- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
موٹروے، ماحولیاتی اثرات کے تجزیے کی عوامی سماعت نہیں کی گئی
کراچی: وزیراعظم نواز شریف نے ماحولیاتی اثرات کے تجزیے کی عوامی سماعت کے بغیر ہی موٹر وے کراچی تا حیدرآباد سیکشن کا افتتاح کردیا۔
کراچی حیدرآباد سیکشن کے ماحولیاتی اثرات پرعوام کے شدید تحفظات کے باعث ملائشین کمپنی پہلے ہی اس پروجیکٹ کو چھوڑچکی ہے کیونکہ عوامی اعتراضات دورکرنے میں مشکلات کا سامنا تھا، تقریبا اسی ڈیزائن پر موجودہ حکومت نے دوبارہ موٹر وے کے منصوبے پرعملدرآمد کرنے کے لیے اس کا افتتاح کردیا ہے لیکن تعمیر سے پہلے بنیادی شرط پوری نہیں کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے11مارچ کوکراچی لاہور موٹر وے کے کراچی حیدرآباد سیکشن کا افتتاح کیا لیکن تاحال اس سیکشن کی ای آئی اے (Environmental impact assessment) نہیں ہوئی ہے جبکہ ماحولیاتی اثرات کے تجزیے کے بغیرکوئی منصوبہ مکمل نہیں ہوسکتا۔
اس کا اندازہ اس امرسے لگایا جاسکتا ہے کہ کراچی کے سمندر کے ساحل پرایٹمی توانائی سے بجلی حاصل کرنے کے لیے کینپ کے توسیعی منصوبوں کے متعلق ماحولیاتی اثرات کے تجزیے کی عوامی سماعت نہ ہونے کے باعث معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیاگیااورعدالت نے منصوبے کی ای آئی اے کرانے اور ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ سے اس کی منظوری لینے کاپابندکیا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ 2011-12ء میں ملائشین کمپنی بیناپوری (Bina puri)نے کراچی حیدرآباد سیکشن کے لیے عوامی سماعت کا اہتمام کیا تھا جس میں شریک ہونے والے مقامی افراد نے موقف اختیارکیا تھا کہ ان کی زمینیں سپر ہائی وے کے اطراف میں واقع ہیں، حکومت نے ان کی لیزجاری کی ہے۔
ان کی رہائش سپرہائی وے کے ایک طرف اور قبرستان دوسری جانب ہیں اگر سپر ہائی وے کو موٹر وے میں تبدیل کیا گیا اور اس کے اطراف باڑ تعمیر کی گئی تو ان کے خاندانی قبرستان تک پہنچنے کے راستے مشکل ہوجائینگے، اس کے علاوہ ٹرانسپورٹرز کا موقف تھا کہ موٹر وے پرسفرکرنے والی گاڑیوں کوبھاری ٹول ٹیکس اداکرناہوگا اور ہزاروں عوام کے لیے مشکلات ہونگی،اس کے علاوہ معمول کی ٹرانسپورٹ کے لیے نیشنل ہائی وے کے علاوہ متبادل راستہ نہیں رہے گاجوکہ انٹرسٹی سفر کے لیے معیارکے مطابق نہیں ہے۔
دوسری جانب موٹر وے کے لیے خصوصی طور پر نئی گاڑیاں درکار ہوںگی اورصوبے میں موجود بڑی تعداد میں وہ گاڑیاں جو اس وقت سپرہائی وے پر سفر کے لیے استعمال ہوں گی وہ ناکارہ ہو جائیں گی، دوسری جانب سی این جی اسٹیشنز اور پٹرول پمپس کے مالکان نے بھی سندھ ہائیکورٹ میں باڑ کی وجہ سے اپنے کاروبار کو پہنچنے والے نقصان کے متعلق درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں، واضح رہے کہ ملائشین کمپنی نے 25سال کے لیے بی ٹی اوکی بنیاد پرموٹر وے کی تعمیر اور اس کے ماحولیاتی اثرات کے تجزیے کے لیے عوامی سماعت منعقد کرائی تھی لیکن عوامی شکایات اورادارہ تحفظ ماحولیات سندھ سے منظوری نہ ملنے کے باعث یہ منصوبہ چھوڑدیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔