انسانی آنکھ اب دوربین کا کام کرے گی

ویب ڈیسک  جمعـء 20 مارچ 2015
کانٹیکٹ لینس میں فلٹر اور ریفلکٹرکے ساتھ ساتھ 1.55 ملی میٹر موٹا لینس لگایا گیا ہے، فوٹو:فائل

کانٹیکٹ لینس میں فلٹر اور ریفلکٹرکے ساتھ ساتھ 1.55 ملی میٹر موٹا لینس لگایا گیا ہے، فوٹو:فائل

لندن: عام طور پر دور کے نظاروں کو قریب سے دیکھنے کے لیے دوربین کا سہارا لیا جاتا ہے لیکن اب سائنس دانوں نے ایسے کانٹیکٹ لینس تیار کرلیے ہیں جسے لگا کر کسی بھی منظر کو تین گنا بڑا دیکھا جاسکتا ہے جب کہ یہ لینس کم بصارت والے افراد کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

سوئزرلینڈ میں تیار کیے گئے اس کانٹیکٹ لینس میں فلٹر اور ریفلکٹرکے ساتھ ساتھ 1.55 ملی میٹر موٹا لینس لگایا گیا ہے اور وہ اسے ریفلیکٹوو ٹیلیسکوپ ( انعکاسی دوربین) بناتے ہیں، انہیں لگانے کے بعد جب روشنی آنکھوں پر لگے لینس سے گزرتی ہے تو کئی آئینوں سے ٹکراکر منعکس ہوتی ہے اور چیزیں بڑی نظر آنے لگتی ہیں۔

یہ جدید لینس ایسے افراد کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں جو کم بصارت رکھتے ہیں جب کہ ان لینس کو آپریشن کے بغیر ہی دوربین کی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے، اس جدید لینس میں ایک سوئچ بنایا گیا ہے جو معمول کی بصارت اور بڑا کرکے دکھانے کے آپشن فراہم کرتا ہے اس کے لیے مریض کو بیٹری سے چلنے والی ایک عینک پہننا ہوگی جس میں ایل سی ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے آنکھ کی حرکت کو نوٹ کیا جاسکتا ہے اور اندازہ کیا جاتا ہے کہ آنکھ اس وقت کہاں دیکھ رہی ہے اور بصارت کو بڑھانے کی ضرورت بھی ہے یا نہیں، اس طرح ضرورت کے تحت لینس از خود ایڈجسٹ ہوجاتا ہے اور لینس کو روزمرہ زندگی کے حساب سے باآسانی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ان دوربین لینس کو لگانے میں ایک بڑی جگہ درکار ہوتی ہے اور اس سے آنکھ میں آکسیجن کی کمی ہوسکتی ہے تاہم اب جو ماڈل تیار کیا گیا ہے اس میں آنکھ تک آکسیجن پہنچانے کے لیے خصوصی چینلز بنائے گئے تھے جو آنکھ تک آکسیجن پہنچاتے ہیں۔

دوسری جانب نووارٹس اور گوگل نے بھی مشترکہ طور پر اسمارٹ کانٹیکٹ لینس پر کام شروع کردیا ہے اورساتھ ہی بینائی کو بہتر بنانے والی کئی ایجادات پر کام جاری ہے جن میں سے خاص لینس ہے جو آنکھ میں گلوکوما کے مرض کو نوٹ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ گلوکوما سے ہر سال 45 لاکھ افراد متاثر ہوکر اندھے ہوجاتے ہیں کیونکہ گلوکوما ٹیسٹ میں روایتی طور پر آنکھوں پر ہوا کی تیز لہر ڈال کر وہاں پریشر نوٹ کیا جاتا ہے جب کہ یہ عمل کافی نہیں ہوتا اس میں ضروری ہے کہ گلوکوما پر 24 گھنٹے نظر رکھی جائے اور یہ کسی سینسر کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔