نیند سے پہلے…

ڈاکٹر خالد جمیل اختر  ہفتہ 21 مارچ 2015
کچھ لوگ آنے والے کل کے بارے میں اور کچھ لوگ گزرے ہوئے کل کے بارے میں ،فوٹو: فائل

کچھ لوگ آنے والے کل کے بارے میں اور کچھ لوگ گزرے ہوئے کل کے بارے میں ،فوٹو: فائل

ہم سب سونے سے پہلے کچھ نہ کچھ ضرور سوچتے ہیں، کچھ لوگ آنے والے کل کے بارے میں اور کچھ لوگ گزرے ہوئے کل کے بارے میں اور کچھ لوگ اب تک کی کامیابیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

ولیم ورڈز ورتھ نے کہا تھا کہ اگر نیند نہ آئے تو بھیڑوں کے بڑے بڑے ریوڑ ذہن میں لاؤ اور پھر انہیں گنتے جایا کرو اور اسی گنتی میں آپ کو نیند آجائے گی۔ کوئی شاعر پھول کا تصور ذہن میں لانے کے لیے کہتا ہے اور بچپن میں دادی اماں کہا کرتی تھیں کہ بیٹا سونے سے پہلے آیت الکرسی پڑھ لیا کرو تاکہ ڈراؤنے خواب نہ آئیں۔

جن لوگوں کو نیند نہیں آتی وہ رات کو گہری نیند سوئے ہوئے لوگوں کے خراٹے سن کر رشک کرتے ہیں کہ سونے والے کتنے خوش نصیب ہیں اور انہیں اس بات کا ملال ہوتا ہے کہ سونے والوں کے خراٹوں سے ان کی نیند اڑ رہی ہوتی ہے۔ چوبیس گھنٹوں میں کم از کم آٹھ گھنٹے کی نیند ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے، لیکن زیادہ پریشان اور بے چین رہنے والے لوگوں کو نیند کم آتی ہے اور اکثر ان کو سونے کیلئے دوا کا سہارا لینا پڑتا ہے، جبکہ جسمانی مشقت کرنے والے اور ٹھنڈے دماغ کے لوگوں کو باآسانی نیند آجاتی ہے اور ان کو سونے کیلئے دوا کا سہارا بھی نہیں لینا پڑتا۔ سوال اس وقت نیند کا نہیں بلکہ نیند سے پہلے کا ہے، جب ہم بستر پر لیٹ کر سونے کی تیاری کر رہے ہوتے ہیں۔

یاد رکھیے! اس وقت کی سوچ آپ کی آنے والی نیند کی بنیاد بنتی ہے اور آپ کے اگلے آٹھ گھنٹے کیسے گزریں گے اسی وقت ان کی شکل واضح ہوتی ہے۔ سونے سے پہلے آپ کے سوچنے کے انداز کا اثر آپ کی شخصیت پر بہت گہرا پڑتا ہے۔

یاد رکھیے! سونے سے پہلے آپ کا شعور جاگ رہا ہوتا ہے اور آپ کی ہر حرکت، ہر سوچ اور ہر فیصلہ شعوری طور پر کیا جا رہا ہوتا ہے لیکن جب آپ سو جاتے ہیں تو لاشعور جاگ جاتا ہے، اصل میں جاگا ہوا تو وہ پہلے سے ہی ہوتا ہے لیکن الرٹ ہوجاتا ہے اور پھر نیند کے دوران آپ کی حرکات اور سوچ وغیرہ لاشعور کے زیر اثر ہی ہوتی ہیں۔ سونے سے چند لمحے پہلے اگر آپ کا شعور یعنی آپ خود اپنے لاشعور کے ذمے کوئی کام لگادیں، مثلاً آپ کسی کشمکش میں ہیں اور فیصلہ نہیں ہورہا ہے کہ کیا کریں؟ یا اس سے ملتا جلتا کوئی اور فیصلہ، تو آپ کا لاشعور رات بھر اس مشن پر کام کرتا رہے گا اور جب آپ بیدار ہوں تو جو خیال سب سے پہلے آپ کے دماغ میں آئے گا وہ لاشعور ہی کی طرف سے بھیجا ہوا پیغام ہوگا اور یقین کیجئے کہ یہ مشورہ کبھی بھی غلط نہیں ہوتا۔

اصل میں ہمارا شعور تو صرف زمان و مکان کی حدود میں موجود چیزوں کو اپنے مشاہدے کی بنا پر جانچ سکتا ہے، لیکن لاشعور حدود و قیود سے آزاد ہوتا ہے، آپ کا لاشعور زمان و مکان سے بالا، کائناتی اور آفاقی قوانین سے آگاہ ایک ایسا علم ہے جس میں خطا کی گنجائش ہی نہیں ہوتی۔ آپ جب بھی اپنے بارے میں کوئی رائے لینا چاہیں یا کوئی فیصلہ کرنا چاہیں تو اپنے لاشعور کو سونے سے پہلے ضرور آزمائیے، ہوسکتا ہے کہ آپ کو دوسرے دن کوئی اشارہ نہ ملے، لیکن جلد ہی ٹھیک جواب ضرور ملے گا۔ اور جب آپ کو ایسا کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو تو پھر سونے سے پہلے آپ کو کیا سوچنا چاہیے؟

ہم سب کی زندگیوں میں اچھے لمحے اور خوبصورت یادیں ضرور گزری ہوتی ہیں، جن میں سے کچھ یاد گار لمحے ادھورے بھی رہ جاتے ہیں، ہماری یادوں کی کینوس پر بہت سی خوبصورت تصویریں بھی بنی ہوئی ہوتی ہیں۔ جن میں کئی ایسی بھی ہوتی ہیں جن میں ہم رنگ بھرنا بھول چکے ہوں یا چاہتے ہوئے بھی رنگ نہیں بھرسکے ہوں، کچھ ان سنی آوازیں بھی ضرور ہوتی ہیں جو شاید کسی نے کہی بھی ہوں لیکن ہم سن نہ سکے ہوں۔ رات کو سونے سے پہلے کبھی ان بے رنگ تصویروں میں رنگ بھرا کریں، کبھی ان سنی آوازوں میں لفظ تلاش کیا کریں، کبھی ان ادھورے لمحوں کو مکمل کرکے ضرور دیکھا کریں اور کبھی کبھی اپنے تخیل میں خود کو تراش لیا کریں۔

اس کے بعد جب آپ کو نیند آئے گی تو اس دوران آپ کے جسم اور روح دونوں کے لیے یہ طبی، جسمانی اور روحانی طور پر بہت مفید ہوگی۔ آپ کے دل کی دھڑکن سے لے کر سانسوں کی رفتار اور خون کا فشار آپ کے جسم کو بہتر اور تندرست بنائے گا۔

اگر کبھی آپ واقعی بہت پریشان ہوں، ظاہر ہے دنیا میں ہرآدمی کبھی نہ کبھی پریشان تو ہوتا ہے اور ایسی حالت میں نیند ہی نہیں آتی اور انسان صرف انہی پریشانیوں کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔ اگر آپ کسی ایسی صورت حال میں ہوں تو جب تک آپ کو بہت زیادہ گہری نیند نہ آئے تب تک آپ باقاعدہ جاگتے رہیں، بستر پر لیٹ کر کروٹیں بدلنے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ کسی اپنے سے اپنی اس پریشانی کا ذکر (Discuss) کریں اور اس مسئلے پر باتیں کرتے رہیں۔ یا خود کو اپنی اس پریشانی کا حل نکالنے میں مصروف رکھیں، یہاں تک کہ آپ اس قدر تھک جائیں کہ بستر پر لیٹتے ہی نیند آجائے۔ طبی نقطہ نظر میں ایسی پریشانی کی حالت میں بے خوابی سے بہت بہتر ہے کہ آپ کچھ دنوں کے لیے نیند کی دوا لے لیں، یاد رکھیں جب تک آپ کی نیند پوری نہیں ہوگی آپ کا اگلا دن اچھا نہیں گزرے گا۔

(’’تیسرا پہلو‘‘ از ڈاکٹر خالد جمیل اختر)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔