- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
جولائی تا فروری کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 34 فیصد نمایاں کمی
کراچی: کولیشن سپورٹ فنڈ کی آمد کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 34.20 فیصد تک کم رہا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے فروری کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت ایک ارب 61کروڑ 40لاکھ ڈالر رہی مالیت کے لحاظ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 83کروڑ 90لاکھ ڈالر کم رہا گزشتہ سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت 2ارب 45کروڑ 30لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی فروری کے مہینے میں عمل میں آئی جب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نکل کر 87کروڑ 70لاکھ ڈالر سرپلس رہا جنوری کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 7کروڑ 40لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فروری کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس رہنے کی بنیادی وجہ فروری کے مہینے میں سروس سیکٹر کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہے۔ فروری کے مہینے میں سروس سیکٹر کی ایکسپورٹ ایک ارب ڈالر سے زائد رہی جو جنوری کے مہینے میں 33کروڑ 90لاکھ ڈالر رہی تھی۔ آٹھ ماہ میں تجارتی خسارہ 11ارب 21کروڑ 80لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 11ارب 67کروڑ 70لاکھ ڈالر رہا۔ اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 13ارب 3 کروڑ 60لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 12ارب 80کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا۔
معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ میں نمایاں کمی فروری میں ملنے والے کولیشن سپورٹ فنڈ کا نتیجہ ہے جو خدمات کی ایکسپورٹ کے زمرے میں شامل کیے جاتے ہیں تاہم برآمدات میں اضافہ نہ ہونے اور خام تیل اور کماڈیٹی کی عالمی قیمتوں میں کمی کے باوجود درآمدات میں مسلسل اضافہ کرنٹ اکاؤنٹ کے لیے ایک کڑا چیلنج ہے۔ پاکستان کی معیشت کو درپیش ساختی خامیاں بدستور برقرار ہیں جی ایس پی پلس کی سہولت کے باوجود برآمدات میں اضافہ نہ ہونا اور درآمدات میں مسلسل اضافہ اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان اپنی ایکسپورٹ بڑھانے میں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو زیادہ سنبھالا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات سے مل رہا ہے۔
آٹھ ماہ کے دوران بھی ترسیلات 11ارب 75کروڑ ڈالر رہیں جوگزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کی 10ارب 24کروڑ ڈالر کی ترسیلات سے ڈیڑھ ارب ڈالر تک زائد ہیں تاہم مڈل ایسٹ اور سعودی عرب میں سختیوں کے سبب لانگ ٹرم میں ترسیلات پر دباؤ آسکتا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں توانائی کے بحران کے حل کیلیے ٹھوس اقدامات نہ ہونے سے بھی معیشت مسلسل دباؤ کا شکار ہے۔ ایل این جی کی درآمد اور کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کیلیے پلانٹ کی درآمد سے آنے والے وقت میں زرمبادلہ کے ذخائر پر سخت دباؤ پڑسکتا ہے۔ اسی دوران خام تیل کی قیمتوں نے سراٹھایا تو ادائیگی کا توازن مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایف بی آر اور ٹیکس اتھارٹیز کی جانب سے بیرون ملک سے بھیجی جانیو الی رقوم اور ٹیکس گزاروں کو ہراساں کیے جانے سے بھی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔