جولائی تا فروری کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 34 فیصد نمایاں کمی

بزنس رپورٹر  جمعـء 20 مارچ 2015
فروری کا کولیشن سپورٹ فنڈ موجب، توانائی بحران معیشت پر دباؤ کا سبب ہے،معاشی تجزیہ کار۔ فوٹو: فائل

فروری کا کولیشن سپورٹ فنڈ موجب، توانائی بحران معیشت پر دباؤ کا سبب ہے،معاشی تجزیہ کار۔ فوٹو: فائل

کراچی: کولیشن سپورٹ فنڈ کی آمد کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 34.20 فیصد تک کم رہا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے فروری کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت ایک ارب 61کروڑ 40لاکھ ڈالر رہی مالیت کے لحاظ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 83کروڑ 90لاکھ ڈالر کم رہا گزشتہ سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت 2ارب 45کروڑ 30لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی فروری کے مہینے میں عمل میں آئی جب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نکل کر 87کروڑ 70لاکھ ڈالر سرپلس رہا جنوری کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 7کروڑ 40لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

فروری کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس رہنے کی بنیادی وجہ فروری کے مہینے میں سروس سیکٹر کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہے۔ فروری کے مہینے میں سروس سیکٹر کی ایکسپورٹ ایک ارب ڈالر سے زائد رہی جو جنوری کے مہینے میں 33کروڑ 90لاکھ ڈالر رہی تھی۔ آٹھ ماہ میں تجارتی خسارہ 11ارب 21کروڑ 80لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 11ارب 67کروڑ 70لاکھ ڈالر رہا۔ اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 13ارب 3 کروڑ 60لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 12ارب 80کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا۔

معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ میں نمایاں کمی فروری میں ملنے والے کولیشن سپورٹ فنڈ کا نتیجہ ہے جو خدمات کی ایکسپورٹ کے زمرے میں شامل کیے جاتے ہیں تاہم برآمدات میں اضافہ نہ ہونے اور خام تیل اور کماڈیٹی کی عالمی قیمتوں میں کمی کے باوجود درآمدات میں مسلسل اضافہ کرنٹ اکاؤنٹ کے لیے ایک کڑا چیلنج ہے۔ پاکستان کی معیشت کو درپیش ساختی خامیاں بدستور برقرار ہیں جی ایس پی پلس کی سہولت کے باوجود برآمدات میں اضافہ نہ ہونا اور درآمدات میں مسلسل اضافہ اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان اپنی ایکسپورٹ بڑھانے میں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو زیادہ سنبھالا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات سے مل رہا ہے۔

آٹھ ماہ کے دوران بھی ترسیلات 11ارب 75کروڑ ڈالر رہیں جوگزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کی 10ارب 24کروڑ ڈالر کی ترسیلات سے ڈیڑھ ارب ڈالر تک زائد ہیں تاہم مڈل ایسٹ اور سعودی عرب میں سختیوں کے سبب لانگ ٹرم میں ترسیلات پر دباؤ آسکتا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں توانائی کے بحران کے حل کیلیے ٹھوس اقدامات نہ ہونے سے بھی معیشت مسلسل دباؤ کا شکار ہے۔ ایل این جی کی درآمد اور کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کیلیے پلانٹ کی درآمد سے آنے والے وقت میں زرمبادلہ کے ذخائر پر سخت دباؤ پڑسکتا ہے۔ اسی دوران خام تیل کی قیمتوں نے سراٹھایا تو ادائیگی کا توازن مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایف بی آر اور ٹیکس اتھارٹیز کی جانب سے بیرون ملک سے بھیجی جانیو الی رقوم اور ٹیکس گزاروں کو ہراساں کیے جانے سے بھی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔