بُک شیلف

اقبال خورشید / عارف عزیز  اتوار 22 فروری 2015
آج دانش وَری کی وبا عام ہے۔ ہر کوئی فلسفے کی دکان سجائے بیٹھا ہے.فوٹو فائل

آج دانش وَری کی وبا عام ہے۔ ہر کوئی فلسفے کی دکان سجائے بیٹھا ہے.فوٹو فائل

اسلام: چند عصری مسائل (مضامین)

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/02/Book4.jpg

مضمون نگار: ڈاکٹر منظور احمد، صفحات: 450، قیمت: 176 روپے، ناشر: پیس پبلی کیشنز، لاہور
آج دانش وَری کی وبا عام ہے۔ ہر کوئی فلسفے کی دکان سجائے بیٹھا ہے۔ اگر اِس غل غپاڑے میں حقیقی دانش وَر کی تلاش میں نکلیں، تو صحراؤں کی خاک چھانتے پھریں۔ ایسے میں ڈاکٹر منظور احمد کا دم غنیمت ہے۔ کم یاب لوگوں میں سے ایک۔ سنجیدہ فلسفی۔ حقیقی اسکالر۔ بنیادی طور پر استاد۔ لندن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔ پوری زندگی فقط تدریسی اور انتظامی امور نمٹانے میں نہیں گزری۔ کتنے ہی اہم اور حساس موضوعات پر قلم اٹھایا۔ تحقیقی مضامین نے ملکی و بین الاقوامی جراید میں جگہ پائی۔ ’’اسلام: چند فکری مسائل‘‘ ان کی اہم ترین کتاب ٹھیری، جو زیربحث آئی۔ کچھ حلقوں کے نزدیک متنازع بھی ٹھیری۔

’’اسلام: چند عصری مسائل‘‘ ان کی تازہ کتاب، نو مضامین پر مشتمل ہے۔ مختلف پہلوؤں سے، فکری پیرایے میں دین فطرت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ دیباچے میں لکھتے ہیں: ’’کیا موجودہ زمانے میں اسلام پر عمل اُسی رسمی طریقے سے مفید ہوگا، جس طریقے سے ہم اب تک کرتے آئے ہیں؟ یا ہمیں اسلام سے اپنے موجودہ مسائل کے سلسلے میں راہ نمائی مل سکتی ہے؟ ان چند سوالوں کے جوابات اِن مضامین کے ذریعے دینے کی کوشش کی گئی ہے۔‘‘

کتاب کے مرتب کار ہیں؛ ڈاکٹر جمال نقوی۔ شاعر، نقاد اور محقق۔ پیش لفظ میں وہ اِسے ایک اہم کتاب قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں:’’اس میں ریاست اور جمہوریت، روایت اور شناخت، جدیدیت اور مابعد، روشن خیالی اور دہشت گردی، نظریہ اور اجتہاد کے ساتھ عہد حاضر میں اسلامی فکر جیسے موضوعات کا بڑی عرق ریزی سے جائزہ لیا گیا ہے۔‘‘ اُنھوں نے اِس نوع کی کتابوں کو موجودہ عہد کی ضرورت قرار دیا۔
ڈاکٹر منظور احمد کے نقطۂ نظر سے اختلاف ہوسکتا ہے، مگر اِس کتاب کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ اِس موضوع پر لکھنے والے اسکالرز اور محققین کے لیے یہ اہمیت کی حامل ہے۔ کتاب طباعت اور اشاعت کے معیار پر پوری اترتی ہے۔ البتہ قیمت کچھ زیادہ ہے۔

ممنوع موسموں کی کتاب (نظمیں)
شاعر: سید کاشف رضا، صفحات: 128 قیمت: 200 روپے، ناشر: شہرزاد، کراچی

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/02/Book11.jpg

’’تم ایک عورت ہو
اور میرا دل ہے
ایک شاعر‘‘
ادب نے کروٹ لی، نئے جزیرے اُبھرے، تازگی کی ہوائیں چلنے لگیں۔ نثری نظم اِسی بدلاؤ کی دَین۔ آغاز سے متعلق کئی نظریات، البتہ افضال احمد سید اور احسن سلیم جیسے شعرا کریڈٹ قمر جمیل کو دیتے ہیں۔
کل کی طرح آج بھی تواتر سے نثری نظمیں کہی جا رہی ہیں۔ نوجوان نسل میں جن شعرا کے ہاں نئے امکانات، تخلیقی قوت نظر آتی ہے، کاشف رضا بھی اُن میں شامل۔ شاعر، فکشن کے قاری، تعلق میڈیا سے؛ سماج سُدھارک چاہے سے نہ ہوں، مگر اُن کے ہاں سنائی دینے والی معاشرتی بگاڑ کی بازگشت قابل فہم ہیں۔ خود اُن کے الفاظ میں: ’’اگر کوئی میرے موسموں کی تتلیاں سپردِ آتش کرنے لے چلے، تو خاموش رہنا ہر حسن سے بے وفائی ہے۔‘‘ تو اُن کے پاس ہمیں دِکھانے کے لیے کچھ باغ ہیں، اور کچھ جلی ہوئی زمینیں۔

اُن کی نظموں میں تاریخ کے سائے ڈوبتے اُبھرتے ہیں، حالات کا نوحہ ہے۔ اردگرد کی دنیا شعری آہنگ میں گھل مل جاتی ہے۔ دیکھیں نظم؛ ’’نمایش سے ٹاور تک‘‘۔ محبت ہے تو، پر غیرروایتی محبت، جو کبھی محبوب کو سیاہ لباس میں دیکھنا چاہتی ہے کہ وہ فجر کی طرح طلوع ہو، کبھی سفید لباس میں، جس میں وہ خود غروب ہوسکے۔

اُن کے ہاں عورت کے کئی رنگ، کئی روپ ہیں، مگر توانا ترین ’’ایک اساطیری عورت‘‘ میں نظر آتا ہے؛ محترمہ بے نظیر بھٹو سے متعلق ایک انتہائی بھرپور نظم۔ کتاب کی طباعت و اشاعت سے اہم امر یہ ہے کہ میلان کنڈیرا اور بورخیس کا ترجمہ کرنے والے اِس شاعر میں نئے راستوں کی للک ہے، جو امید بخشتی ہے۔

کامیابی کیسے ممکن؟
مصنف: اسپنسر جانسن، ترجمہ: ابوالفرح ہمایوں، صفحات: 80، قیمت: 200، ناشر: سٹی بک پوائنٹ، کراچی

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/02/Book21.jpg

یہ کتاب معروف ترغیبی ماہر، مقرر اور مصنف، اسپنسر جانسن کی مشہور زمانہ کتاب Who Moved My Cheese? کا ترجمہ ہے۔ سیلف ہیلپ کتب کو نیا آہنگ دینے والے اس مصنف کی ایک اور کتاب The One Minute Manager بھی بڑی مقبول ہوئی۔

کتاب کا ترجمہ ابوالفرح ہمایوں نے کیا ہے، جو اِس سے قبل دوستوفسکی، مارکیز، جسٹن گارڈ سمت بین الاقوامی ادب کی چند نمایاں تخلیقات کو اردو روپ دے چکے ہیں۔

یہ کتاب بنیادی طور پر دو چوہوں، دو بونوں کی کہانی ہے، جو تبدیلیوں کے روبرو الگ الگ ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ کبھی الجھن، کبھی گرم جوشی، کبھی خوشی، کبھی غم۔ اِس کہانی میں وہ نسخے پیش کیے گئے ہیں، جو کاروباری اور سماجی زندگی میں انسان کو بہتری کی جانب لے جاسکتے ہیں۔ تبدیلی سے ہم آہنگ ہونا، خوف سے نکل کر موقع کی مناسبت سے دُرست فیصلہ کرنا؛ اِس کتاب کی کلید۔ ترجمہ سادہ زبان میں ہے، اور ابلاغی ضروریات کے تحت یہ لازم بھی تھا۔ ویسے کتاب کا پہلے بھی اردو میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

سیاست اور فکری مغالطے (اظہاریے)
قلم کار: مقتدرہ منصور، صفحات: 304، قیمت 500 روپے، ناشر: بک ٹائم، کراچی

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/02/Book31.jpg

صاحبِ کتاب کا شمار مستند سیاسی تجزیہ کاروں میں ہوتا ہے۔ محروم طبقات کے ترجمان۔ جذبات پر دلائل کو ترجیح دیتے ہیں، اور جمہوری نظام کو فطری ضرورت قرار دیتے ہیں۔ آزادی اظہار اُن کے نزدیک ترقی کے لیے بنیادی شرط۔

مقتدرہ منصور کی کالم نگاری کا سفر کئی برسوں پر محیط ہے۔ ایک عرصے سے روزنامہ ایکسپریس میں لکھ رہے ہیں۔ انگریزی اور سندھی میں بھی تحریریں منصۂ شہود پر آئیں۔ علمی اور سماجی تنظیموں سے وابستگی رہی۔ الغرض باخبر اور بیدار آدمی ہیں۔

زیر تبصرہ کتاب اُن کی تیسری کاوش ہے۔ اِس سے قبل دو کُتب ’’سندھ کا سماجی بحران‘‘ اور ’’بدلتی دنیا کے مسائل‘‘ ناقدین اور قارئین کی توجہ حاصل کر چکی ہیں۔ ’’سیاست اور فکری مغالطے‘‘ 66 مضامین پر مشتمل ہے، جو روایتی معنوں کالم نہیں۔ ان کے لیے ’’تجزیہ‘‘ بہتر اصطلاح۔ خود وہ اسے ’’اظہارئیہ‘‘ کہتے ہیں۔

پیش لفظ میں لکھتے ہیں: ’’کالم کے مقابلے میں اظہاریہ نویسی بہت زیادہ محنت کی متقاضی ہوتی ہے۔ زیادہ پڑھنا اور اپ ڈیٹ رہنا پڑتا ہے۔ کالم روزمرہ کے امور و مسائل پر ہلکا پھلکا اور کبھی کبھار استہزائیہ تبصرہ ہوتا ہے، لیکن اظہاریہ کسی بھی معاملے کے تاریخ، سیاست اور سماجیات کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے موضوع کی گہرائی میں اتر کر جائزہ لینے کا نام ہے۔‘‘

مقتدرہ صاحب کے یہ مضامین جہاں قاری کو جذبات ترک کر، مسائل کے تجزیے پر اُکساتے ہیں، وہیں ان کے اعتدال پسندانہ مزاج کی بھی خبر دیتے ہیں۔ سیاست کے طلبا کے لیے اہم موضوعات پر سوال اٹھتی اِس کتاب کا مطالعہ سودمند ہوگا، جو اچھے ڈھب پر شایع کی گئی ہے۔

کولاژ (ادبی جریدہ)

مدیران: اقبال نظر، شاہدہ تبسم، صفحات: 532، قیمت:400 روپے، ناشر:کولاژ پبلی کیشنز، کراچی

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/02/Book41.jpg

اردو افسانے کی عمر سو برس سے زاید۔ کتنے ہی مراحل آئے؛ اصلاحی رنگ، ترقی پسندی، جدیدیت، مابعدجدیدیت، کہانی حاضر، کہانی غائب!

بیسویں صدی، فکشن کی صدی ہے۔ نثر، نظم پر غالب۔ البتہ ہمارے ہاں شعرا کا چرچا زیادہ رہا۔ اب جو اقبال نظر نے اپنے پرچے، کولاژ کا افسانہ، طویل افسانہ اور ناول نمبر نکالا ہے، تو امید بندھی ہے کہ فکشن نگاروں بھی کچھ داد سمیٹ لیں گے۔

35 افسانے، 8 طویل افسانے۔ فہرست میں جہاں اسد محمد خاں، مستنصر حسین تارڑ، مسعود مفتی، رشید امجد، سلیم اختر اور اخلاق احمد جیسے نام شامل، وہیں نئے لکھنے والے بھی اپنے ماجروں کے ساتھ موجود۔ کرشن چند کا ایک غیرمطبوعہ افسانہ۔ ساتھ طاہر اقبال اور مشرف عالم ذوقی کے، گرفت اور پختگی سے بُنے، ناول۔ تزئین و آرایش کے معاملے میں پرچہ اپنی روایت پر قائم۔

ویسے آج کا زمانہ، بے قیمتی کا زمانہ ہے۔ ادیب حاشیے پر۔ ایسے میں مقبول موضوعات چھوڑ کر اگر کوئی ادب پر قلم اٹھائے، کوئی اخبار تبصرہ چھاپ دے، تو دونوں کو داد دیجیے۔ خیر، تبصرہ تو صاحب الرائے کا اہم۔ ہم یہ بتا دیتے ہیں کہ انتخاب بڑا متوازن ہے۔ مدیران کی محنت قابل تعریف۔ بڑا پتا مارنا پڑتا ہے جناب۔

خوبیوں کا تو تذکرہ ہوگیا۔ اب نظر کے ٹیکے کے طور پر چند پہلوؤں کی نشان دہی: اداریے کی جگہ گلزار صاحب کا خط، اُن کا ایک خط ’خطوط‘‘ کے حصے میں، افسانوں میں اُن کا ایک افسانہ؛ اس ترتیب کو موزوں کیا جاسکتا تھا۔

اداریے کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ یہ ’’کولاژ‘‘ کا چوتھا شمارہ ہے۔ اِس عرصے میں مدیران کے قلم سے جو نکلا، اُس میں تخلیقیت تو بلا کی، مگر اداریہ کبھی ایک سطر، کبھی خطوط تک محدود رہا۔ جیسے اخبارات اداریے کے بغیر ادھورے، اِسی طرح قاری کے لیے جریدے کے مدیر کے خیالات سے بھی واقفیت ضروری۔ مدیر کے قلم کی قوت اداریے ہی میں جچتی ہے۔ خیر، ہم کولاژ کے لیے نیک تمنائیوں کا اظہار کرتے ہیں۔ دعا ہے، یہ سفر جاری رہے۔

تعلیم: مسائل و افکار
مصنف: ڈاکٹر سید جعفر احمد
پبلشرز: فکشن ہاؤس لاہور
صفحات:272
قیمت:400

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/02/Book5.jpg

یہ کتاب تعلیم اور اس سے جڑے مباحث کا مجموعہ ہے۔ یہ مختلف مضامین ہیں، جو تعلیم و تربیت کے موضوع پر لکھے گئے ہیں۔ سید جعفر احمد درس و تدریس سے وابستہ ہیں اور اپنے فرائض انجام دینے کے ساتھ مختلف اخبارات اور جرائد کے ذریعے علمی و ادبی موضوعات پر اپنے خیالات اور نظریات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ یہ مجموعہ انہی کے مختلف مضامین کا ہے۔

سماجی، سیاسی، تعلیمی اور دیگر علمی و تحقیقی موضوعات پر ان کی متعدد کتابیں منظرِ عام پر آچکی ہیں۔ تصنیف و تالیف کے میدان میں ان کی کاوشیں قابلِ ستائش ہیں اور پیشِ نظر مجموعۂ مضامین بھی مطالعہ کرنے والوں کو فکری اور نظریاتی تحریک دینے کے ساتھ مقاصدِ تعلیم، فروغِ تعلیم کی کوششوں، اس سلسلے میں اہلِ دانش اور صاحبانِ اختیار کی دل چسپی، کردار اور دیگر عوامل پر مختلف زاویوں سے سوچنے اور غوروفکر کرنے کی دعوت دیتا ہے۔

سید جعفر احمد نے اپنی کتاب کے مختلف ابواب کا ذکر یوں کیا ہے: پہلے حصّے میں پاکستان میں شعبۂ تعلیم کی کارکردگی، اس میں آنے والے پھیلاؤ اور معیارِ تعلیم کے حوالے سے لکھے گئے مضامین رکھے گئے ہیں۔ دوسرے حصے میں نظری اور علمی نوعیت کی تحریریں ہیں جب کہ تیسرے حصے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے منشور میں تعلیم سے متعلق بیان کردہ عزائم اور ارادوں کے تجزیے پر مشتمل تحریریں رکھی گئی ہیں۔ چوتھا حصہ دنیائے علم و فکر کی چند شخصیات کے ذکر پر مشتمل ہے۔ پانچویں حصے میں کراچی سے متعلق تحریریں ہیں۔

صحیفۂ ادب
شاعر: ادبؔ گلشن آبادی
ترتیب و تدوین: پروفیسر خالد اقبال جیلانی
صفحات:408
قیمت: درج نہیں

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/02/Book6.jpg
اس شعری مجموعے میں غزلیں، نظمیں اور قطعات شامل ہیں اور شاعر ہیں ادبؔ گلشن آبادی، جن کے بیٹے پروفیسر خالد اقبال جیلانی نے اس مجموعے کی ترتیب و تدوین کا کام انجام دیا ہے۔

اس کتاب میں پروفیسر ڈاکٹر یونس حسنی نے صاحبِ کتاب کا تعارف کرواتے ہوئے لکھا ہے: گلشن آباد، متحدہ ہندوستان کی ان دو تین مسلم ریاستوں میں شامل ہے، جو نئی صوبہ بندی میں مدھیہ پردیس میں شامل ہیں۔ حضرت ادبؔ گلشن آبادی ایک صوفی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اس زمانے میں تصوف و شاعری لازم و ملزوم سمجھے جاتے تھے۔ آپ نے تصوف کے مراحل طے کیے تو شاعری کی طرف بھی توجہ دی۔ قیامِ پاکستان کے بعد میرپور خاص میں سکونت اختیار کیا اور پھر کراچی کو اپنا مستقر بنایا۔ مزید لکھتے ہیں: اس سے قبل ان کی تین کتابیں شایع ہوچکی ہیں۔

ان کا بہت سا کلام ضایع ہوگیا اور جو بچا رہا اسے ان کے صاحب زادے نے مرتب کر کے شایع کیا ہے۔ ادبؔ گلشن آبادی 1990 میں حج کی ادائیگی کے لیے گئے اور وہاں ایک حادثے میں خالق سے جاملے۔ اس کتاب کے صفحات عمدہ اور طباعت معیاری ہے۔ ایک صوفی اور درویش ہونے کے ناتے ان کی غزلوں میں عشقِ حقیقی اور سوز و گداز نمایاں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔