- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
کچھ عرصے تک برقرار رہنے والا دکھ انسانی صحت متاثر کرسکتا ہے، طبی ماہرین
کراچی: دکھ اورغم وہ فطری انسانی رد عمل ہے جو لوگ اپنے کسی محبوب یا پیارے کے دنیا سے رخصت ہوجانے پر ظاہر کرتے ہیں۔
ایک خاتون ایم کیتھرین شیئر نے پچھلے ماہ دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں اپنی رپورٹ میں ایک ’’پیچیدہ غم‘‘ کا تصور پیش کیا ہے۔ ایک ایسا دکھ جو چھ مہینے کے بعد بھی باقی رہتا ہے اورانسانی صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے ایک 68 سالہ بیوہ کی مثال دی ہے جو اپنے شوہر کے مرنے کے چار سال بعد بھی اس غم کو نہیں بھلا سکی ہیں۔ وہ بیڈ کے بجائے جو وہ شوہر کے ساتھ شیئر کرتی تھیں، کوچ پر سوتی ہیں۔
انھوں نے بہت سی ایسی دوسری سرگرمیاں بھی چھوڑ دی ہیں جو شوہر کی یاد تازہ کرسکتی ہیں۔ ڈاکٹر شیئر کے خیال میں گزرجانے والے کی موت جتنی المناک ہوتی ہے، غم کے پیچیدہ ہونے کے امکانات اتنے ہی بڑھ جاتے ہیں۔ ایسے غمزدہ لوگوں کو ڈپریشن دور کرنے والی دوائیں بھی دی جاتی ہیں تاہم ڈاکٹر شیئر کے نزدیک یہ وقتی طور پر تو سکون پہنچا سکتی ہیں مگر اس مسئلے کا دیرپا حل نہیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔