فیکٹ یا فکشن؟ 77 فیصد پاکستانی ایندھن بچانے کیلیے انجن گرم کرتے ہیں، تحقیق

بزنس ڈیسک  جمعرات 19 مارچ 2015
متعدد افراد مختلف فرضی باتوں پر عمل کرتے ہیں جس سے ایندھن کی کارکردگی میں بالکل اضافہ نہیں ہوتا۔ فوٹو: فائل

متعدد افراد مختلف فرضی باتوں پر عمل کرتے ہیں جس سے ایندھن کی کارکردگی میں بالکل اضافہ نہیں ہوتا۔ فوٹو: فائل

کراچی: نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایندھن بچانے اور ڈرائیونگ کے اخراجات کو کم کرنے کیلیے پاکستانیوں کی بڑی تعداد متبادل ذرائع تلاش کرتی رہتی ہے۔

شیل سپر کی ’فیکٹ یا فکشن‘ رپورٹ میں18سے 40سال کی عمر کے 1000پاکستانی ڈرائیورز کے رویوں کا تجزیہ کیا گیا جس سے پتا چلا کہ 71 فیصد افراد ایندھن کی بچت کو ضروری سمجھتے ہیں جبکہ 53فیصد افراد نے اعتراف کیا انہیں یہ طریقہ معلوم نہیں جبکہ متعدد افراد مختلف فرضی باتوں پر عمل کرتے ہیں جس سے ایندھن کی کارکردگی میں بالکل اضافہ نہیں ہوتا۔

تحقیق سے ثابت ہواکہ 77 فیصد ڈرائیورزکو یقین ہے کہ گاڑی چلانے سے قبل انجن کو گرم کرنے سے ایندھن کی زیادہ بچت کی جاسکتی ہے جبکہ 76فیصد افراد گاڑی آہستہ چلانے میں ایندھن کی بچت تصور کرتے ہیں، حیران کن طور پر 68 فیصد افرادیہ رائے رکھتے ہیں کہ گاڑی کے ہیٹر، ریڈیو یا اندرونی روشنی کا استعمال نہ کرکے ایندھن کی بچت کی جاسکتی ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ میں 25 مارچ کو شیل انرجی لیب منعقد کی جائے گی جس میں شیل سپر’ فیکٹ یا فکشن‘ رپورٹ جاری کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔