- بابراعظم اور سرفراز نمائشی میچ میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گے
- بی جے پی کے سابق عہدیدار کی بیمار بچوں کو قتل کرنے کے بعد خود کشی
- بولان میں لیویز کی چوکی پر فائرنگ سے ایک اہل کار شہید
- لاپتہ افراد کے معاملے پر بڑوں کیخلاف کارروائی کرنی ہوگی، سپریم کورٹ
- متحدہ رہنما بابر غوری کے وارنٹ معطل، حفاظتی ضمانت منظور
- حکومت کا شیخ رشید سے لال حویلی کا قبضہ چھڑوانے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر 16مارچ کو ضمنی انتخابات کا اعلان
- عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو ہٹا دیا گیا
- ڈکیتی کی انوکھی واردات، ڈاکو 5 ہزار مرغیاں لے کر فرار
- پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج
- نیوزی لینڈ میں طوفانی بارش اورتیز ہوائیں، آکلینڈ میں ایمرجنسی نافذ
- لیجنڈری کرکٹر برائن لارا کی دوبارہ میدان پر واپسی
- پاکستان کی معاشی ترقی اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے، اسحاق ڈار
- ایران میں آذر بائیجان کے سفارتخانے پر فائرنگ، سیکورٹی چیف ہلاک
- فواد چوہدری سے یہ سلوک کرنے والوں کیلیے اکیلی کافی ہوں، اہلیہ
- پی ٹی آئی کا پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کیلیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
- ملک میں کل سے مزید بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کی پیشگوئی
- آئی ایم ایف سے اسی مہینے معاہدہ ہوجائے گا، وزیراعظم
- سخت سردی جنوری میں لیکن سندھ میں تعطیلات دسمبر میں
- طیبہ ہراسگی کیس؛ ہائیکورٹ نے پی اے سی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا
اب موبائل سم اور انٹر نیٹ کے بغیر بھی اپنوں سے رابطہ ممکن

فائر چیٹ بلیوٹوتھ اور وائرلیس کے ذریعے اپنا نیٹ ورک خود بناتا ہے اور اسے باہمی رابطے کی ایپ کہا جاسکتا ہے۔ فائل تصویر
آسٹن، ٹیکساس: ایک نئی ایپ نے اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں کو حیران کردیا ہے اور ’فائرچیٹ‘ ایپ کے ذریعے اسمارٹ فون پر میسج بھیجے اور وصول کیے جاسکتے ہیں لیکن اس کی خاص بات یہ ہے کہ میسجنگ کے لیے کسی وائی فائی نیٹ ورک اور سیل فون سروس کی ضرورت نہیں رہتی۔
عام طور پر موبائل فون سے ٹیکسٹ اور میسجنگ کے لیے موبائل نیٹ ورک یا کم از کم وائی فائی ہاٹ اسپاٹ راؤٹر کی ضرورت ہوتی ہے اور موبائل فون کا پیغام پہلے قریبی ٹاور تک جاتا ہے اور پھر وہاں سے دوسرے ٹاور تک پہنچتا ہے جب کہ وائی فائی نیٹ ورک کا نظام بھی بہت پیجیدہ ہوتا ہے لیکن فائرچیٹ کے لیے کسی ٹاور کی ضرورت نہیں اور نہ ہی وائی فائی راؤٹر درکار ہوتا ہے، لیکن یہ آخر کس طرح کام کرتا ہے تو اس کا جواب ہے کہ یہ اپنا نیٹ ورک خود بناتا ہے۔
فائرچیٹ فون کے اندرموجود نیٹ ورکنگ نظام استعمال کرتا ہے، یہ ایک فون سے دوسرے فون تک کام کرتا ہے اور اپنا نیٹ ورک خود بناتا جاتا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلا فون آپ سے 100 فٹ کے فاصلے تک ہو، اس طرح یہ کسی اسٹیڈیم، ہجوم یا آفس وغیرہ میں آسانی سے نیٹ ورک بناتا ہے جہاں لوگ قریب موجود ہوتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ تمام فونز پر فائرچیٹ ایپ چل رہی ہو،ہمارے فونز میں وائی فائی اور بلیوٹوتھ کی سہولت موجود ہوتی ہے اور یہی وائرلیس نظام فائرچیٹ میں کام آتے ہیں جو اینڈروئڈ اور آئی فون دونوں پر ہی کام کرتے ہیں اور فونز کا ایک جال ترتیب دیتے ہیں۔
گزشتہ برس ہانگ کانگ میں 500,000 مظاہرین نے فائرچیٹ کا استعمال کرکے ایک دوسرے سے رابطہ رکھا کیونکہ حکومت نے سیل فون اور وائی سروس بند کررکھی تھی، اسی طرح یہ سروس ایک گروپ وہاں استعمال کرسکتا ہے جہاں کسی قسم کے سگنل نہیں ہوتے، اسی طرح زلزلے، سیلاب اور دیگر آفات میں بھی فائرچیٹ نیٹ ورکس کے ذریعے امدادی کارروائیوں کو جاری رکھا جاسکتا ہے جہاں مواصلاتی نیٹ ورک تباہ ہوجاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔