عراق میں سابق صدر صدام حسین کا مقبرہ تباہ، 52 جنگجو ہلاک

اے ایف پی / خبر ایجنسیاں  منگل 17 مارچ 2015
الاوجہ گاؤں میں بنائے گئے صدام کے شاہانہ مقبرے کے چند ستون ہی باقی بچے ہیں۔ فوٹو: فائل

الاوجہ گاؤں میں بنائے گئے صدام کے شاہانہ مقبرے کے چند ستون ہی باقی بچے ہیں۔ فوٹو: فائل

بغداد: عراقی فورسز اورداعش کے جنگجوؤں میں شدید لڑائی کے دوران سابق عراقی صدرصدام حسین کامقبرہ تباہ ہوگیا جبکہ فورسزکی بمباری میں داعش کے 52جنگجو بھی مارے گئے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق صدام حسین کامقبرہ ان کے آبائی علاقے تکریت میں لڑائی کے دوران تباہ ہوگیا۔ الاوجہ گاؤں میں بنائے گئے صدام کے شاہانہ مقبرے کے چند ستون ہی باقی بچے ہیں۔ عراقی فورسزداعش کوتکریت سے نکالنے کیلیے نبردآزما ہیں۔ مقامی سنی آبادی کا کہنا تھاکہ انھوں نے گزشتہ برس صدام کی باقیات کوایک نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا تھا۔

العربیہ ٹی وی کے مطابق تکریت میں داعش کے خلاف عراقی فوج کے آپریشن میں شامل شیعہ ملیشیا کے جنگجوؤں نے بتایا کہ داعش نے عراقی فورسزکو نشانہ بنانے کے لیے صدام حسین کے مقبرے کے اردگرد بم نصب کردیے تھے۔ صدام کامقبرہ اس وقت تباہ ہواجب اتوارکو تکریت کے جنوب وشمال میں لڑائی میں شدت آئی اورعراقی افواج نے اعلان کیاکہ وہ 48 گھنٹوں میں تکریت کے مرکزتک پہنچ جائیں گی۔ صدام کی تصاویروالے پوسٹروںکی جگہ اب شیعہ ملیشیا کے جھنڈے اور ملیشیا رہنماؤں کی تصاویرآویزاں ہیں جن میں شیعہ ملیشیا کی مشاورت کرنے والے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویربھی شامل ہیں۔ ایک وڈیومیں تکریت کے جنوب میں واقع مقبرہ ملبے کاڈھیر نظرآتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔