سینیٹ :امن و امان کی صورتحال پر اتحادیوں اور اپوزیشن کا احتجاج، واک آؤٹ

ایکسپریس اردو  ہفتہ 14 جولائی 2012
 امن وامان صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے، صفدر وڑائچ , فوٹو اے ایف پی

امن وامان صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے، صفدر وڑائچ , فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: ملک بھرمیںدہشت گردی کے واقعات اوران پرحکومت کی طرف سے سردمہری کامظاہرہ کرنے پرپیپلزپارٹی کے علاوہ حکومتی اتحادیوںسمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ سے واک آئوٹ کیا،قائد حزب اختلاف اسحق ڈار نے نکتہ اعتراض پرکہاکہ لاہوراور کوئٹہ واقعات قابل مذمت ہیں،ہمیں خیبر پختونخوا اوربلوچستان کے عوام کے ساتھ ہمدردی ہے۔

انھوں نے کہا کہ لاہور میں شہیداہلکاروفاقی حکومت کے ادارے نیشنل جیل اتھارٹی میںتربیتلے رہے تھے، سیکیورٹی کی ذمے داری بھی وفاق کی تھی،اس حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کر دی گئی ہے۔ روزی خان کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ میںآج بھی بیگناہ افرادکا خون بہایا گیا ، دو دن قبل مچھ سے اغوا ہونے والوں کا سراغ نہیں ملا،روبینہ خالد نے کہا کہ لاہور واقعے کی ذمے داری وفاقی حکومت پر ڈالنا درست نہیں۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ گجرات، کراچی،لاہورکے واقعات اور آج کوئٹہ میں ہونے والا بم دھماکا قابل مذمت ہے، ان کا نوٹس لیا جانا چاہیے ۔

محموداچکزئی نے کہاکہ بلوچستان میں بم دھماکا قابل مذمت اور وزارت داخلہ کی کوتاہی ظاہر کرتا ہے۔ طاہر مشہدی نے بھی امن وامان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا بعدازاںتمام جماعتوں کے ارکان واک آئوٹ کر گئے ۔ اے پی پی کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ امتیاز صفدر وڑائچ نے نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں کہاکہ امن و امان صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے، وفاقی حکومت کا کام صرف انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنا ہے، کوئٹہ اور لاہور میں دہشت گردی کے واقعات کی دو روزکے اندرتحقیقات کرا کے رپورٹ پیش کی جائے گی۔

این این آئی کے مطابق وقفہ سوالات میں مشیر پٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین نے بتایاکہ سی این جی اسٹیشنز کے لائسنس وزارت پٹرولیم نہیں بلکہ اوگرا جاری کرتا ہے ،اگست 2008ء میں بلوچستان میں نئے سی این جی اسٹیشنز کے قیام پر 14 اکتوبر 2011ء کو دوبارہ پابندی عائد کی گئی ۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں گیس کی قلت ہے، سی این جی اسٹیشنز مرحلہ وار ختم کر دیے جائیں گے ۔

ادھر ایوان بالا نے گوادر کے شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلیے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔آئی این پی کے مطابق ریلوے کی منتقلی (ترمیمی) آرڈیننس 2012ء، حقوق ملکیت دانش تنظیم آرڈیننس 2012ء اور دی ویلیڈیشن آرڈیننس 2012ء پیش کیے گئے، بعد ازاں اجلاس غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کر دیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔