2014 میں عوامی مصائب پر عالمی ردعمل شرمناک رہا، ایمنسٹی انٹرنیشنل

نیٹ نیوز  جمعرات 26 فروری 2015
نسل کشی جیسے معاملات میں ارکان ویٹو کے حق سے دست بردار ہوجائیں، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

نسل کشی جیسے معاملات میں ارکان ویٹو کے حق سے دست بردار ہوجائیں، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

برسلز: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان پرزور دیاہے کہ وہ ایسے معاملات میں ویٹو کا حق استعمال کرنے کی طاقت سے دست بردار ہوجائیں جہاں بات بڑے پیمانے پرمظالم کی ہو۔

اپنی سالانہ رپورٹ میں تنظیم نے کہا کہ 2014 میں بہت سے مصائب پرعالمی ردعمل شرمناک رہا۔ا امیرممالک پناہ کے طالب افراد کوجائے پناہ فراہم نہ کرکے گھناؤنے پن کے مرتکب ہوئے اور2015میں بھی یہ صورتحال بدلتی نظرنہیں آرہی۔ رپورٹ کے مطابق 2014 تنازعات اور تشدد کا شکار اقوام کیلیے مصائب بھراسال رہا ہے، عالمی رہنماؤں کو مسلح تنازعات کی بدلتی نوعیت کامقابلہ کرنے کیلیے فوری اقدامات کرناہوں گے۔ایمنٹسی کے سیکریٹری جنرل سلیل شیٹی نے ایک بیان میں کہاکہ سلامتی کونسل عام شہریوں کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔

مستقل ارکان ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے اپنے سیاسی اورجیوپولیٹیکل مفادات کو شہریوں کے تحفظ کے مقصد پر ترجیح دیتے ہیں۔ ایمنسٹی کاکہناہے کہ ضروری ہے کہ قتلِ عام یانسل کشی جیسے معاملات میں سلامتی کونسل کے مستقل ارکان ویٹوکے حق سے دستبردار ہوجایا کریں۔ رپورٹ کے مطابق 2014میں عالمی سطح پر مہاجرین اور پناہ گزینوں کا سنگین ترین بحران سامنے آیااورشام میں40لاکھ افراد جنگ کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑنے پرمجبور ہوئے جبکہ ہزاروں تارکینِ وطن بحیرہ روم میں ڈوبے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔