ڈی آئی جی سعود عزیز نے بینظیر کا پوسٹ مارٹم کرنے سے روکا، پرنسپل الائیڈ اسپتال

قیصر شیرازی  جمعـء 13 فروری 2015
سابق وزیر اعظم کے سر کے زخم کی اصل وجہ اور موت کی وجہ پوسٹ مارٹم سے ہی پتہ چل سکتی تھی،ڈاکٹر مصدق۔ فوٹو: فائل

سابق وزیر اعظم کے سر کے زخم کی اصل وجہ اور موت کی وجہ پوسٹ مارٹم سے ہی پتہ چل سکتی تھی،ڈاکٹر مصدق۔ فوٹو: فائل

راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج پرویزاسماعیل جوئیہ نے سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں اہم گواہ ڈاکٹر مصدق خان کا بیان ریکارڈ کرلیا ان پروکلائے صفائی نے جرح بھی مکمل کرلی۔

اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں سماعت کے موقع پرڈاکٹرمصدق نے بیان دیا کہ بینظیر بھٹوکی لاش5سے6گھنٹے اسپتال میں رہی،میں نے ڈی آئی جی سعود عزیزکوپوسٹ مارٹم کرانے کاکہا تو انھیں جواب دیا ابھی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، کافی دیر بعد دوسری بارکہاتو نفی میں جواب دیا،تیسری بارکہنے پر پوسٹ مارٹم کے خلاف ان کا رویہ تلخ ہوگیا پھر میں نے خاموشی اختیارکرلی،سابق وزیر اعظم کے سر کے زخم کی اصل وجہ اور موت کی وجہ پوسٹ مارٹم سے ہی پتہ چل سکتی تھی۔انھوں نے بتایا قتل کی انکوائری کیلیے آنے والی اقوام متحدہ ٹیم کو بھی یہ بتایا تھا کہ پولیس نے دانستہ طور پربینظیر بھٹوکی لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا۔

انسپکٹر اعجاز شاہ نے جرح کے دوران بتایاکہ انھوں نے بینظیر بھٹو قتل کیس کے2 ملزمان رفاقت اور حسنین گل کو ناکہ لگا کر پکڑا تھا، قتل کے دوران استعمال ہونے والے ٹیلی فون سیٹ،ان کی سمیں،اسلحہ اوردیگر سامان بھی برآمدکیا،تمام ملزمان عدالت میں موجود تھے۔  عدالت نے سماعت پیر16فروری تک ملتوی کرتے ہوئے مزید5 گواہوں کو طلب کرلیا ہے۔ سرکاری پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے گواہوں کے بیان ریکارڈ کرائے اوررابطے پر ایکسپریس کو بتایا کہ اہم ترین گواہ ڈاکٹر مصدق خان نے اس کیس میں164 اور161دونوں بیانات کی تصدیق کر دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔