ہوں

اس ملک کےتم ہی والی ہو آؤ نگر نگر میرے ساتھ چلو

جسے سن کے ہر کوئی جاگ اُٹھے وہ راگ سنانے آیا ہوں

پہچان تیری بس مسلم ہے کچھ اور نہیں کچھ اور نہیں

یہ درس میرے قائد کا تمہیں یاد دلانے آیا ہوں

کیا راز چھپا ہے موجوں میں اِس بحر کو اُس کی خبر کہاں

اِس قوم کی بپھری موجوں سے طوفان اُٹھانے آیا ہوں

یہاں چور لٹیرے حاکم ہیں ہر سمت اُداسی پھیلی ہے

جسے دیکھ کے ظالم تڑپ اُٹھیں وہ دیپ جلانے آیا ہوں

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی  تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔