زیتون کا تیل کینسر کی بیماری کا بہترین علاج ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعرات 26 فروری 2015
زیتون کے تیل میں موجود اولیو کینتھل کینسر دشمن ہے،
فوٹو فائل

زیتون کے تیل میں موجود اولیو کینتھل کینسر دشمن ہے، فوٹو فائل

نیویارک: دل کی بیماریوں میں کارآمد اور انسانی جسم کو موٹاپے سے اسمارٹ کردینے والے زیتون کے تیل کی ایک نئی خوبی سامنے آگئی ہے جس میں اسے کینسر کی بیماری کے خاتمے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جب کہ اس سے کسی قسم کے سائیڈ ایفکٹس کا بھی کوئی خطرہ نہیں۔

امریکی  یونیورسٹی پال پریسلن اور ہنٹر کالج کے پروفیسرز پال بریسلن، ڈیوڈ فوسٹر اور اولیکا لی جینڈر نے تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ زیتون کے تیل میں پایا جانے والا عنصر ’اولیوکینتھل‘ تیزی سے منتخب کردہ کینسر سیل کو  ’لی سوسو مال میمبرین پرمییبی لائیزینش‘ (ایل ایم پی)  پروسیس کے ذریعے 30 منٹ میں مار دیتا ہے جب کہ اس سے کوئی سائیڈ ایفکٹس بھی نمودار نہیں ہوتے۔

سائنس دانوں نے زیتون کے تیل کے اس حیران کن فائدے کو جاننے کے لیے تیل میں موجود اینٹی آکسی ڈینٹ عنصر اولیو کینتھل کو زندہ کینسر سیل پر استعمال کیا جس سے کینسر سیل موت کا شکار ہوگئے بالکل اسی طرح جس طرح کیمو تھراپی کو کینسر سیل مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تحقیق کرنے والی ٹیم کے ممبر لی جینڈر کاکہنا ہے کہ اولیوکینتھل خلوی عنصر لی سوس میس کا سیل کے اندر پھٹنے کا باعث بنتا ہے اور سیل میں موجود انزائم کینسر سیل کی موت کا باعث بنتا ہے بلکہ اسے سیل کی خود کشی کہا جا سکتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زیتون کے تیل سے کینسر کے خلاف مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوجاتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ادھر کسی نے زیتون کا تیل پیا اور کینسر سیل مرنا شروع ہوگئے۔ محقین کا کہنا ہےکہ یہ بات تو واضح ہوگئی کہ زیتون کے تیل میں موجود اولیو کینتھل کینسر دشمن ہے جب کہ دلچسپ اور اہم بات یہ ہے کہ کیمو تھراپی کی طرح اس کے منفی اثرات جسم پر ظاہر نہیں ہوتے۔ کیمو تھراپی میں مریض سستی، متلی، بالوں کا گرنا اور بھوک کا ختم ہوجانا جیسی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے لیکن زیتون کے تیل سے اس طرح کا کوئی بھی سائیڈ ایفکٹس سامنے نہیں آیا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تمام زیتون کے تیل ایک جیسی خصوصیات نہیں رکھتے تاہم ایکسٹرا ورجین زیتون کے تیل میں بڑی مقدار میں اینٹی آکسی ڈینٹ عنصر موجود ہوتا ہے کیوں کہ اسے فلٹریشن کے عمل سے نہیں گزارا جاتا  جب کہ صرف ورجین آئل چونکہ صفائی اور فلٹریشن کے عمل سے گزرتا ہے اس لیے اس میں اینٹی آکسی ڈینٹ عناصر انتہائی کم ہو جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ زیتون کے درخت 3000 ہزار سال تک زندہ رہ سکتا ہے جبکہ اس کی کاشت کا آغاز 6000 ہزار سال قبل ہوا تھا اور جب سے زیتون کا تیل  بحیرہ روم کے لوگ کی غذاؤں کا حصہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔