- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
مصری خاتون 43 برس تک مرد کا روپ دھار کر اپنے گھر کی کفالت کرتی رہیں
قاہرہ: مصر میں خاتون نے شوہرکی وفات کے بعد 43 سال تک مرد کا روپ دھار کر اپنی بیٹی کی کفالت کرکے منفرد مثال قائم کردی جس پر انہیں مصری حکومت نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ’’مثالی ماں‘‘ قرار دیا اور انہیں سالوں تک انتھک محنت کرنے پر ’’کفیل عورت‘‘ کا ایوارڈ دیا جارہا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سیسا ابو داؤح کے شوہر شادی کے کچھ عرصے بعد ہی چل بسے، جب ان کی بیٹی پیدا ہوئیں تو ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں تھا، اپنا اور بیٹی کا پیٹ پالنے کے لئے سیسا کو گھر سے باہر نکلنا پڑا لیکن جلد ہی انہیں پتہ چل گیا کہ اس معاشرے میں اکیلی عورت کا کیا مقام ہے اور اس صورت حال نے اسے مرد کا روپ دھارنے پر مجبور کردیا تاکہ وہ اپنی بیٹی کے لئے روزی کما سکیں۔ اس دوران وہ کئی برسوں تک اینٹوں کے بھٹے پر مزدوری اور جوتے پالش کرنے جیسے کام کرتی رہیں۔
بیٹی جوان ہوئی توسیسا نے اس کے ہاتھ پیلے کردیئےاور یہ سوچ کر گھر بیٹھ گئیں کہ مشقت کے دن اب تمام ہوئے لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ ان کی آزمائش ابھی ختم نہیں ہوئی، بیٹی کی شادی کو کچھ عرصہ ہوا تھا کہ اس کا شوہر بھی بیماری کے باعث کمانے کے لائق نہ رہا، جس پر سیسا کو ایک مرتبہ پھر میدان میں اترنا پڑا کیونکہ اب اس پر صرف بیٹی اور داماد کی کفالت کی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ اپنے نواسوں کا بوجھ بھی آن پڑا تھا۔
سیسا ابو داؤح کا کہنا ہے کہ انہیں سڑکوں پر بھیک مانگنے سے زیادہ مزدوری اور جوتے پالش کرنا پسند تھے تاکہ وہ اپنی بیٹی اور اس کے بچوں کے لئے رزق حلال کما سکیں، اسی وجہ سے انہوں نے خود کو مردوں کی بری نظروں اور روایات کی بھینٹ چڑھنے سے بچانے کے لئے ایک مرد کا روپ دھارنے کا فیصلہ کیا اور مردانہ کپڑے پہن کر مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے لگی۔ مصر کی حکومت نے بلند کردار اور باہمت سیسا کو ’’مثالی ماں‘‘ قرار دیتے ہوئے ’’کفیل عورت‘‘ کے اعزاز سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔