ویرات کوہلی کیا آپ پاگل ہیں؟

سدرہ ایاز  جمعـء 13 مارچ 2015
لگتا ہے کہ حد سے زیادہ عزت اور شہرت نے ویرات کوہلی کا دماغ خراب کردیا ہے۔ فوٹو ویرت کوہلی فیس بک فین کلب

لگتا ہے کہ حد سے زیادہ عزت اور شہرت نے ویرات کوہلی کا دماغ خراب کردیا ہے۔ فوٹو ویرت کوہلی فیس بک فین کلب

کہتے ہیں کہ ’’عشق اور مشک چھپائے نہیں چھپتے‘‘۔ جب محبت کا پھول دل میں کھلتا ہے تو اس کی خشبو سارے عالم کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور جب محبت ڈنکے کی چوٹ پر کی جائے تو لوگوں کا باتیں بنانا ایک فطری عمل ہے۔

آپ سوچ رہے ہونگے کہ ناجانے یہاں کیا باتیں ہورہی ہیں تو جناب پریشان مت ہوں کیونکہ میں یہاں بات کررہی ہوں بھارتی کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان ویرات کوہلی اور بالی ووڈ کی خوبصورت اداکارہ انوشکا شرما کی محبت کی پتنگوں کی، جس کے مسلسل چرچوں نے بلآخر اس نوجوان کھلاڑی کو مشتعل کر ہی دیا اورانہوں نے ایک بھارتی صحافی کی دھلائی کرڈالی۔

یہ سچ ہے کہ کرکٹ کے میدان میں شاندار کارکردگی دکھانے والے ویرات کوہلی بالی ووڈ کی حسینہ کی زلفوں کے اسیر ہیں۔ ویرات نے خود ایک تقریب میں کنگ خان کے سامنے جیب سے تصویر نکال کر اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے دل پر صرف اور صرف انوشکا کا ہی راج ہے۔ اس کا عملی نمونہ گزشتہ سال میلبورن ٹیسٹ کے دوران 100 رنز مکمل ہونے کی خوشی میں ویرات نے اپنی گرل فرینڈ کی بلے کے ذریعے بوسہ اڑا کر بھی دیا تھا۔

اب بھلا بتائیں جب ویرات خود ہی اپنے دل کی بات زبان پر لے آئے تو اس کے بعد کسی کو شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالنے کی کیا ضرورت ہے؟ لیکن بھارتی صحافی بھی بال کی کھال نکالنے میں کسی سے کم نہیں اور اسی بات کی سزا بچارے جسوندر سدھو کو بھگتنی پڑی۔ کچھ روز قبل ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے قبل تربیتی سیشن کے بعد جیسے ہی ویرات کوہلی ڈریسنگ روم میں داخل ہوئے تو وہاں موجود صحافی جسوندر سدھو کو دیکھتے ہی سیخ پا ہوگئے اور مغلظات بکنے کے ساتھ ساتھ جسوندر کے ساتھ بدتمیزی بھی کی، دراصل ویرات کا خیال تھا کہ بھارتی اخبار میں ان کی محبوبہ کے خلاف شائع کالم اسی صحافی نے لکھا ہے۔ بعد ازاں ویرات کوہلی نے اپنی غلط فہمی سے صحافی سے معذرت کرلی۔

یہ اچھا طریقہ ہے سامنے والے کو تھپڑ مار دو اور پھر آگے بڑھ کر معذرت کرلو، ایک تیر سے دو شکار، دل کی بھڑاس بھی نکل گئی اور معذرت کے الفاط نے جلتی پر تیل کا بھی کام کردیا۔ ویسے جہاں تک مجھے یاد ہے ویرات کوہلی کی جانب سے بدتمیزی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اپنی جارحانہ طبیعت کی وجہ سے وہ پہلے بھی کئی میچوں کے دوران مختلف ٹیموں سے بدتمیزی کرچکے ہیں۔ دو سال قبل بھی انہوں نے کھیل کے دوران تماشائیوں کو ’’مڈل فنگر‘‘ کا اشارہ کیا تھا، جس کے بعد انہیں میڈیا، اخبارات اور سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

شاید اس خطے کے لوگوں میں جذباتیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر لوگوں کے جذبات بھڑک اٹھتے ہیں، یہاں تک کہ ایک دوسرے کو مرنے مارے پر آجاتے ہیں۔ مانا کہ ویرات کوہلی بھارت میں ہر دل عزیز شخصیت بنتے جارہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ جب چاہیں جہاں چاہیں کسی کی بھی عزت کا فالودہ بنادیں۔ غصہ آنا ایک فطری عمل ہے، وہ دنیا کے واحد انسان نہیں جن کے نجی معاملات پر لوگ کھلے عام تبصرہ و تنقید کرتے ہیں، بلکہ فطرت سے مجبور لوگ تو اپنے رشتے دار، دوستوں، آس پڑوس یہاں تک کہ آس پاس موجود تمام گھروں میں بسنے والوں کی نجی معاملات زندگی کے بارے میں جاننے کے لئے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں۔

چلو یہ بھی مان لیا کہ کوہلی باصلاحیت کھلاڑی ہیں، اپنی شاندار کارکردگی کی بنیاد پر گزشتہ سال آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 کے پانچویں ایڈیشن میں ویرات کوہلی چھ میچز میں 319 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے اور اُنہیں ایونٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا لیکن لگتا ہے کہ حد سے زیادہ عزت اور شہرت نے ویرات کوہلی کا دماغ خراب کردیا ہے۔

کیا کہا یہ سچ نہیں ہے؟ کیوں بھئی یاد نہیں کہ گذشتہ سال آسٹریلوی فاسٹ بولر کی جانب سے بدمزاج بچے کے خطاب پر ویرات کوہلی نہ صرف آگ بگولہ ہوگئے تھے بلکہ انہوں نے یہ بھی کہہ ڈالا کہ اب اُن کی نظر میں مچل جونسن کی کوئی عزت باقی نہیں رہی۔ جبکہ مچل چونسن نے اسی وقت کوہلی سے معذرت کرلی تھی، لیکن اس کے باوجود بھارتی بلے باز کے غصے کی آگ ٹھنڈی نہ ہوسکی۔ دوسری جانب ریان ہیرس نے کہا کہ ہماری فقرے بازی ذاتیات پر نہیں ہوتی اور جو فیلڈ میں ہوتا ہے اس کو وہیں چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن نہیں ویرات تو اپنی دھن میں یہ کہہ کر چلے گئے کہ میں ان کا احترام نہیں کرسکتا جو میرا نہیں کرتے۔

کہتے ہیں دوسروں پر الزام تراشی کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے۔ دراصل ہمیں کبھی بھی اپنے نقص، غلطیاں یا برائیاں نظر نہیں آتیں، بلکہ اگر غلطی سے کوئی ہماری اصلاح کردے تو الٹا ہم اس پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ کیونکہ اس واقعے سے چند روز قبل ہی یہ خبر منظر عام پر آئی تھی کہ ویرات کوہلی نے چاقو سے شیکھر دھون کو زخمی کردیا تھا، لیکن میڈیا کے سوال پر مہندرا سنگھ دھونی نے اس بات کو مذاق میں اڑا دیا تھا۔ شاید دوستی سچ سے زیادہ مضبوط تھی۔ یہاں میں ویرات کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہوں گی؛

سچ لکھو نہ آئینہ دکھاؤ انہیں

بلے بازی مت سکھاؤ انہیں

یہ ہیں ’کوہلی‘ گریٹ کرکٹر

جاؤ جی جاؤ مت ستاؤ انہیں

کیا بھارت کا سر فخر سے بلند کرنے والے اس کھلاڑی کو پورا پورا حق ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی بدتمیزی کا عملی مظاہرہ کرتا پھرے؟ دوسروں پر انگلی اٹھائے؟ لوگوں کو مغلظات سے نوازے؟ اور اس کے باوجود سینہ تان کر گھومے، ویرات کوہلی کیا آپ پاگل ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

سدرہ ایاز

سدرہ ایاز

آپ ایکسپریس نیوز میں بطور سب ایڈیٹر کام کررہی ہیں۔ خبروں کے علاوہ موسیقی اور شاعری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ آپ ان سے @SidraAyaz رابطہ کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔