سی آئی اے اسٹیشن چیف کیخلاف مقدمے سے تعلقات متاثر ہونگے، وزارت خارجہ

ایکسپریس ڈیسک / نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 26 فروری 2015
ڈرون حملے میں ہلاک افرادقبائلی علاقوں میں دفن ہیں، پولیس کولاشوں کے پوسٹ مارٹم کا اختیار نہیں، رپورٹ فوٹو: فائل

ڈرون حملے میں ہلاک افرادقبائلی علاقوں میں دفن ہیں، پولیس کولاشوں کے پوسٹ مارٹم کا اختیار نہیں، رپورٹ فوٹو: فائل

اسلام آباد: قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں میں ہلاکتوں سے متعلق درخواست پر وزارت خارجہ نے ہائیکورٹ میں موقف اختیار کیا ہے کہ سی آئی اے چیف کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے اوران کے خلاف مقدمے سے تعلقات متاثر ہوں گے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں میں ہلاکتوں سے متعلق درخواست پر وزارت خارجہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کرادی ہے جس میں کہا گیاکہ اگرامریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے پاکستان میں اسٹیشن چیف کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات متاثرہوں گے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیاہے کہ اسلام آباد پولیس کے پاس پاکستان میں سی آئی اے کے سابق اسٹیشن چیف جوناتھن بینکس کیخلاف مقدمہ درج کرنے کااختیار نہیں کیونکہ مذکورہ امریکی شہری کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔

اس رپورٹ میں اس بات کابھی ذکر کیا گیا ہے کہ ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں دفن ہیں اوراسلام آباد پولیس کوان لاشوں کے پوسٹ مارٹم کرنے کااختیار نہیں ہے، اس رپورٹ کے ساتھ پشاورہائیکورٹ کے ایک فیصلے کی مصدقہ نقل بھی لف کی گئی ہے جس کے مطابق ڈرون حملے قبائلی علاقوں میں ہورہے ہیں اورپشاور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیاران علاقوں تک نہیں ہے۔

رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکرکیا گیا ہے کہ سی آئی اے کے سابق اسٹیشن چیف کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم فاٹا سیکریٹریٹ بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مقدمے میں سرکاری وکیل نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی ہے کہ اس ضمن میں وزارت خارجہ کا موقف سنے بغیرکوئی فیصلہ نہ دیاجائے۔یاد رہے کہ عدالت نے پولیس کو پاکستان میں سی آئی اے کے سابق اسٹیشن منیجر جوناتھن بنیکس اور قانونی مشیر جان اے ریزوکیخلاف مقدمہ درج کرنے کاحکم تھا تاہم اب تک عدالتی احکام پر عملدرآمد نہیں ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔