جارح مزاج آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی کا 19 سالہ سنہری دورختم

ویب ڈیسک  جمعـء 20 مارچ 2015
آل راؤنڈ بلے باز نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے ٹیسٹ میں 48 اور ایک روزہ میچز میں 395 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ فوٹو:فائل

آل راؤنڈ بلے باز نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے ٹیسٹ میں 48 اور ایک روزہ میچز میں 395 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ فوٹو:فائل

ایڈیلیڈ: قومی ٹیم کے جارح مزاج آل راؤنڈرصاحبزادہ شاہد خان آفریدی کا ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ کا 19 سالہ سنہری دور عروج و زوال کے بعد بالاخر اختتام پذیر ہوگیا۔

بوم بوم کے نام سے دنیائے کرکٹ میں پہنچانے جانے والے شاہد آفریدی یکم مارچ 1980 کو خیبرپختونخوا میں پیدا ہوئے اور1996 میں کینیا کے خلاف میچ سے انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا لیکن اگلے ہی میچ میں سری لنکا کے خلاف صرف 37 گیندوں پر سنچری داغ کر انہوں نے تیز ترین سنچری بنانے کا اعزاز اپنے نام کیا وہیں بولروں کے لئے خوف کی علامت بن گئے۔ شاہد آفریدی جب کریز پر آتے تو یا تو خود بولر کا شکار بنتے یا بولروں کا ایسا شکار کرتے جس سے شائقین گرما جاتے۔ 35 سالہ آل راؤنڈر نے 27 ٹیسٹ، 398 ون ڈے اور 59 ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔ گو کہ بوم بوم آفریدی اب ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ سے کنارہ کش ہوچکے ہیں لیکن وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں قومی ٹیم کی قیادت کرتے رہیں گے۔

اپنے کیرئیر میں جہاں شاہد آفریدی نے قومی ٹیم کی قیادت کی وہیں انہیں پابندیوں اور تنازعات کا سامنا بھی کرنا پڑا، دلچسپ 19 سالہ کیرئیر میں شاہد آفریدی پر کئی بار پابندیاں بھی لگیں اور انہیں گراؤنڈ سے باہر بیٹھ کر میچ دیکھنے کی سزا بھی ملی۔ نومبر 2005ء میں انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں پچ کو دانستہ نقصان پہنچانے کے الزام میں شاہد آفریدی پر ایک ٹیسٹ اور دو ایک روزہ میچز کی پابندی لگی، 8 فروری 2007ء کو ایک تماشائی کی جانب دھمکی آمیز طریقے سے بیٹ اُٹھانے پر کھیل کو بدنام کرنے کے الزام میں انہیں 4 ایک روزہ میچز میں شرکت سے محروم کیا گیا یہی نہیں 31 جنوری 2010ء کو آسٹریلیا میں ایک روزہ سیریز کے دوران بال چپانے کے الزام میں شاہد آفریدی پر 2 ٹی ٹوئنٹی میچز کی پابندی لگائی گئی۔ سابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ کے ساتھ بھی شاہد آفریدی کی نوک جھوک ایک عرصے تک جاری رہی اور اکثر یہ لفظی جنگ میڈیا کی شہہ سرخیاں بھی بنتی رہیں جس کی وجہ سے انہیں میڈیا سے بات کرنے سے بھی روکا گیا۔

شاہد آفریدی نے 27 ٹیسٹ میچز کی 48 اننگز میں 5 سنچریوں اور 8 نصف سنچریوں کی بدولت 36.51 کی اوسط سے 1716 رنز بنائے جب کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کا سب سے زیادہ انفرادی اسکور 156 رہا جب کہ ایک روزہ میچز میں بوم بوم آفریدی نے 397 میچز میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 23.58 کی اوسط سے 8 ہزار 64 رنز بنائے جس میں 6 سنچریاں اور 39 نصف سنچریاں شامل ہیں اور آسٹریلیا کے خلاف اپنے آخری میچ میں بھی انہوں نے صرف 23 رنز بنائے جو ان کی اوسط ہے۔ آل راؤنڈ بلے باز نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے ٹیسٹ میچز میں 48 اور ایک روزہ میچز میں 395 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔